کیا آپ غریبوں کی مدد کریں گے؟

غریبوں کی مدد کریں
نورالدین عمری یم اے،یم فل
دوستو اللہ نے اس دنیا میں مالدار کو بھی پیدا کیا اور غریب کو بھی ،اس میں اللہ کی بہت حکمت ہے،اگر سارے مالدار ہی ہوتے تو زندگی مشکل ہوجاتی،اگر سارے غریب ہوتے تب زندگی مشکل ہوتی،اگر سارے مالدار ہوتے تو کوئی کسی کا کام نہ کرتا ،اگر سارے غریب ہوتے تو کسی کو کام نہ ملتا،ہم جس مقام پر بھی رہتے ہیں وہاں کچھ نہ کچھ غریب ضرور رہتے ہیں،جن کو دیکھ کر اکثر مالدار حضرات کے چہرے بدل جاتے ہیں،پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غریبوں سے محبت تھی،آپ غریبوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے،اورغریبوں کی دلجوئی کرتے،ہم کو بھی غریبوں کے ساتھ ہمدردی کرنا چاہئے،کیوں کہ زندگی میں مال چھاوں کی طرح ہے کبھی گھٹتا ہے کبھی بڑھتا ہے،کبھی ساتھ رہتا ہے کبھی ساتھ چھوڑ دیتا ہے،غریبوں کی دعا کے حقدار بنیں،اپنے بچوں کو بھی تربیت دیں کہ غریبوں کی مدد میں خوشی محسوس کریں،جب کبھی کوئی مسکین کچھ مانگےتو اپنے بچوں کے ہاتھوں سے دیں تاکہ آپ کا بچہ بھی دینے کا عادی بن جائے،سردی کا موسم ہو اور کوئی غریب سردی میں ٹھٹھر رہا ہے،فٹ پاتھ پر سورہا ہے،تو اس کو ایک بلانکیٹ دیں ،کوئی غریب چلچلاتی دھوپ میں چپل کے بغیر چل رہا ہے،تو ۵۰ روپئے کے چپل دیں،اس طرح کے کاموں سے آپ کے مال میں کوئی فرق پڑھنے والا نہیں،بس تھوڑے سا دل بڑا کرنے کی ضرورت ہے،آپ اپنے بچے کو سکول چھوڑنے جارہے ہیں،راستے میں چلتے چلتے کوئی غریب بچہ اسکول جارہا،اپنے بچے کے ساتھ اس کو بھی ایک چاکلیٹ دلا دیں،آپ کار میں جارہے ہیں راستے میں آپ نے دیکھا کہ کوئی غریب بچہ پیدل اسکول جارہا ہے،اس کو اپنے ساتھ سوار کر لیں،اس سے باتیں کریں،اس کی تکلیف معلوم کریں،اس سے کہیں کہ بیٹا اگر تم بھی محنت سے پڑھائی کروگے تو بڑے ہوکر کار میں پھروگے،اپنے بچے سے کہیں بیٹا اگر آپ کے کلاس میں کوئی غرب بچہ ہو اس کے پاس نوٹ بکس یا پنسل،ربر نہ ہو تو دے دینا،ہم آپ کو پھر دلائینگے،دوستو یہ سارے کام ہم کب کریں گے؟یہ میرا آپ کا فریضہ ہے،چلئے آج ہی سے ہم عہد کریں کہ اس کام کو اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ضرور کریں گے،