حدیث کی اہمیت

ناظرین آج ہم آپ کے سامنے  حدیث کی اہمیت پر روشنی ڈالین گے ان شاءاللہ ۔

حدیث کس کو  کہتے ہیں ؟

رسول اللہ کے قول ،فعل،اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں ۔یعنی  پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو باتیں    دین کے اعتبار سے بتائیں  جو عمل   دین کے اعتبار سے کیا،اور صحابہ کرام کو دینی اعتبار سے کوئی کام کرتے ہوئے دیکھ کر خاموشی اختیار کی  تو ان کو حدیث کہا جاتا ہے ۔

ناطرین ہماری زندگی کا ہر شعبہ حدیث سے جڑا ہوا ہے حدیث کے بغیر کوئی بھی عمل  پورا نہیں ہوسکتا ،جیسے نماز کو لیں ،قرآن مجید میں صرف نماز پڑھنے کا حکم ہے لیکن کیسے پڑھیں ،کب پڑھیں ،کتنی پڑھیں  پورا طریقہ حدیث میں بیان کیا گیا ہے،ویسے  ہی روزے کو لیں قرآن مین صرف روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے لیکن کیسے رکھیں   کب شروع کریں ،کب  ختم کریں ، روزے میں کیا کر  سکتے ہیں کیا نہیں کرنا چاہئے  یہ سب چیزیں حدیث میں بیان کی گئی ہیں ۔اسی طرح  حج ،زکات ،نکاح ،طلاق،سیاست،معاشرت ،تجارت،زراعت  کے سارے مسائل حدیث میں بیان کئے گئے ہیں۔

یہ حدیثیں نبی سے کس نے سنیں ؟ صحابہ کرام نے سن کر  بیان کیا ،جیسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  ہیں انہوں نے 28 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا ، انہوں نے نبی سے حدیثیں سن کر لوگوں کو بیان کیا جن کی تعداد 5374 ہیں ،78 سال کی عمر میں انتقال ہوا ، یوں لگ بھگ 50 سال تک    نبی کی حدیثوں کو بیان کرتے رہے۔اسی طرح عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہیں  جو 11 سال کی عمر میں اسلام قبول کرتے ہیں ،انہوں نے نبی سے 2630 حدیثیں سنیں،84 سال کی عمر مین انتقال ہوا،یوں لگ بھگ 73 سال تک لوگوں حدیثیں پڑھاتے رہے،اسی طرح انس بن مالک رضی اللہ ہیں   جن کی والدہ نے  8 سال کی عمر میں  نبی کی خدمت کے لئے چھوڑ دیا ،انہوں نے نبی خدمت کرتے ہوئے  2286 حدیثیں   سنیں اور بیان کیں،103 سال کی عمر میں انتقال ہوا،یوں لگ بھگ 95 سال تک  حدیث کی خدمت کی ۔

ابن حجر کے شمار کے مطابق کل  1545 صحابیات  کے ناموں کا پتہ چلا ہے ،ان میں سے 700 صحابیات سے حدیثیں بیان کی گئی ہیں ،لیکن ان تمام صحابیات سے جو حدیثیں  مروی ہیں ان کی تعداد  2844 ہے،جن میں سب سے زیادہ حدیثیں   2210  صرف اما ں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے بیان کی گئی ہیں۔

ان ھدیثوں  کی حفاظت   110 ھجری تک صحابہ کرام نے کی ،111 ھجری سے 170 تک تابعین نے کی ،171 ھجری سے  220 ھجری تک تبع تابعین نے کی ۔

صحابہ کرام نے احادیث کے لئئے بڑی بڑی قربانیاں دیں ،ایک ایک حدیث   کے لئے ہزاروں میل کا سفر کرتے تھے،جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے ایک حدیث کے لئے ایک ماہ کا سفر کیا ،ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے ایک حدیث کے لئے مدینہ سے مصر گئے ،نافع بن عبد اللہ  امام مالک کے پاس  40 سال  تک حدیث کا علم حاصل کرتے رہے،امام زہری رحمہ اللہ  نے سعید بن مسیب کے پاس 20 سال تک حدیث کا علم حاصل کرتے ہرے۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو  حدیث کی حفاظت کے لئے کوڑے کھانے پڑھے ،امام مالک کو کوڑے کھانے پڑے،سفیان ثوری  کے قتل کے فیصلے ہوئے ،امام شافعی کو قید میں ڈالا گیا ،امام بخاری کو زندگی میں کبھی بھی اچھا کھانا نہیں مل سکا ۔

اللہ نے جیسے قرآن کی حفاظت کی ہے ویسے ہی حدیث کی بھی حفاطت کی ہے،کیوں کہ  قرآن کو سمجھنے کے لئے  حدیثوں کا ہونا ضروری ہے،اگر اھادیث  نہ ہوں تو  قرآن کو ہر  آدمی اپنے طریقے سے سمجھنے کی کوشش کرےگا   ہر آدمی کی سمجھ الگ  الگ ہے  نتیجہ میں   سارے احکام کی  شرح الگ الگ ہوگی ،پھر دھیرے دھیر ے عمل الگ ہوتا جائیگا،آخر کار قرآن کا مقصد  ہی ختم ہوگا ۔اس لئے قرآن کی حفاظت کے لئے حدیث کا مھفوظ ہونا ضروری ہے ۔  بہت سارے لوگوں نے احادیث مین من گھڑت باتیں شامل کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ نے ایسے علماء ومحدثین کو پیدا کیا جو من گھڑت حدیثوں کو الگ کردیا ۔اور قیامت تک ایسے علماء کو پیدا کرتا رہیگا ۔

ہر دور میں اللہ نے ایسے علماء کو پیدا کیا جیسے پہلی صدی مین صحابہ کرام کو پیدا کیا ،دوسری صدی صحابہ اور تابعین نے حفاطت کی ،تیسری صدی  امام شافعی ،امام احمد بن حنبل ، امام بخاری ،امام مسلم ،امام ابو داود ،امام ترمذی کو پیدا کیا ۔چوتھی صدی میں امام نسائی ،امام ابن خزیمہ ،پانچویں صدی میں امام ھاکم ۔امام بیھقی کو پیدا کیا ،چھٹی صدی میں اما م غزالی کو پیدا کیا ،ساتویں صدی میں امام نووی کو پیدا کیا ،آتھویں صدی میں امامابن تیمیہ کو پیدا کیا ،نوین صدی میں امام بن حجر  کو پیدا کیا ،دسویں صدی مین علامہ سخاوی  امامسیوطی کو پیدا کیا ،گیارویں صدی میں  ملا علی قاری ،عبد الھق محدث دہلوی کو پیدا کیا ،12 ویں صدی میں شاہ ولی اللہ محدث کو پیدا کیا ،13 وین صدی میں محمد بن عبدالوہاب ،عبد العزیز دہلوی،شاہ اسماعیل   کو پیدا کیا ،14 صدی میں  نواب صدیق حسن خان  میاں نذیر حسین محدث دہلوی کو پیدا کیا ،15 صدی میں  علامہ ناصرالدین البانی جیسے  لوگوں کو پیدا کیا ۔

اس طرح اللہ قیامت تک کسی نہ کسی کو پیدا کرتے ہوئے ھدیثوں کی حفاظت کرےگا ان شاءللہ

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply