کیا آپ کو کسی بھی کمپنی میں انوسٹ منٹ کرنے سے ڈر لگتا ہے؟

ناظرین انسان کی زندگی میں نفع نقصان لگا ہوا ہے ۔ہم کبھی درجہ احتیاط کرتے ہیں لیکن پھر بھی نقصان اٹھاتے ہیں،ہم کبھی اپنی کم علمی اور ناتجربہ کاری سے بھی نقصان اٹھاتے ہیں،حد درجہ احتیاط کرنے کے باوجود بھی نقصان ہوتو اس میں اللہ کی مرضی ہے ،لیکن اگر غفلت ،ناتجربہ کاری ،اور حرص کی وجہ سے نقصان ہوتو اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے ۔
آج کل امت مسلمہ بہت زیادہ مالی نقصان کا سامنا کر رہی ہے،خاص طور پر کسی کمپنی میں انوسٹ منٹ کرتے ہوئے،یا کسی آدمی کے تجارت میں شریک ہوکر کافی نقصان اٹھا رہے ہیں۔
کوئی کمپنی ایک اسکیم چلاتی ہے اس اسکیم میں کافی فائدہ بتایا جاتا ہے اور شروع مین دیا بھی جاتا ہے لیکن رفتہ رفتہ کمپنی فاونڈر کے غلط فیصلوں کی وجہ سے یا اڈوئزری ٹیم کے غلط مشوروں سے،یا تاجر کی تجارت میں ناتجربہ کاری کی وجہ سے ، کمپنی نقصان کا سامنا کرتی ہے ،دھیرے دھیرے جتنے لوگ اس مین انوسٹ منٹ کر چکے ہیں سب کا نقصان شروع ہوجاتا ہے۔ایک دن مکمل خسارہ کے ساتھ بند ہوجاتی ہے ۔
سامعین اب کسی بھی کمپنی مین مین کسی بھی تجارت میں انوسٹ کرنے سے پہلے دس بار سوچیں ،اندھا دھن بھروسہ نہ کریں ،کوئی زیادہ نفعہ دے رہا ہے ہے تو فورا اپنا سرمایہ نہ لگائیں،انوسٹ منٹ کا اصول ہے کہ اپنے سرمائے کا ۳۰ فیصد ہی لگائیں ،کچھ لوگ ہیں نادانی میں اپنا پورا سرمایہ لگادیتے ہیں کچھ لوگ اتنے بے وقوف ہوتے ہیں اپنے پورے سرمائے کو لگانے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر کو پراپرٹی کو بیچ کر لگا دیتے ہیں،اس کو بے وقوفی کہیں یا نادانی کہیں یا حرص کہیں ،ایسے لوگ جو اپنا سب کچھ لگادیتے ہیں اکثر نقصان کا سامنا کرتے ہیں ۔کوئی بھی آدمی کسی کمپنی مین اپنا گھر بار بیچ کر پیسے لگاتا ہے تو سیدھی بات ہے لالچی ہے کام چور ہے جو گھر بیٹھ کر بغیر کسی محنت کے کمائی حاصل کرنا چاہتا ہے،لالچی ،کام چور بندوں کا انجام کبھی اچھا نہین ہوتا ،اگر کسی وجہ سے کمپنی ڈوب جائے تو اپنی مجبوری ولاچاری کا ڈھنڈورا پیٹتے پھرتے ہیں۔
یہ یاد رکھیں جس کمپنی میں یا جس تجارت مین حصہ لیتے ہیں اس کے کاروباری حصہ دار ہیں ، نفعہ ہو یا نقصان ہو دونوں میں شریک ہونا پڑےگا ۔اگر آپ گھر بار پراپرٹی بیچ کر سرمایا لگاتے ہیں اور پھر کسی وجہ سے کمپنی یا تجارت میں نقصان ہوتو پچھتانے سے شکوی گلا کرنے سے کچھ نہیں ہوگا ۔اس لئے اتنا مال ہی انوسٹ مینٹ کریں جس کو آپ برداشت کر سکتے ہوں۔
اگر آپ کسی کمپنی میں انوسٹ منٹ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے دیکھیں کہ کیا وہ کمپنی کاروبار کر رہی ہے؟کیا اس کا مال مارکیٹ مین چل رہا ہے،کیا اس کا مال مارکیٹ مین فروخت ہورہا ہے یا نہیں،اگر واقعی اس کا مال مارکیٹ میں چل رہا ہے تو پھر انوسٹ کے بارے میں سوچیں،صرف کمپنی کی آفس کی چمک دمک سے دھوکہ نہ کھائیں ۔یہ بات طئے ہے کہ عوام کو کسی بھی پونزی اسکیم کا پتہ لگانا آسان نہیں ہے،کیوں کہ کسی بھی پونزی اسکیم کے چلنے کے پیچھے چار لوگ کار فرما ہوتے ہیں۔سیاست دان ،پولس ،انکم ٹیکس ڈپارٹ منٹ ،اور بینک ۔سیاست دانوں کو جب تک موٹی موٹی رقم ملتی رہیگی وہ بقیہ لوگوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں ،جب سیاست دانوں کو کوئی فائدہ نہ ہوتو پھر مسائل شروع ہوجاتے ہیں۔اور جلد ہی دیوالیہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس بات کو یاد رکھیں کہ مال لگانے سے پہلے کسی معاشی ماہر سے یا ماہرین سے ضرور مشورہ کرنا ہے ۔