کیا نماز تراویح میں قرآن یا فون دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں؟

کیا نماز تراویح میں قرآن یا فون دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں؟
سامعین آج کل لاک ڈاون کی وجہ سے نماز تراویح سختی کے ساتھ گھروں میں ہی ادا کرنا ہے ،عام نمازوں کو بھی گھروں میں ہی ادا کرنا ہے ،افطار بھی گھروں میں ہی کرنا ہے ،نہ افطار کی کوئی پارٹی ہوگی ،نہ دعوتیں ہون گی ،اس پر سختی سے عمل کرنا ہوگا ۔ورنہ گودی میڈیا کو،میڈیا کے خبیث اینکرس کو پھر زہر پھیلانے کا موقعہ مل جائیگا ۔اس لئے عقلمندی اسی میں ہے گھروں میں ہی رہیں ، کچھ لوگ اپنے نام نہاد ایمان ،تقوی ،توکل کا زیادہ ہی اظہار کریں گے اور مسجدوں کھولنے کے لئے اصرار کریں گے ایسے لوگوں کو سختی سے منع کریں ان سے مرعوب ہوکر کسی بھی جگہ جماعت بنانے کی کوشش نہ کریں ۔
لیکن اس موقعہ کچھ سوالات بھی زیادہ پوچھے جاتے ہیں ۔جب ہم لوگ گھروں میں تراویح کی نماز ادا کریں گے ،دل چاہتا ہے نماز لمبی ہو ، لیکن ہمیں بڑی بڑی سورتیں یاد نہیں ہیں تو پھر کیا کریں ؟کیا نماز کے دوران قرآن ہاتھ میں لیکر پڑھنا درست ہے؟آئے ہم آپ کو islam QA کا جواب بتاتے ہیں ۔اس میں کہا جارہا ہے کہ
نماز میں قرآن مجید سے دیکھ کر تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام رمضان المبارک میں قرآن مجید سے دیکھ کر انکی امامت کرواتا تھا، امام بخاری (1/245) نے اس واقعہ کو معلق ذکر کیا ہے۔
ابن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“ابن شہاب رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ: ہمارے بہترین ساتھی رمضان میں قرآن مجید سے دیکھ کر پڑھا کرتے تھے””المدونۃ” (1/224)
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“اگر کوئی قرآن مجید سے دیکھ کر قراءت کرے تو اسکی نماز باطل نہیں ہوگی، چاہے اسے قرآن مجید یاد ہو یا نہ یاد ہو، بلکہ ایسے شخص کیلئے دیکھ کر تلاوت کرنا واجب ہوگا جسے سورہ فاتحہ یاد نہیں ہے، اس کیلئے اگر اسے بسا اوقات صفحات تبدیل کرنے پڑیں تو اس سے بھی نماز باطل نہیں ہوگی۔۔۔ یہ ہمارا [شافعی] مالک، ابو یوسف، محمد، اور امام احمد کا موقف ہے”
“امام مالک کہتے تھے: رمضان اور نفلی عبادات میں لوگوں کا قرآن مجید سے دیکھ کر امامت کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے”
لیکن کوئی یہ اعتراض کر سکتا ہے کہ قرآن مجید کو نماز میں اٹھانا، اور صفحات تبدیل کرنا فضول حرکت ہے، تو یہ اعتراض ہی غلط ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی امامت کرواتے ہوئے اپنی نواسی امامہ کو اٹھایا ہوا تھا، اس واقعہ کو بخاری: (494) اور مسلم: (543) نے نقل کیا ہے، اور یہ بات عیاں ہے کہ قرآن مجید کو نماز میں اٹھانا بچی کو نماز میں اٹھانے سے گراں نہیں ہے۔
اسی طرح شیخ بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ
كيا نماز تراويح يا چاند اور سورج گرہن كى نماز ميں قرآن مجيد سے ديكھ كر قرآت كرنا جائز ہے يا نہيں تو جواب میں کہا
قيام رمضان ميں قرآن مجيد ديكھ كر قرآت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، جيسا كہ اس ميں مقتديوں كو پورا قرآن سننے كا موقع مل جاتا ہے، اور اس ليے بھى كہ كتاب و سنت كے دلائل بھى نماز ميں قرآن مجيد كى قرآت كى مشروعيت پر دلالت كرتے ہيں، اور يہ عام ہے قرآت چاہے زبانى كى جائے يا پھر قرآن مجيد سے ديكھ كر.
اور پھر عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے ثابت ہے كہ انہوں نے اپنے غلام ذكوان كو رمضان كا قيام كروانے كا حكم ديا، اور وہ قرآن مجيد ديكھ كر قرآت كيا كرتے تھے.
اسی طرح اگر کوئی مصحف یعنی قرآن کے بجائے موبائیل میں دیکھ کر پڑھنا چاہتا ہے جو کہ قرآن کے مقابل میں آسان ہے ،ایک ہی ہاتھ مین پکڑ سکتے ہیں،پیج پلٹنا بھی آسان ہے ،اور نیچے رکھنے میں بھی آسانی ہے تو بالکل موبائیل میں دیکھ کر تراویح کی نماز پڑھ سکتا ہے ۔