اذان کا پیغام قسط اول

اذان کا پیغام
قسط اول۔
سامعین آج صبح سویرے میں نے نہار پیٹ اخبار دیکھا تو بالی اوڈ فلموں کے سنگر سونو نگم کا ایک قابل اعتراض بیان نظر آیا جس کو انہوں نے 17 اپریل کی سبح لگ بھگ 5؛30 بجے ٹوٹ کیا تھا ،انہوں نے صبح کی اذان سنی نیند سے جاگ گئے ،بے چارے ہڈبڑا کے اٹھ گئے ،اور اٹھتے ہی نہ سوچا سمجھا نہ گور کیا ،بس ٹوٹ کر دیا کہ میں مسلم نہیں ہوں پھر مجھے کیوں اذان سن کر اٹھنا پڑھ رہا ہے،یہ جبری مذہب پسندی کب ختم ہوگی؟پھر مزید یہ بھی کہہ دیا کہ یہ غنڈہ گردی ہے بس۔سونو نگم فی الوقت 43 سال کے ہیں 56 اوارڈ حاصل کرچکے ہیں،تعلیم یافتہ بھی ہیں پتہ نہیں آج اچانک صبح سویرے کونسے ٹینشن میں تھے،لگتا ہے رات میں کچھ زیادہ ہی لئے تھے ۔ہندی کنڑ ،تمل ،اور مختلف زبانوں میں گانے والے سونو جو لگ بھگ 300 سے زائد گانے گا چکے ہیں،یہ نہیں سوچا کہ جس اذان پر میں انگلی اٹھا رہا ہوں کیا وہ حقیقت میں اس قدر اذیت ناک ہے کہ اس کو غنڈہ گردی کہا جائے؟کیا ان کا یہ کہنا میں مسلم نہیں ہوں پھر مجھے اذان کیوں سننا پڑھ رہا ہے ،ان ٹولیرنس میں شمار نہیں ہوتا؟ جب اس ملک کا دستور اذان کی پرمیشن دیتا ہے تو کیا ان کو دستور پر اؑتراض ہے؟کیا ان کو ہندوستان کا دستو ر غلط نظر آتا ہے،کیا ان کو ہندوستان کی عدلیہ غلط نظر آتی ہے،کیا ان کو صرف اذان ہی سے تکلیف ہوتی ہے؟دوسرے مذاہب میں کس قدر وایلا مچایا جاتا ہے کس قدر جینا مشکل کیا جاتا ہے ،ان کو نظر نہیں آتا، اگر کسی کا گھر ریلوے اسٹیشن کے قریب میں ہے تو اس سے پوچھو کب کب ٹرینوں کی آواز سے اٹھنا پڑھتا ہے،کیا یہ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں ،کہ ان ترینوں کی آواز پر ہم کو اٹھنا پڑھ رہا ہے ،یہ تو غنڈہ گردی ہے۔سونو صاحب دیکھئے اگر دل مین کچھ نفرت چھپی ہوئی ہو تو ہر چھوٹی چیز بھی اس کو گمبھیر بنا دیتی ہے، ہر چھوٹی چیز بھی اس کو آگ بگولہ کر دیتی ہے،کہیں اس طرح کی نفرت تو آپ کے دل میں پل تو نہیں رہی ہے۔جب آدمی کسی مذہب سے نفرت کرتا ہے تو اس کو کسی موقعہ کی تلاش ہوتی ہے بس جیسے ہی موقعہ مل جائے ،کوئی بہانہ مل جائے اس کا اظہار کر دیتا ہے۔چلئے سونو صاحب آج ہم اذان کا مطلب سمجھائیں گے ، جب اذان دی جاتی ہے تو اس میں کیا معنی چھپا ہوتا ہے،دنیا میں ایسے بے شمار لوگ ہیں جو اذان کی میٹھی آواز سے متاثر ہوکر اسلام قبول کر چکے ہیں،اس اذان میں کیا کہا جاتا ہے اس پر غور کریں ،اور اس کو سمجھیں ۔اور بہت سارے مسلمان بھی اس اذان پر غور نہیں کرتے ۔ان کو بھی چاہئے کہ اس پر غور کریں۔
سب سے پہلا کلمہ ہوتا ہے،اللہ اکبر اللہ اکبر ۔جس کا معنی ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے۔ہر وہ چیز جو ہم کو نظر آتی ہے،ان سب سے بڑا ہے،وہ اپنی بادشاہت میں،اپنے کاموں میں،اپنے پیدا کرنے میں،زندگی اور موت کے مالک ہونے میں،سب سے بڑا ہے،وہ اپنے فضل وکرم میں،اپنے انعام میں ،احسان میں،سب سے بڑا ہے،اسی طرح وہ اپنے سزا دینے میں،عذاب دینے میں،سب سے بڑا ہے،اپنی طاقت میں ،قوت میں،سب سے بڑا ہے،وہ کسی کو فائدہ ونقصان پہنچانے میں بھی سب بڑا ہے،اگر وہ کسی کو نقصان پہنچانا چاہے تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا ،چاہے وہ انبیاء ہوں یا فرشتے ،انسان ہوں یا جنات،کوئی اس کو روک نہیں سکتے،اگر اللہ کسی کو بیمار کرنا چاہے،کسی حادثہ کا شکار کرنا چاہے،کسی مصیبت میں ڈالنا چاہے، وہ کسی کو فقیر بنانا چاہے،وہ کسی کو موت دینا چاہے تو بتاو کوئی اس کو روک سکتا ہے؟نہیں کبھی نہیں اور کوئی روک نہیں سکتا ،کیوں کہ وہ سب سے بڑا ہے،وہ سب سے بڑا ہے،سب سے عظیم ہے،اس کو ہماری کوئی ضرورت نہیں،وہ ہم سے بے نیاز ہے،ہماری نمازوں سے،ہمارے روزوں سے،ہمارے حج سے ،ہماری زکات سے اس کو کوئی فائدہ نہیں،ان سب میں بس ہمارا فائدہ ہے،کیوں کہ وہ سب سے بڑا ہے،وہ اپنے حسن وجمال میں،عظمت وجلال میں ،رونق وکمال میں، سب سے بڑ ا ہے،وہ اپنے فیصلوں میں ،سب سے بڑاہے،اس کے ہر فیصلے میں کوئی حکمت ہوتی ہے،جو ہم کو کبھی سمجھ میں آتی ہے اور کبھی نہیں،۔اس کا قانون سب سے بڑا ،اس کا حکم سب سے بڑا،اس کی شریعت سب بڑی ہے،موذن پہلے ہی جملوں میں کتنی باتوں کا اقرار کر رہا ہے،اس کو سب سے بڑا مان رہا ہے،وہ اپنی رحمت کے معاملے میں سب سے بڑا ،وہ گناہوں کو معاف کرنے مین سب بڑا ہے،اذان کا پہلا کلمہ ان سب باتوں کو یاد دلاتا ہے،جب آدمی ان سب معاملوں میں اللہ کو بڑا مانتا ہے تو پھر اس کی زندگی مین عجیب تبدیلی آتی ہے،اگر وہ اس کو ہر معاملے میں بڑا مانیں گے تو پھر گھروں مین اسی کی بات چلےگی،بازار میں ،لین دین میں ،کاروبار میں،رشتہ ناطے میں، تعلقات میں،مسجد مین بھی،باہر بھی،اسکولوں میں بھی ،کالجوں میں بھی ،یونیورسٹیوں میں بھی،لیڈرشپ میں بھی ،ہر جگہ ،ہر وقت اسی کو بڑا مانتے ہوئے سارے کام سکون سے آگے بڑھتے رہیں گے،اگر اس کو بڑا مانتے ہیں تو ظلم سے رک جائیں گے،کسی کا مال ہڑپ کرنے سے رک جائیں گے،کسی کو دھوکہ دینے سے رک جائیں گے۔اگر اذان کا پہلا کلمہ بھی ہماری زندگی میں آجائے تو حقیقی معنوں میں انسان کہلائیں گے۔ان شاءاللہ۔چلئے دوسرے کلموں پر آئیندہ کلپ میں گور کریں گے ان شاءاللہ۔اگر لوگ اذان کے پہلے کلمہ کو سمجھیں گے تو ہی اس دیش سے کرپشن ختم ہوسکتا ہے،کیوں کہ ایک بڑا ہے جو دیکھ رہا ہے،اس دیش سے رشوت ختم ہوسکتی ہے کیوں کہ وہ سمجھتا ہے ایک بڑا ہے جو اس کو سزا دے سکتا ہے، خون ریزی ،اور فسادات ختم ہوسکتے ہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں ایک بڑا ہے جو ان کاموں کو پسند نہیں کرتا ہے بلکہ وہ ایسے لوگوں کے لئے ایک نرک بنا رکھا ہے۔انسان کی زندگی فطری طور پر ایک بڑے کو تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہے۔پھر وہ دوسروں پر طلم کرنے سے رک جاتا ہے۔آج کے لئے اتنا کافی ہے کل ان شاءاللہ اگلے کلموں کو سمجھیں گے ان شاءاللہ۔