کیا ہمارے ٹیچرس  ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں؟

قارئین    ہم جن  حالات سے گزرہے ہیں  یقینا  تکلیف دہ ہیں ،ان حالات میں   ہر آدمی پریشان ہے ،اور یہ پریشانی  ایک دوسرے کا ساتھ دے کر ہی دور کی جاسکتی ہے ۔ہم پر جن کے  حقوق ہیں  ان کے  حقوق ادا کریں تو ہی  پریشانی دور ہوسکتی ہے ۔اللہ کا نظام ایسا ہے جس میں ہر  آدمی کی ضرورت دوسروں سے جوڑ کر رکھا ہے۔

ہماری زندگی سے بہت سارے  شعبہ جڑے ہوئے ،جیسے   ہمارا کاروبار،ہماری نوکریاں ،ہمارے لین دین ،ہمارے گھر ،ہمارے بچے ،اور ہمارے بچوں کی تعلیم  وغیرہ ۔ہمارے بچے اسکولوں میں کالجوں میں  تعلیم حاصل کرہے ہیں ۔اور یہی تعلیم ہے جس کے بل بوتے پر  ہمارے بچے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں،ہمارے بچوں کے مستقبل کا دارومدار تعلیم  پر  ہے ۔ان شاء اللہ۔

یقینا  ہم جس سوسائٹی میں  رہتے ہیں  اس میں   بے شمار لوگ  اپنے بچوں کی فیس ادا  نہیں کر سکتے ہیں ،ایسے موقعہ پر  ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسکول، کالجس کے ذمہ داروں سے ملیں ،ان  کو اپنے مسائل سے واقف کرائیں ،کیوں  کہ جب آپ اپنے مسائل سے واقف نہیں کرائیں گے تو  انتظامیہ  کو اس کا پتہ نہیں چل سکتا ۔بلکہ ایڈمیشن کے موقعہ پر ہی  اپنی حالت بتائیں  تو شاید انتظامیہ  بھی کچھ مدد کے راستے ڈھونڈ سکتا ہے ۔جو لوگ واقعی مستحق ہیں انتظامیہ کو چاہئے  ان کا ساتھ دیں ۔

ہماری سوسائٹی میں ایسے  لوگ بھی بہت  ہیں جو تعلیم کی اہمیت کو  سمجھتے ہوئے وقت پر فیس ادا کرتے ہیں ،اپنے بچوں  کی تعلیم میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا ہونے نہیں دیتے ۔ایسے لوگ قابل مبارک باد ہیں  ۔

ہماری سوسائٹی کا   ایک بڑا طبقہ ایسا   بھی ہے  جو اپنی زندگی کے سارے مسائل  بغیر شکوے کے پورے  کر لیتا ہے ، گھروں میں  عمدہ  پکوان  ہے  ،عمدہ کپڑے پہنے جاتے ہیں،عمدہ گاڑیاں  ہیں ،عمدہ گھر ہیں،گھروں  میں آرام  کے سارے سامان ہیں  ،دعوتیں  چلتی ہیں ،سب  جاری  ہے  لیکن جب  فیس کا مسئلہ  آتا ہے   تو  ہزار بہانے  شروع ہوجاتے ہیں۔

ہم چاہتے ہیں  کہ ہمارے بچوں کو عمدہ تعلیم  دیں ،عمدہ اسکول  میں ایڈمیشن لیں،لیکن  فیس کم سے کم ہو ،یا فری  ہو۔ظاہر بات  ہے  یہ غیر فطری ہے ،ایسا ممکن نہیں ہے ۔ایک آدمی  ساری سہولتوں سے بھرے ہوئے گھر میں کرائے سے رہنا چاہتا ہے  لیکن کرایا   بہت ہی کم دینا چاہتا ہے ، ایک آدمی بہت ہی عمدہ کار لینا چاہتا ہے لیکن پیسے بہت ہی کم دینا چاہتا ہے ،ایک آدمی   بہت ہی عمدہ بریانی کھانا چاہتا ہے لیکن پیسے  بہت ہی کم دینا چاہتا ہے یا فری میں چاہتا ہے ، دور حاضر میں  اس طرح کے آدمی کو نادان سمجھا جاتا ہے ۔ٹھیک اسی  طرح  تعلیم کا مسئلہ بھی ہے ۔آپ جیسی فیس دیں گے  ویسے  اساتذہ ہوں گے ،ویسی محنت ہوگی ،ویسی  سہولیات ہوں گے ۔ ،وقت پر فیس ادا کریں گے تو وقت پر تنخواہیں  دی جائیں گی ،وقت پر  تنخواہ دی جائیں تو اچھے اساتذہ     دل لگا کر کام کریں گے ،اگر اساتذہ   دل  لگا کر کام کریں گے تو معیاری تعلیم ہوگی ۔معیاری تعلیم ہوگی  تو بچوں کا مستقبل بھی معیاری ہوگا اور   محفوظ ہوگا ۔ان شاءاللہ ۔

کتنے ہی ماں باپ ہیں   جو سال بھر فیس  کا بوجھ سروں پر رکھ لیتے ہیں ،سال کے آخر میں   اپنی مشکل کا اظہار کرتے  ہیں،اگر وہ لوگ ہر مہنہ تھوڑے تھوڑے بھی جمع کرتے  تو  فیس  ادا ہوسکتی تھی ،لیکن ایسا نہیں کرتے ہیں ۔ایسے موقعہ پر غلطی  ماں باپ کی ہے  یا اسکول کی؟ظاہر  بات ہے ماں باپ کی ہے لیکن   پھر بھی  یہ بوجھ اسکول پر ہی  ڈالا جاتا ہے ۔

قارئین   کیا آپ اس حقیقت کو نہیں جانتے کہ  گھر کا کرایہ ادا نہ کریں تو قرضہ ہے ،دکان سے سامان  لیا  پیسے دینا باقی ہے تو یہ  قرضہ ہے،آپ کے پاس کوئی کام کرتا ہے اس   کی تنخواہ دینا ہے تو یہ قرضہ ہے ،لائٹ بل ادا کرنا باقی ہے  یہ تو  قرضہ ہے ،اسی طرح اگر  آپ نے  اپنے بچوں کے اسکول کی فیس ادا نہیں کئے ہیں تو قرضہ ہے ،اور  ہر قرضہ   اللہ کے پاس  پوچھا جائیگا ۔پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،ایک آدمی  تین تین مرتبہ شہید ہوجائے لیکن اپنے سر پر قرضہ  رکھا ہوا ہے تو وہ جنت کا حقدار نہیں  بن سکتا ۔پیارے نبی کے پاس جنازہ لایا گیا  آپ نے پوچھا کیا اس پر قرضہ ہے تو لوگوں نے کہا ہاں ائے اللہ کے رسول قرضہ ہے تو آپ نے کہا  جاو میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاتا ۔دیکھا آپ نے کتنی خطرناک بات ہے ۔پیارے نبی  نے فرمایا اگر کوئی قرضہ ادا کرنے کی پختہ نیت رکھتا ہے کوشش  بھی کرتا ہے تو اللہ اس کے قرضہ  ادا کرنے راستے آسان بنا دیتا ہے ۔

آپ لوگ ٹھنڈے دل سے سوچیں ،ایک غریب آدمی  اپنی  ضرورت کا اظہار کر کے  اپنا پیٹ  بھر ہی لیتا ہے ،لیکن ٹیچرس    اپنی زبان سے ظاہر نہیں کرتے،کسی لائین  میں کھڑے ہوکر  چاول نہیں  لے سکتے،اور کوئی ان کو مستحق سمجھ کر مدد بھی نہیں کرتا ۔جس طرح ہم  معاشرہ کے  مسکینوں  کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں کیا ہمارے ٹیچرس ہماری ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں ۔وہ ٹیچرس جو ہمارے بچوں کو تعلیم دیتے ہیں تربیت  دیتے  ہیں  کیا ان کو وقت  پر تنخواہ نہیں ملنا چاہئے ؟یقینا اس پیشہ سے  جڑ ا ہوا ہر آدمی   ہماری ہمدردی کا مستحق ہے ۔میرے بھائیو یہ ٹیچنگ  ایک عظیم پیشہ ہے جس میں  خودداری بہت زیادہ ہوتی ہے ،اب ہماری ذمہ داری ہے کہ وقت پر  فیس ادا کریں  تاکہ اس پیشہ سے جڑے ہوئے لوگوں کی عزت  باقی رہے ۔

میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہم سب کے مسائل کو آسان فرمائے ،ہم سب کی  غیبی مدد فرمائے ۔پیارے پیارے  بچوں کی مدد فرمائے ،ان بچوں کے ماں باپ کی مدد فرمائے ،اسکول اور کالج انتظامیہ کی مدد فرمائے ،آمین یا رب ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply