کیاسلفی لوگ ہمیشہ  تنقید  ہی کرتے رہتے ہیں؟

کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ سلفی لوگ ہمیشہ  کریٹ سائز  ہی کرتے رہتے ہیں،جن کا کام ہی تنقید کرنا ہے،کسی کو  نہیں چھوڑتے ہیں،ہمیشہ دوسروں کی غلطیاں ہی ڈھونڈتے ہیں۔

ہم اس طرح سمجھنے والے پیارے بھائیوں کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں،یہ دراصل مخالفین  کا پروپیگنڈہ ہے،سلفی حضرات  دعوتی واصلاحی کام میں لگے ہوئے ہیں،معاشرہ کے ہر پہلو پر نظر رکھتے ہیں،عقائد پر،عبادات پر،معاملات پر،کاربار پر،طلبہ پر،نوجوانوں پر،عمررسیدہ لوگوں پر،مردوں پر،خواتین ،پر  ہر ایک میں اصلاحی جد وجہد جاری رکھتے ہیں،

سلفی حضرات  معاشرے میں  ایک ڈاکٹر کی طرح رہتے ہیں، ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ مرض کو پہچانے اور اس کا علاج کرے،اگر وہ مرض کو پہچاننے کے باوجود خاموش رہے حقیقت میں   وہ مریض کا ہمدرد نہیں ہوسکتا،ایک ڈاکٹر ایک آدمی کو دیکھتا ہے  کہ وہ پیٹ  کے درد  کا سامنا کر رہا ہے،یہ ڈاکٹر اس کے ہاتھوں کو دیکھتا ہے جو کہ مضبوط ہیں اور ان ہاتھوں کی تعریف   میں لگ جاتا ہے،اب بتائیں کیا وہ ڈاکٹر عقلمند اور خیر خواہ ہوسکتا ہے؟ایک با پ  اپنے بیٹے  کے ناک پر گندگی دیکھتا ہے ،اس گندگی کو دور کرنے کے بجائے  اس کے کپڑوں کو درست   کرنے میں وقتلگا رہا ہے،اب بتائیں کیا وہ باپ خیر خواہ ہوسکتا ہے؟اس  باپ کی عقلمندی  اس میں ہے کہ پہلے اس کی ناک صاف کرے پھر دوسری چیزوں پر توجہ دے،

ایک بیٹا   بخار سے بلک رہا ہے ، پھر بھی ماں   پکڑ کر ڈاکٹر کو انجکشن کرنے میں مدد کرتی ہے،اب بتائیں یہ ماں اپنے بچے پر ظلم کرہی ہے یا اس کے ساتھ خیر خواہی کر رہی ہے،یقینا ساری دنیا کہیگی کہ وہ خیر خواہ ہے،اگرچہ کہ  بچے کو اس سے  تکلیف ہوتی ہے۔لیکن ماں کا مقصد تکلیف دینا نہیں ہے بلکہ تکیلف سے راحت دلانا ہے،

اگر آپ نبی کی   سیرت پر نظر دوڑائینگے   تو معلوم ہوگا   کہ سارا عرب یہی کہہ  رہا تھا محمد  باپ بیٹے میں ،ماں بیٹی میں،بھائی بھائی میں ،جدائی پیدا کر رہا ہے،ان کی وجہ سے خاندان  ٹوٹ رہے ہین،کیا حقیقت میں نبی  پھوٹ ڈالنے کا کام کر رہے تھے؟کیا نبی  باپ بیٹے میں جدائی ڈال رہے تھے؟آپ کہیں گے نہیں،پھر نبی کیا کر ہے تھے؟ معاشرے  کی بد عقیدگی  کو دور کرنا چاہتے تھے،شرک کو مٹانا چاہتے تھے،بدکاریوں کو مٹانا چاہتے تھے،نبی کے اس عمل  کو لوگوں نے غلط سمجھا،انتشار سمجھا،فساد سمجھا،لیکن دھیرے دھیرے سمجھتے گئے۔بالکل  اسی طرح سلفی حضرات  بھی  معاشرے میں پھیلے ہوئے  رسومات  کو خرافات  کی نشاندہی کرتے ہیں،دلائل کی روشنی میں  منع کرتے ہیں تو  جو ان رسومات،خرافات  کے دل دادا ہوتے ہیں ،ان کو چھوڑنا مشکل نظر آتا ہے تو  اصلاح کرنے  والوں پر  انہیں غصہ آتا ہے،ان سے نفرت ہوتی ہے،ان  سلفیوں  کو دلائل کے ذریعہ غلط ثابت تو نہیں کرسکتے ،البتہ اتنا ضرور کہیں گے،کہ انتشار  پھیلاتے ہیں،صرف  تنقید کرتے ہیں،سب کوغلط کہتے ہیں،اس طرح کے الزامات لگائیں گے۔

سلفیوں پر  یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے،کہ یہ بڑے سخت ہوتے ہیں،میرے بھائی یہ ان معاملات مین سخت ہوتے ہیں،جن سے مسلمانوں کا  ایمان وعقیدہ خطرے میں  پڑتا ہے،جن کی وجہ سے ایک مسلمان    ایمان سے خارج ہوسکتا ہے، اور یہ غلط نہیں ہے ،جیسے مثال کے طور پر ایک بچہ  آگ کے ڈلہ کو پکڑنا چاہتا ہے ماں اس کو روکتی ہے،لیکن بچہ  پکڑنے کے لئے  ضد کرتا ہے،تو کیا کوئی ماں ایسی ہے جو یہ کہے کہ ٹھیک ہے بیٹا تھوڑی دیر پکڑ لو،نہیں میرے بھائی  ماں سختی سے روکیگی،کیا آپ اس ماں کی سختی کو  برا سمجھین گے یا اچھا،اگر آپ عقلمند ہیں تو یہی کہیں گے کہ ماں کی سختی غلط نہیں ہے ۔اگر کوئی اس کو غلط سمجھتا ہے  تو اس کے   سمجھ کی غلطی ہے، لوگ کہتے ہیں کہ تنقید  مت کرو بس اصلاح کرتے جاو،میرے بھائی  تنقید کا مطلب  صحیح اور غلط میں تمیز کرنا ،اچھے اور برے کو الگ کرنا،جیسے آپ ترکاری لینے منڈی میں جاتے ہو ٹماٹر لینا چاہتے ہو،اب بتاو  کیا سڑے ہوئے ٹماٹر کو  بھی اچھے ٹماٹر کے ساتھ  لوگے؟نہیں آپ اچھے اچھے چن کر لوگے خراب چھوڑ دوگے۔آپ دکان سے سیب لینا چاہتے  کچھ سیب اچھے ہیں کچھ خراب ہیں  کیا آپ دونوں  کو ایک ہی دام میں لیں گے ؟نہیں یا تو دونوں کے دام  کو الگ کریں گے یا صرف اچھے لیں گے  اور خراب چھوڑ دیں گے،اور یہی طریقہ  ہم زندگی کے ہر معاملے میں اپناتے ہیں،اور زندگی  بھر اپنائے رکھتے ہیں اسی  کو  لینگویج میں تنقید کہتے ہیں،اب بتائیں  کیا یہ غلط ہے؟اور یہ بات یاد رکھیں کہ تنقید اسی کو بری لگتی ہے جس  میں خامی ہو،جیسے  آپ گاڑی پر جارہے ہیں ،سامنے کوئی ٹرافک پولیس والا چیکنگ کر رہا ہے ،اگر آپ کے پاس گاڑی کے پیپرس  نہیں ہیں تو وہ ٹرافک پولیس  بہت برا لگتا ہے،اگر سارے پیپرس موجود ہوں تو  وہ  آپ کو برا نہیں لگتا۔

میرے بھائی سلفی حضرات  معاشرے کے دشمن نہین ہیں بلکہ  خیر خواہ ہیں،وہ جہاں بھی ایمان وعقیدے کو بگاڑنے والی چیزیں دیکھتے ہیں ان کی نشان دہی کرتے ہیں،کچھ لوگ ایسے ہیں جو  معاشرے کے بگاڑ  کی اصلاح  کرنے کے بجائے ،صرف لوگوں کو خوش  کرنے والی باتیں  کرتے ہیں،معاشرہ ایسے لوگوں کو بہت اچھا سمجھتا ہے ،ایسے لوگ اس ڈاکٹر کی طرح  ہیں جو ایک   آدمی    کے  دو ٹانگوں میں ایک ٹوٹ چکی ہے ،اس ٹوٹی ہوئی ٹانگ کا علاج کرنے بجائے  اچھی ٹانگ کی تعریف کرتے بیٹھ جاتا ہے،وہ اس باپ کی طرح  ہیں جس کا  بیٹا  بھوک سے نڈھال پڑا ہے،یہ کھانا دینے کے بجائے اس کے چہرے ،رنگ وروپ کی تعریف کرتے بیٹھ جاتا ہے، اس  میکنک کی طرح ہے جو   گاڑی کی اصل خرابی کو  درست کرنے کے بجائے  جو پارٹس اچھے ہیں ان   کو خوب صورت  بنانے  میں ،ان کو پینٹ کرتے بیٹھ جاتا ہے اب آپ بتائیں  کیا یہ ڈاکٹر اور باپ ،یہ میکینک حقیقت میں خیرخواہ ہوسکتے ہیں،نہیں بالکل نہیں۔

میرے پیارے بھائی  سلفی لوگ اگر کسی چیز کو غلط کہتے ہیں  تو ایسے ہی  اوٹ پٹانگ غلط نہیں کہتے بلکہ ان کے پاس دلیل ہوتی ہے،دلیل بھی باکل واضح ہوتی ہے، جہاں یہ دوسروں کی غلطی کی طرف  توجہ دلاتے ہیں تو  وہیں اتنا بڑا حوصلہ بھی رکھتے ہیں  کہ اگر کوئی  قرآن وحدیث   کی روشنی میں  ان کی کسی غلطی   کی طرف نشاندہی کرے تو  بلا کسی رکاوٹ کے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہین اور  خوشی خوشی اصلاح کر لیتے ہین،وہ اپنی غلطی  کی تاویل نہیں کرتے،یا  یوں بھی نہیں کہتے کہ ہمارے بڑوں نے ایسا کیا ہے  اس لئے ہم بھی ایسا ہی کریں گے،بس شرط یہ کہ ان کے کسی عمل کو غلط کہنے  کے لئے پروف  آتھینٹک ہو،اوٹ پٹانگ   دلائل کو قبول نہیں کرتے۔یہ  تنقید    کسی کو گرانے کے لئے نہیں کرتے ،بلکہ اصلاح مقصد ہوتا ہے،ان کی زبان  کبھی کبھی سخت  ہوتی ہے  لیکن پھر بھی  ناشائستہ ،نازیبا،یا بازاری  نہیں ہوتی ۔جب  کہ ان کے مخالف  حد درجہ نازیبا ،اور ابازاری زبان استعمال کرتے ہیں۔ یہ گالی دینے والوں   کے حق  میں بھی خیر کی دعا کرتے ہیں،امید کرتے ہیں کہ آج نہیں کل سدھر جائیں گے،یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں قرآن وحدیث کا علم نہیں ہے اس لئے مخالفت کر رہے ہیں،جب معلوم ہوگا تو   مخالفتیں    موافقتوں میں بدل جائینگی۔اس لئے  برائے مہربانی  ان کو برا سمجھنے سے پہلے ایک مرتبہ سنجیدگی سے ان کی باتوں کو، دلائل کو سنیں ،بھلے آپ نہ مانیں کوئی مسئلہ نہیں  لیکن   تعصب  کو  دور رکھ کر  ایک  بار  سن کر دیکھیں،ایک بار  ملاقات کر کے دیکھیں،ایک بار ان کی مسجد کو جا کر دیکھیں،لوگ  جیسے الزامات ان پر لگاتے ہین کیا وہ  صحیح ہین ان کا جائزہ لینے کے لئے  تو جائین،لوگ ان پر گستاخی کا الزام لگاتے ہیں،کیا  وہ حقیقت مین گستاخ ہین اس کا جائزہ لینے  کے لئے تو جائین،یہ آپ کو اپنی مسجدوں   سے بالکل نہیں روکیں گے،اپنے پروگراموں مین آپ کو ترچھی نگاہوں سے نہین دیکھین گے اگر آپ ان  سے سوالات  کروگے تو یہ بالکل غصہ نہیں ہونگے،آپ کے ہر سوال کا  تسلی سے جواب دینگے،آپ کے ٹیڑے سوالات پر ناراض نہیں ہونگے،اس لئے میرے بھائی    ان سے ایک بار ضرور ملیں،لوگوں کےالزامات   کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کے بجائے   ان کی کتابوں کا بس ایک با رمطالعہ کر رکے دیکھیں،آپ کی غلط فھمی  ختم ہوگی ان شاللہ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply