۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنے بچے کو سچائی کا پیکر بنادیں تو اس کے دل میں خوف کا بیج مت اگائیں۔کیونکہ اگر سچ بولنے پر اسے ایک بار مار پڑے تو دوسری بار کی غلطی پر وہ سچ کبھی نہیں بولے گا بلکہ جھوٹ کی کہانی گڑھ کر خود کو بچانے کی کوشش کرے گا۔

2۔آپ  خود سچ  بولتے رہیں ۔دھوکہ دینے  اور غلط بیانی سے پرہیز کریں۔پھر دیکھیں آپ کا بچہ بھی آپ سے سچائی اور صداقت سیکھ لے گا۔

3۔بچوں کو ہمیشہ سچائی  وامانت  داری کے قصے سناتے رہیں۔اور اس پر ملنے والے انعامات کا ذکر  کرتے رہیں۔

4۔کبھی اس پیسے دیکر یا کوئی چیز دے کر یا ذمہ داری دے کر غیر محسوس انداز میں بچے کا امتحان لیں کہ وہ کتناامانت دار ہے۔اور وہ کتنا قابلِ بھروسہ ہے۔

5۔آ پ اپنے گھر میں ہمیشہ صبر کا مظاہرہ کریں ،جیسے گھر  میں بچے سے کوئی چیز گر جاتی ہے ،پانی گر جائے ،دودھ گر جائے یا چائے کا کپ گر جائے تو ٓآپ ایسے موقعہ پر چیخنے چلانے کے بجائے صبر کا مظاہرہ کریں ۔بچے ایسے ہی موقعہ پر صبر  کرنا سیکھتے ہیں۔جب گھر میں بچے سے کوئی نقصان ہوتا ہے  وہ ڈر جاتا ہے کہ کہیں مار نہ پڑے ،ایسے موقعہ پر اگر آپ صبر کرتے ہیں تو بچہ صبر کرنا سیکھے گا ۔

کسی کام میں عجلت اور بلا سوچ سمجھ کے اسے سرانجام دینے سے منع کریں۔آپ یہ بات بچے کو روزہ رکھواکر اچھے طریقے سے سمجھا سکتے ہیں۔یا ایسے کام کروائیں جن میں صبر اور انتظار کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو۔تا کہ بچہ اطمینان اور صبر کے مطلب کو سمجھ سکے۔

6۔اپنے سب بچوں کواپنی نظر میں برابر رکھیں۔بلاوجہ کسی کو زیادہ کمپنی نہ دیں تاکہ دوسرے بچے احساس کمتری کا شکار نہ ہوجائیں۔برابری کا معاملہ کرنے سے ان کے ذہنوں میں عدل وانصاف  کی صفت  پیدا ہوگی ۔

7۔ایثار کہتے ہیں دوسروں کو اپنی ذات پر ترجیح دینے کو۔بچوں کو عادت ڈلوائیں کہ وہ ہمیشہ دوسرے لوگوں کو خود پر مقدم رکھیں۔انہیں صحابہ کرام کے ایثار کے واقعات سنائیں۔جب ہم دعوت   میں ہوتے ہیں تو دوسروں کو ترجیح دیں ،جب ہم  بڑوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو بڑوں کو ترجیح دیں۔جب ہم چھوٹوں  کے ساتھ ہوتے ہیں تو ان پر رحم وشفقت کریں ۔

8۔دھوکہ دہی ،ملاوٹ،جھوٹ اور چوری پر کتنی بڑی سزائیں ملتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اس پر کتنے ناراض ہوتے ہیں؟بچوں کے سامنے اس کی وضاحت کریں تاکہ وہ ان  برے کاموں سے ہمیشہ  بچ کر رہیں ۔

9۔بچہ اگر کہیں بہادری دکھائے تو آپ اس پر شاباش دیں۔اسے بتادیں کہ بہادری اور شجاعت مسلمان کے لیے بہت ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ کو بھی بہادرمؤمن  پسند ہوتا ہے۔

10۔سخت لہجہ اور بہت زیادہ رعب ڈالنے سے بچوں کے ذہن میں آپ کی غلط تصویر نقش ہوسکتی ہے۔اس طرح کے لہجے سے  بچیں۔

11بچے کوعاجزی اور نرمی کی عادت ڈالیں۔اسے تکبر اور بڑائی اختیار کرنے سے روکیں۔تکبر اختیار کرنے سے آدمی اسی وقت لوگوں کی نظروں سے گر جاتا ہے۔گویا تکبر کی سزا بہت جلد ملتی ہے۔

12۔بچے کے ذہن میں  اچھی طرح بٹھائیں  کہ بڑی بلڈنگوں اور مال واسباب سے کسی کو اونچے درجات نہیں ملتے۔بلکہ تقویٰ اور نیک کام کرنے سے لوگ آگے بڑھتے ہیں اور کامیابی پاتے ہیں۔

13۔بچے کو بتادیں کہ کسی پر  ظلم کرنا کسی کو مارنا   یہ  بزدل لوگوں کا کام ہے،ظلم  اور نافرمانی آدمی کو ذلت کے گھڑے میں گرا دیتی ہے،خیانت کرنے والا ہلاکت کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے۔

14بعض  چیزوں  میں بہت    باریک  فرق پایا جاتا ہے  اس سے بچوں کو باخبر کرنا چاہئے۔مثلاً یہ کہ بہادری اور بے جا ظلم  میں کیا فرق ہے؟حیاء اور شرمندگی میں کیا فرق ہے؟عاجزی اور ذلت میں کیا فرق ہے؟دانائی اور دھوکہ دہیں میں کیا فرق ہے؟اس طرح کے دیگر وہ باتیں جو بچے کے علم میں نہیں ہوتیں،آپ اسے بتاتے رہیں اور ان کو پابند بنائیں کہ ان میں سے اچھے کاموں کو اپنائیں اور برے کاموں سے بچتے رہیں۔

15۔اولاد کو سخاوت والا بنائیں۔گھر میں بھی وہ سخی ہو خود پر دوسرے بہن بھائیوں کو ترجیح دیتا ہواور باہر بھی نیکی اور احسانات بانٹنے والا ہو۔

16۔کسی سے کیا گیا وعدہ ہمیشہ نبھاتے رہیں۔خاص کر اپنے بچوں سے جس چیز کا وعدہ کیا گیا اسے بروقت ان تک پہنچائیں تا کہ بچے وعدہ پورا کرنے کے عادی ہوجائیں اور وعدہ خلافی سے پرہیز کی عادت اپنالیں۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply