ہمارے بچوں کا ٹیچر کیسا ہو؟

ہمارے بچوں کا ٹیچر کیسا ہو؟
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے بچوں کا تیچر کیسا ہو ؟ہاں نہیں سوچا ہوگا ،آپ نے بس یہ سوچا ہوگا کہ اسکول کیسا ہو،بلدنگ کیسی ہو،لوکیشن کیسا ہو،کلاسس کیسے ہوں ،ہوادار ہوں ،بڑے بڑے ہوں،جہاں بچوں کے لئے کھیلنے کے لئے اسپیس ہو،کھلونے ہوِں ،یہ سب چیزیں بھی بہت ضروری ہیں ،لیکن ان سب سے پہلے آپ یہ دیکھیں کہ ٹیچر کیسے ہوں۔
1 ایک استاذ سب سے پہلے اپنے فن کا ماہر ہونا چاہئے ،جو جتنا ماہر ہوگا وہ اتنا ہی آسانی سے بچوں کو سمجھا سکےگا،جتنا ماہر ہوگا اتنا ہی جلدی بچوں کو یاد ہوگا،کبھی بھلا نہیں سکیں گے،وہ مشکل مسائل کو بھی اپنے آس پاس کی چیزوں سے جوڑ کر سمجھائیگا۔
2 ایک اچھا استاذ ہمیشہ طلبہ کے لیول سے بات کرتا ہے ،مثالیں طلبہ کو سمجھ میں آنے والی ہی دیتا ہے ۔ایک اچھا استاذ کلاس میں اپنا انداز بدل بدل کر پڑھاتا ہے،وہ ہمیشہ ایک ہی طریقہ نہیں اختیار کرتا ،وہ صرف بیٹھ کر نہیں پڑھاتا ،بلکہ کبھی بیٹھتا ہے کبھی کھڑے ہوتا ہے ،کبھی بورڈ استعمال کرتا ہے کبھی طلبہ کے پاس جاتا ہے ،کبھی ان کے کندھوں پر ہاتھ رکھتا ہے،کبھی ان کے باز و بیٹھتا ہے ،کبھی پیچھے چلا جاتا ہے۔کبھی طلبہ کو بورڈ کے پاس بلاتا ہے کبھی بورڈ پر لکھنے لگاتا ہے۔
3 ایک اچھا استاذ بچوں کو ہمیشہ سوالات کرنے پر ابھارتا ہے،ان کے سوالات پر غصہ نہیں ہوتا ،وہ جب تک بچے نہیں سمجھتے آگے نہیں بڑھتا ،وہ بار بار بھی پوچھیں تو بیزار نہیں ہوتا ۔وہ سوال کرنے پر خوش ہوتا ہے۔وہ طلبہ کی صلاحیتوں سے پوری طرح سے واقف ہوتا ہے۔
4 وہ کلاس مین مسکراتا ہوا داخل ہوتا ہے ،بچوں کو خود سلام کرتا ہے،وہ آتے ہی فورا پڑھانا شروع نہیں کرتا بلکہ تھوڑی دیر بچوں کا حال معلوم کرتا ہے،پھر پڑھاتا ہے۔وہ بچوں کی سب کے سامنے بے عزتی نہیں کرتا ہے،اگر کوئی بڑی گلطی ہوجائے تو الگ سے بلا کر سمجھاتا ہے۔وہ کسی کی پست ہمتی نہیں کرتا۔
5 وہ کسی بچے سے ذاتی دشمنی نہیں رکھتا ،اپنی انا کا مسئلہ نہیں بناتا ۔اگر کلاس میں اس کے دشمن کا بچہ بھی ہو تو محبت سے ہی پڑھاتا ہے اور پیش آتا ہے۔
6 جیسے جیسے بچوں کی ترقی ہوتی ہے اسی طرھ اس کے علم ومعلومات کی بھی ترقی ہوتی رہتی ہے،وہ ہر دن بچوں کو کچھ نئی چیزیں ضرور سکھاتا ہے۔
7 وہ طلبہ کی باتوں کو غور سے سنتا ہے ،اگر وہ کچھ بولنا چاہیں تو ان کو موقعہ دیتا ہے۔ان کے صحیح جوابات پر شاباشی دیتا ہے،ان کی چھوٹی سی بھی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ہمت دلاتا ہے۔وہ ہر بچہ سے ایسی بات کرتا ہے کہ بچہ یہ محسوس کرتا ہے کہ استاذ اسی سے زیادہ محبت کرتے ہیں،وہ لباس بھی عمدہ پہنتا ہے،اسکول کو نہا دھو کر ہشاش بشاش جاتا ہے۔
8 وہ طلبہ کے سامنے کسی دوسرے استاذ کی برائی بیان نہیں کرتا ،دوسروں کو کم تر نہیں سمجھتا ۔
9 اگر طلبہ چھوٹی جماعت کے ہیں تو ان کے کھانے پینے پر نظر رکھتا ہے،اگر بچہ غیر صحت مند غذا لارہے ہیں تو ان کو اچھی چیزیں لانے کی ترغیب دلاتا ہے ۔جیسے کچھ بچہ ہمیشہ جام روٹی ،میکرونی،کرکرے ،چاکلیٹ یہی لاتے رہتے ہیں تو ان بچوں سے کہتا ہے بیٹے تم لوگ کل سے انڈا روٹی ،بھنڈی روٹی ،یا سبزی روٹی لاو۔بچے استاذ کی بات کو فورا مان لیتے ہیں اور دوسرے دن اپنے ماں باپ سے سبزی روٹی یا انڈا روٹی کا مطالبہ کرتے ہیں۔اس موقعہ پر ماں باپ کو بڑی خوشی ہوتی ہے۔
10 ایک استاذ بچوں کی زندگی مین اتنا اہم ہوتا ہے کہ وہی ڈاکٹر بناتا ہے ،وہی انجنئیر بناتا ہے ،وہی سائینسدان بناتا ہے،وہی وکیل بناتا ہے ،وہی جج بناتا ہے،وہی تاجر بناتا ہے،ایک بچہ اپنی زندگی مین جو کچھ بننے والا ہوتا ہے وہ اسی استاذ کے پاس سے گزر کر بنتا ہے۔
الغرض استاذ کا بہت بڑا مقام ہے جو قوم استاذ کی جتنی قدر کرےگی اتنا ہی اپنے بچوں کو قابل بنا سکےگی۔اسی لئے استاذ کی تنخواہ اچھی ہو ،اس کی عزت ہو،اس کی قدر ہو،اس کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جائیں ،اس کی تکلیف کا احساس ہو،اس کے جذبات کی قدر ہو،پرنسپل کو چاہئے کہ اگر استاذ سے کسی قسم کی کوتاہی ہو تو بچوں کے سامنے غصہ نہ کریں ،نہ بچوں کے سامنے ان کی غلطی کا اظہار کریں ،اور نہ ہی بچون کے ما ں باپ کے سامنے استاذ کی اصلاح کی جائے بلکہ تنہائی میں ان کی اصلاح ہو۔اسی طرح بچے اگر اپنے ٹیچرس کی کوئی شکایت اپنے ماں باپ کے سامنے کریں تو ماں باپ کو چاہئے کہ اپنے بچوں کے سامنے ٹیچرس برا بھلا نہ کہیں۔بلکہ تیچرس کی عزت کو باقی رکھیں۔ اگر واقعی کوئی تشویش ناک بات ہو تو حالات کے مطابق کبھی ٹیچرس سے ڈائیرکٹ بات کریں یا پرنسپل کے سامنے سنجیدگی سے مسئلہ کو پیش کریں۔