کیا اسلام کی خدمت کے لئے عالم ہونا ضروری ہے؟

کیا اسلام کی خدمت کے لئے عالم ہونا ضروری ہے؟
سامعین ہم اگلے 4 منٹ مین اپ کی سوچ کو ایک ڈائیرکشن دینے جارہے ہیں اپ غور سے پڑھیں مضمون کے آخر میں کچھ سوالات بھی کرنے جارہے ہیں ان کا جواب اپنے اپ سے پوچھیں ۔
ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں ہر آدمی اسلام کی خدمت کر سکتا ہے بلکہ کرنا چاہئے ۔چاہے وہ امیر ہو یا غریب ہو ،امیر اپنے طریقہ سے خدمت کرے غریب اپنے طریقہ سے خدمت کرے ،اس دنیا میں اللہ نے دونوں کو اہم بنا رکھا ہے ،اس دنیا مین اگر سارے لوگ مالدار ہوتے زندگی نہین چل سکتی تھی اگر ساروں کو غریب بناتا تو بھی زند گی نہیں چلتی تھی ۔اگر سب مالدار ہوتے تو کوئی کسی کا کام کرنے تیار نہ ہوتا ،اگر سب غریب ہوتے تو کسی کو کام ہی نہیں ملتا تھا ۔
دین اسلام کی خدمات میں امیروں غریبوں دونوں کا بہت بڑا حصہ رہا ہے،ایک طرف ابو بکر صدیق ہیں عثمان غنی ہیں ،عبدالرحمن بن عوف ہیں یہ مالدار صحابہ تھے جن سے اللہ نے بڑے بڑے کام لئے ۔دوسری طرف ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جو انتہائی غریب ہیں اور بلال رضی اللہ عنہ ہیں ان کی خدمت بھی عظیم الشان ہے،مالدار صحابہ سے اللہ نے الگ کام لئے اور غریب صحابہ سے اللہ نے الگ کام لیاہے۔جو کام ابو ہریرہ کر سکتے تھے وہ صدیق وعثمان کے بس میں نہیں تھا ،اور جو کام صدیق وعثمان کر سکتے تھے وہ ابوہریرہ اور بلال جیسے صحابہ کے لئے مشکل تھا ۔
ہمارے ہندوستان ہی کی مثال لین ایک طرف نواب صدیق حسن خان ہیں اللہ نے اپ کو بہت مال سے نوازا تھا ، انہوں نے مال کو خرچ کرتے ہوئے حدیث کے نسخہ شہر شہر ،گاون گاوں پہنچانے کی کوشش کی ،دوسری طرف میاں نذیر حسین محدث دہلوی کو دیکھیں وہ ریلوے اسٹیشن میں کولی کا کام کرتے ہوئے 62 سال تک لوگوں کو حدیث پرھاتے رہے،ایک مرتبہ مولانا غزنوی رحمۃ اللہ علیہ میاں نذیر حسین دہلوی سے ملنے گئے ،اسٹیشن پر اتر کر سامان لے چلنے کے لئے ایک کولی کو ڈھونڈا ،اور کولی کے سر پر سامان رکھ کر نکل پٍڑے ،راستے میں غزنوی رحمہ اللہ نے میاں نذیر حسین کے گھر کے بارے میں پوچھا کہ کیا وہ ان کا پتہ جانتاہے؟کولی نے کہا ہاں جانتا ہوں ،جب گھر کے سامنے پہنچ کر سامان اتارا ،غزنوی رھمہ اللہ کولی پیسے دینے لگے تو کولی نے کہا خوش آمدید آپ کا آنا مبارک ہو،میں ہی میاں نذیر حسین ہوں ،اتنا سننا تھا غزنوی رھمہ اللہ بے اختیار رونے لگے ،وقت کا ایک محدث ریلوے اسٹیشن میں کولی کا کام کرتے ہوئے سارے علماء کو حدیث پڑھا رہا ہے۔
اگر اللہ نے آپ کو مال دے رکھا ہے تو مسجد پر مدرسہ پر ،اور تعلیم پرخرچ کریں ،بچوں کی کفالت کریں ،بیواوں کی کفالت کریں ،اور یہ بھی یاد رکھیں شیطان غریبوں کے بجائے مالداروں کو ہی ٹارگیٹ بناتا ہے کیوں کہ اس کو پتہ ہے ایک غریب کوئی بڑے گناہ نہیں کر سکتا ،لیکن ایک مالدار بڑے بڑے گناہ کرنے تیار ہوجاتا ہے کیوں کہ اس کے پاس وسائل ہوتے ہیں۔شیطان غریبوں سے اکثر عقیدے کی غلطیاں کراتا ہے شرکیہ کام کراتا ہے،مالداروں سے مال کے ذریعہ گناہ کراتا ہے ۔
اگر آپ غریب ہیں تو اسلام کے لئے وقت لگائیں،جسمانی محنت کریں،علم والے ہیں تو علم سکھائیں، آٹو چلاتے ہیں تو جہاں بھی جاتے ہین کسی پروگرام کے پوسٹر چپکائیں،اگر اپ تیکسی چلاتے ہیں اپنے ساتھ پامفلیٹ رکھیں،اگر آپ کا میڈیکل شاپ ہے ،یا ہوٹل ہے تو کاونٹر کے پاس نماز کے ماں باپ کی خدمت کے ،پروسی کے حقوق کے پامفلیت رکھیں،اگر آپ ائی ٹی ڈپارٹمنت کے ہیں تو علماء کرام کے ویب سائیٹس بنائیں،ان کے بیانوں کے کلپس بنائیں عام کریں ،اگر اپ ڈاکٹر ہین تو مہنہ مین ایک مرتبہ فری علاج کریں ۔لیکن ہر حال مین کچھ نہ کچھ ضرور کریں ۔
اگر اپ کچھ نہیں کر سکتے ہیں تو کسی مسجد میں عصر یا مغرب کے بعد پرھنے والے بچوں کے لئے تھوڑے چاکلیٹس لے جائیں۔جو بچے وہاں پرھتے ہین ان کی ہمت افزائی کریں ،اگر آپ کے گھر کے پاس کوئی مدرسہ ہوتو اس کا دورہ کریں ۔ وہاں جائیں ان سے ملاقات کریں ان کے حالات سے واقفیت حاصل کریں ۔
ہم کچھ سوالات کرنے جارہے ہیں اپنے اپ سے جواب پوچھیں ۔
1 اللہ نے لوگوں کو مالدار غریب کیوں بنایا ؟
2 مالدار صحابہ اور غریب صحابہ کے نام بتائیں؟
3نواب صدیق حسن خان کا کیا کارنامہ تھا ؟
4 میاں نذیر حسین محدث دہلوی کا کیا کارنامہ تھا ؟
5آپ کیا ہیں اور اسلام کے لئے کیا کر سکتے ہیں بتائیں؟