کیا دنیا کا کوئی مذہب عورتوں کو یہ دے سکتاہے؟

اسلام نے عورت کو پانچ ایسے حقوق دئے جو کسی اور مذہب نے نہیں دئے
اسلام نے عورتوں کو 5 بڑے حقوق دئے اگلے 5 منٹ میں آپ کو اس بات کا علم ہونے جارہا ہے کہ اسلام نے عورت پر کتنا بڑا احسان کیا ۔
سب سے پہلا حق ،حق مہر دیا ،یعنی عورت کو نکاح کے موقعہ پر مہر کا حق دار بنایا ،وہ اپنا مہر خود ہی طئے کر سکتی ہے، اس کے مہر کو کم کرنے کے لئے کوئی دباو نہیں ڈال سکتا ،اس کے مہر کو نہ شوہر مانگ سکتا ہے ،نہ اس کی ساس مانگ سکتی ہے ، نہ ہی سسرال والوں میں کوئی اس مانگ سکتا ہے ۔یہاں تک کہ لڑکی کے ماں باپ بھی نہیں مانگ سکتے۔یہ مہر خالص لڑکی کا حق ہے ،وہ جہاں چاہے استعمال کر سکتی ہے جیسے چاہے استعمال کرسکتی ہے ،ہاں اگر غلط جگہ خرچ کر رہی ہو تو نصیحت کی جاسکتی ہے۔غلط کاموں میں خرچ کر رہی ہوتو اس غلط کام سے روکا جاسکتا ہے لیکن اس سے مہر کو لیا نہیں جا سکتا ۔اگر شوہر زندگی میں نہ دے تو اس کو معاف کرنے پر دباو نہیں ڈالا جا سکتا ۔عورت مہر کی رقم کو چاہئے صدقہ کرے یا استعمال کرلے اس کو پوری آزادی ہے ۔
دوسرا حق ،حق نان ونفقہ ہے ۔یعنی ایک عورت کو کھلانے پلانے اور زندی گزارنے کے لئے ساری چیزوں کو مہیا کرنے کی ذمہ داری مکمل طور پر شوہر کی ہے،نکاح کے بعد سے جب تک بیوی بن کر رہتی ہے اس کے سارے اخراجات کی ذمہ داری شوہر کی ہے ،اگر بیوی کمانے والی ہوتب بھی گھر کے اخراجات کی ذمہ داری شوہر ہی کی ہے ۔ہاں اگر بیوی خوشی سے اپنے مال کو شوہر اور بچوں پر خرچ کرتی ہے تو یہ اس کا احسان ہے اس پر دباو نہیں ڈالا جاسکتا ۔اس کی رضامندی سے اگر شوہر خرچ کر رہی ہے تو یقینا اجر وثواب کی مستحق ہوگی ۔لیکن بنیادی طور پر یہ اس کی ذمہ داری نہیں ہے۔نہ ہی کوئی اس پر نوکری کے لئے دباو ڈال سکتا ہے۔
تیسرا حق ۔حق ملکیت ہے یعنی اگر عورت کو کسی طرح مال ملے جیسے وہ جائز طریقہ سے نوکری کرتے ہوئے ،یا تجارت کرتے ہوئے یا تحفہ کے ذریعہ یا وراثت کے ذریعہ ،مال ملتا ہے تو عورت اس کی مکمل مالک ہے ،اس کی ملکیت کو کوئی چھین نہیں سکتا ۔
چوتھا حق ۔حق اظہار رائے ہے۔یعنی عورت کو اس بات کا حق ہے کہ اپنی رائے پیش کرسکے ۔اگر بیٹی ہے تو بھی رائے دینے کا حق ہے،اگر بیوی ہے تو بھی ،اگر بہن ہے تو بھی اگر ماں ہے تو بھی مکمل طور پر اپنی رائے کا اظہار کر سکتی ہے۔
جیسے بیوی ہے اگر اس کا شوہر ،یا اس کی ساس ،یا اس کی نند اس پر ظلم کریں تو اپنے اوپر کئے جانے والے ظلم کو بتا سکتی ہے،اظہار کر سکتی ہے ا س کی آواز کو دبایا نہیں جاکستا ۔اپنے مسائل ،اپنے مشاکل کو اپنے متعلقہ لوگوں سے اظہار کر سکتی ہے اگر اس کے متعلقہ لوگ اس کے مشکلات کا حل نہیں نکالتے یا نہیں سنتے تو جہاں بھی اس کا حل نکل سکتا ہے وہان بیان کر سکتی ہے ۔
پانچواں حق ۔حق حسن سلوک ہے ۔یعنی عورت ہر حال میں ہمارے حسن سلوک کی مستحق ہے ،اگر وہ بیٹی میں روپ میں ہو تو بھی ،اگر بیوی کے روپ مین ہوتو بھی ،بہن کے روپ میں ماں کے روپ میں ،وہ کسی بھی روپ مین ہو ہمارے حسن سلوک کی مستحق ہے۔ عورت کے ساتھ ہمارا حسن سلوک اس پر احسان نہیں ہے بلکہ یہ اس کا حق ہے۔اگر ہم حسن سلوک کرتے ہیں تو اس پر ہمارا کوئی احسان نہیں ہے بلکہ ہم اس کا حق دے رہے ہیں ،اگر حسن سلوک نہیں کرتے ہیں گویا اس کی حق تلفہی کر رہے ہیں۔
ہم کچھ سوالات کرنے جارہے ہیں اگر ان کے جوابات سمجھ میں آرہے ہیں تو آپ کا آرٹیکل پڑھنا فائدہ مند رہا اگر جواب سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو پھر پڑھیں ۔
- اسلام نے عورت کو کونسے بڑے حقوق دئے ہیں؟
- اگر عورت مال کمائے تو کیا اس میں اس کے شوہر کا حق ہے؟
- عورت کے مہر میں کیا شوہر کا حق ہے؟
- کیا بچوں کو پالنا ان پر خرچ کرنا عورت کی ذمہ داری ہے؟
- کیا عورت کو اپنی رائے دینے کا حق ہے؟
- کیا گھر میں عورت کو رائے دینے یا مشورہ دینے سے روکا جاسکتا ہے؟
- اگر عورت کو وراثت میں مال ملے تو کیا شوہر اس کو زبردستی مانگ سکتا ہے؟
- کیا عورت جائداد کی مالک ہوسکتی ہے؟
۔