اولاد کی تربیت  ماحول سے یا کتابوں سے؟

آج ہر آدمی اپنے بچوں کے تعلق سے پریشان رہتا ہے ،ان کے لئے اچھے اسکولس کا انتخاب کرتا ہے ،اچھی فیس ادا کرتا ہے ،دور دور کا سفر کرتا ہے ،دنیوی  تعلیم کے ساتھ  دینی تعلیم وتربیت کی بھی فکر کرتا ہے۔کسی اسلامی اسکول میں ایڈمیشن دلا کر سمجھتے ہیں کہ اب ہمارے بچے بدل جائیں گے ۔اصل تبدیلی کب اور کہاں آتی ہے اس کا اندازہ نہیں ہے ۔ہم اسلامی اخلاق وآداب  پیدا کرنے کے لئے  بہت کچھ سوچتے ہیں  اور خرچ بھی کرتے ہیں لیکن اسلامی ماحول فراہم نہیں کرتے ہیں ۔تربیت صرف کتابوں سے ،نصاب سے  نہیں ہوتی بلکہ ماحول سے ہوتی ہے ۔

1- جس گھر میں اذان سنتے ہی باپ مسجد کا رخ کرتا ہے  ماں گھر کے ہال میں جائے نماز بچھا کر کھڑی ہوتی ہے اس گھر کے بچوں کو  نماز کے لئے  بار بار زبردستی کرنے  کی بالکل ضرورت نہیں پڑتی ۔

2- جس  گھر میں  باپ داخل ہوتے وقت پہلے دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور سلام کا اہتمام کرتا ہے، اور اپنے بیوی بچوں کو دیکھ کر مسکراتا ہے تو اس طرح اس کے بچے بھی گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا، سلام کرنا اور مسکرانا سیکھ لیتے ہیں ان کے لئے اسکول  کی تربیت  کی کوئی  شکایت نہیں ہوتی ۔

3- جس گھر میں بڑوں کی عزت ہوتی ہے  تو  ان  کے بچے بھی  اپنے ماں باپ کی عزت کریں گے ان شاللہ ۔

4- جس گھر میں  باپ  اپنی بیوی کا ہاتھ بٹاتا ہے تو اس سے اس کے بچے بھی ایک دوسرے کی مدد کرنا سیکھ لیتے ہیں ۔انہیں  الگ سے تربیت دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

5- جس گھر میں ایک  ماں پردہ ، نماز اور  قرآن کی تلاوت کی  پابند ہو تو اسے دیکھ کر اس کی بیٹی بھی پردہ ، نماز اور تلاوت  کی پابند بنے گی۔ان شاللہ ۔

6- جس گھر میں  ماں باپ  آپسی اتفاق  کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، اپنی اولاد کے سامنے لڑائی جھگڑا نہیں کرتے تو ان کے بچے  گھر سے محبت کرنے والے، ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت اور آپسی اتفاق  سے زندگی گزارنے والے بن جاتے  ہیں ۔

7- جس  گھر میں  باپ صلہ رحمی کرتا ہے، اپنے  رشتہ داروں  کے ساتھ احسان کرتا ہے اور ان سے محبت کے رشتے  قائم رکھتا  ہے تو اس کے بچے  بھی اس سے یہ صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنا سیکھ جاتے ہیں۔

8- جس گھر میں ایک  باپ  بہت سارے معاملات میں اپنے بیوی بچوں سے رائے مشورے لیتا ہے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر بات  کرتا ہے اور ان کیے مشورہ کا احترام کرتا ہے تو اس سے اس کے بچے بھی  آپسی بات چیت ،  رائے مشورے اور مثبت رویہ اپنانے کی عادت سیکھ لیتے ہیں۔

9- جس  گھر میں ماں باپ   اپنی اولاد کے ساتھ سچائی اپناتے ہیں  تو ان  کی اولاد بھی سچائی سیکھ لیتی ہے۔

10- جس  گھر  میں  ماں باپ صفائی  کا اہتمام کرتے ہیں اور ایک  ڈسپلین   Disciplineوالی   زندگی گزارتے ہیں تو ان سے  ان کے بچے Discipline والی زندگی  سیکھ لیتے ہیں ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 3.7 / 5. Vote count: 6

No votes so far! Be the first to rate this post.

1 thought on “اولاد کی تربیت  ماحول سے یا کتابوں سے؟

Leave a Reply