گھروں کو قبرستان نہ بنائیں

گھروں کو قبرستان نہ بنائیں
ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا گھر ہر طرح کی پریشانیوں سے مصیبتوں سے محفوظ رہے،کچھ نادان لوگ اپنے گھروں کے دروازوں پر ھذا من فضل رب لکھ کر سمجھتے ہیں مصیبتوں سے بچ جائیں گے ۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر مشکلات سے بچیں رہین تو ہمیں چاہئے کہ گھروں کو قبرستان نہ بنائیں ،ابوداود کی روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی کچھ نفلی نمازیں گھروں میں پڑھا کرو اور انہیں قبرستا ن نہ بناو۔اس کا دوسرا مطلب اگر گھروں میں نماز نہ پڑھی جائے تو وہ گھر قبرستان کے مانند ہے۔مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے اس کے باوجود رسول اللہ نے نفل نمازیں صحابہ کرام کو گھر وں میں پڑھنے کی تعلیم دی۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی سے پوچھا نفل نماز گھر مین افضل ہے یا مسجد میں ؟تو آپ نے جواب میں کہا کیا تم نہیں دیکھتے کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے اس کے باوجود میں نماز گھر میں ادا کرنے کو پسند کرتا ہوں ۔سوائے فرض کے۔
حضرت ام سلمی رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے بعد میرے گھر تشریف لائے اور دو رکعت ادا فرمائی،میں نے سوال کیا تو آپ نے کہا ظہر کے بعد کی دو رکعت مصروفیت کی وجہ سے نہیں پڑھ سکا تھا ۔اب میں نے اس کی قضا کر لی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز اکثر گھر میں پڑھتے تھے۔عام سنتیں گھر میں ہی ادا کرتے تھے۔
مسلم کی حدیث ہے اماں عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں رسول اللہ ظہر سے پہلے چار رکعت میرے گھر مین ادا کرتے ،ظہر کے بعد کی دو رکعتیں گھر میں ادا کرتے،مغرب کے بعد کی دو رکعتیں میرے گھر مین ادا کرتے،عشائ کے بعد کی دو رکعتیں میرے گھر مین ادا کرتے،فجر کی دو سنتیں میرے گھر میں ادا کرتے تھے۔
تربیتی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ بات صحیح ہے کہ گھر کا ماحول بچوں کی تربیت مین گیر معمولی کردار ادا کرتا ہے،گھر کا ماھول جتنا اچھا ہوگا ،بچوں کی تربیت اتنی ہی اچھی ہوگی ۔بچون کا ذہن بہت نازک ہوتا ہے وہ اپنے بروں کی ہر بات کو قبول کرتا ہے۔
ان نمازوں کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس سے گھروں مین خیر وبرکت ہوتی ہے،تیسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گھر مین پرھی جانے والی نماز ،مسجد میں پڑھی جانے والی نماز سے زیادہ اجر وچواب والی ہے ۔صحیح ترغیب وترھیب کی حدیث ہے رسول اللہ نے فرمایا ،لوگون کے درمیان پرھی جانے والی نماز کے مقابلے میں گھر میں پرھی جانے والی نفل نماز کو وہ فضیلت ھاصل ہے جو فرض کو نفل پر ھاصل ہے۔یعنی زیادہ اجر والی ہے۔
گھروں میں نماز پڑھنے سے قرآن کی تلاوت بھی ہوتی ہے اور قرآن کی تلاوت کی وجہ سے رحمت کے فرشتے نازل ہوتے ہیں،شیاطین بھاگ جاتے ہیں۔گھروں میں نماز پرھنے سے اذکار کا بھی اہتمام ہوتا ہے،مسلم کی حدیث ہے جس گھر مین اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے اور ایک گھر جس میں اللہ کا ذکر نہیں کیا جاتا ہے تو دونوں کی مثال زندہ اور مردے کی طرح ہے یعنی اگر ذکر نہ کیا جائے تو گھر مردے کی طرح ہے۔
الغرض اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنائین،بلکہ نمازوں کا اہتمام کرتے رہیں،گھروں میں عورتون کو چاہئے کہ وہ بھی پابندی کرتے رہیں۔