کیا رمضان میں ہم نے معاف کیا ؟

کیا رمضان میں ہم نے معاف کیا ؟
دوستو رمضان کے اس آخری عشرہ میں ہم لوگ کثرت سے دعا پڑھتے ہیں ،اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی ،ائے اللہ تو معاف کرنے والا ہے ،معافی کو پسند کرتا ہے پس تو مجھے معاف کردے ۔
ہم اللہ سے معافی امید لگائے دعا کرتے ہیں ،اپنے گناہوں کو دھونا چاہتے ہیں۔سال بھر جو گناہ کر رکھے ہیں ان کی معافی چاہتے ہیں۔ہاں امید رکھنا بھی چاہئے دعا کرتے رہنا چاہئے ۔کیوں کہ ماہ رمضان میں ایسے بے شمار مواقعہ ہیں جہاں بنادہ گناہوں سے دھودیا جا تا ہے ۔بندہ قدم قدم ہر معافی کا مستحق بنتا ہے ،بڑے بڑے اجر کا مستحق بنتا ہے ۔
جس طرح ماہ رمضان معافی کا مہنہ تھا اسی طرح ایک مومن کو بھی معاف کرنے ولا بن کر رہنا ہوگا،معاف کرنے کی فضیلت سن لیں،ابو یعلی کی روایت ہے حضرت انس فرماتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا حشر کے میدان مین ایک بندہ شکایت لیکر آئیگا کہ فلاں نے اس پر ظلم کیا ہے لھذ ا اس کابدلہ دلا دے،اللہ کہگا کہ اس کو معاف کردے،لیکن بندہ کہتا ہے نہیں وہ بدلہ لیکر رہیگا،تب اللہ اس سے کہتا ہے ذرا اوپر دیکھو،جب اوپر دیکھےگا عالی شان محل نظر آئیگا ،بندہ کہیگا ،ائے اللہ یہ کس کا محل ہے ؟اللہ کہیگا جو اس کی قیمت ادا کرے اسی کا ہے؟بندہ کہیگا اتنی بڑی قیمت کون اد کر سکتا ہے؟اللہ کہیگا تم ادا کر سکتے ہو،وہ کیسے؟اس بندے کو معاف کردو بس وہی اس کی قیمت ہوگی بندہ معاف کردےگا دونوں کو ایک ساتھ جنت میں بھئج دیا جائیگا۔زندگی میں بے شمار مسائل معاف کرنے سے سلجھ جاتے ہیں اگر معاف نہ کریں تو الجھ جاتے ہیں ،ایک مالک اپنے نوکر کو معاف کرے،ایک شوہر اپنی بیوی کو معاف کرے،ایک ذمہ دار اپنے ماتحتوں کو معاف کرے،ایک پڑوسی اپنے پڑوسی کو معاف کرے،ایک دوست اپنے دوست کو معاف کرے،معافی سے ذہنی سکون ملتا ہے،اگر معاف نہ کریں تو ہمیشہ ذہنی کوفت جاری رہتی ہے ،ہمیشہ ٹنشن مین رہتا ہے،اگر کوئی معاف کرتا ہے اس شان بڑھ جاتی ہے،اس کا احترام دلوں میں پیدا ہوتا ہے،اور دھیرے دھیرے محبت پیدا ہوجاتی ہے،یہ ماہ رمضان کا سبق ہے جس کو ہمیں یاد رکھنا ہوگا۔