کیا آپ کا جوان بیٹا نماز نہیں پڑھتا ؟

کیا آپ کا جوان بیٹا نماز نہیں پڑھتا ؟
کیا آپ کے بچے کالج میں پڑھتے ہیں ؟کیا آپ کو شکایت ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھتے؟آپ کے بار بار بولنے کے باوجود بھی نہیں پڑھتے؟یا جب آپ بولیں تو ایسے ویسے پڑھ لیتے ہیں پھر موقعہ ملتے ہی چھوڑ دیتے ہیں؟
جی ہاں اس طرح کے مسائل ہمارے بہت سارے گھروں میں پائے جاتے ہیں،جس میں کہیں باپ فکر مند ہے کہیں باپ فکر مند ہے کہیں دونوں بھی فکر مند ہیں۔
اگر اس طرح کا مسئلہ ہے تو سب سے پہلے ہمارے نوجوانوں کے دلوں کو نرم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے،دلوں کو نرم کرنے کا ایک ذریعہ یہ ہے جب ہمارے بچے صبح سویرے کالج کو جانے کی تیاری کرتے رہتے ہیں ،اپنے گھر کے ہال میں یوٹیوب میں مکہ لائیو لگا دیں ،تلاوت بلند آواز سے لگائیں،جہا ں فجر کی اذان فجر کی نماز ہوتے رہتی ہے ،پیاری آواز کی قرآن پرھا جاتا ہے تو اس کو دیکھ کر دل نرم ہوجاتا ہے،پھر جب شام میں کھانا کھاتے رہتے ہیں حرم میں پڑھی جانے والی کوئی جہری نماز کسی اچھے قاری کی گھر کے ہال مین لگائیں۔اس کو دیکھ کر دل نرم ہوجاتا ہے۔گھر میں بچوں کی والدہ کو چاہئے کہ وہ ہال میں جائے نماز بچھا کر نماز پڑھے،ساتھ ہی بچوں کو بھی شامل ہونے کی دعوت دے،لیکن زبردستی نہ کرے ۔باپ کو چاہئے کہ سنت نمازیں گھر مین ہی ادا کرے۔پھر دھیرے دھیرے گھر میں سونے سے پہلے اور فجر کے بعد نماز کی فضیلت اور چھوڑنے کی صورت مین کیا عذاب ہوگا اس طرح کے بیانات لگائین ۔اگر ہوسکے تو گھر کے ہال میں اذان والی گھڑی لگائیں۔
شروع شروع میں مغرب اور عشا کی نماز کے لئے اصرار کریں ۔پھر دھیرے دھیرے فجر کے لئے اٹھائیں۔اذان سے پہلے ایک مرتبہ دھیرے سے اٹھائیں ،پھر اذان کے بعد دھیرے سے اٹھائیں ،ہر پانچ منٹ کے بعد ہلکے ہلکے اٹھاتے رہیں۔رات میں جلدی سلائیں ،سونے سے پہلے اچھی طرح پانی پلائیں،جب پیٹ بھر پانی پیتے ہیں تو فجر کے آس پاس زور سے استنجا کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ،پھر خود بخود اٹھنے سے مجبور ہوجاتے ہیں۔گھر سے قریب کی مسجد جائیں،جو امام اچھی آواز سے پڑھنے والے ہوتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھائیں ۔
اگر گھر کرائے سے لینا ہوتو مسجد کے قریب لینے کی کوشش کریں۔اس موقعہ پر ہمارے علمائے کرام کی بھی ذمہ داری ہے کہ جو نوجوان اور بچے نماز فجر میں آتے ہیں ان کی تعریف کریں ،ان سے خوش دلی سے ملاقات کریں ۔ان کی ہمت افزائی کریں ۔ میں نے ایسے بھی مساجد دیکھیں ہیں جہاں کے ذمہ داروں نے فجر کی نماز کے بعد مسجد کے آنگن میں نوجوانوں کے لئے والی بال کھیلنے کا انتظام کیا ہے،کچھ مسجدیں ایسی بھی دیکھنے کو ملی جہاں پر فجر کے بعد نوجوانوں کے لئے درس کا انتظام ہوتا ہے ،ان کے لئے عصری تعلیم کی رہنمائی کا انتظام بھی ہے۔ تجربہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جس مسجد میں نوجوانوں کو مختلف ذمہ داریاں دی جاتی ہیں ،ان سے مسجد کے مختلف کام لئے جائیں تو ان کی دلچسپی مسجد سے بڑھ جاتی ہے۔
الغرض یہ تربیتی مراحل ہیں جس میں صبر سے کام کو جاری رکھنا پڑتا ہےاور مسلسل دعائیں بھی کرنا پڑتا ہے،کیوں کہ بغیر دعا کے کوئی بھی مشکل مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ہے۔کیوں کہ جب تک اللہ ہدایت کے راستے نہین کھولتا تب تک کوئی سیدھے راستے پر نہیں آسکتا ۔تربیتی میدان میں مایوس نہیں ہونا ہے،مسلسل دعا جاری رہے ،اور عملی طور پر تربیت دیں ۔ہم بچوں کو جو بنانا چاہتے ہیں وہ پہلے ہم خود بنیں ،اگر نماز ی ، باا خلاق ،سمجھدار ،بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں خود وہ اخلاق پیدا کرنے پڑیں گے۔ہم سخی بنانا چاہتے ہیں پہلے ہمیں سخاوت کر کے بتانا پڑےگا۔عملی تربیت ہی پائیدار ہوتی ہے ،اثر انداز ہوتی ہے۔ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہماری اولاد کو نیک وصالح بنائے ۔آمین ۔
Hey there 🙂
Your wordpress site is very sleek – hope you don’t
mind me asking what theme you’re using? (and don’t mind if I steal it?
:P)
I just launched my site –also built in wordpress like yours– but the theme slows (!) the site down quite a bit.
In case you have a minute, you can find it by searching for “royal cbd” on Google (would appreciate any feedback)
– it’s still in the works.
Keep up the good work– and hope you all take care of yourself during the coronavirus scare!