کیا اس سال سعودی حکومت    نے حج کو روک دیا ؟

ایک عربی  ویڈیو  وائرل ہورہا  ہے جس میں  حکومت کا آدمی  عربی میں کہہ رہا ہے کہ مملکہ سعودیہ نے اب تک حج کو روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ،لیکن اس  کے نیچے  نوٹس لکھ کر پھیلایا جارہا ہے کہ سعودی حکومت نے حج کو روک دیا ۔یہ لا علمی کا نتیجہ ہے یا  سعودی حکومت سے بغض کا نتیجہ ہے ۔ہاں سعدوی حکومت نے حج کے لئے ابھی سے ہوٹلس بک کرنے سے منع کر رکھا ہے کیوں کہ پتہ نہیں آنے والے  حالات کیسے ہوں گے۔اگر لوگ  موتی موٹی رقم دے کر ہو ٹلس بک کر لیں گے اور بھیانک بیماری سے  لوگوں کو بچانے  کے لئے حج کو روکنا پڑے تو پھر لوگوں کا مال ضائع ہوجائیگا ۔اسی حکمت کے پیش نظر  کسی بھی قسم کی بکنگ سے روک رکھا ہے ۔اب تک  تو حج کو روکنے کا فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ،آنے والے  حالات میں  امت مسلمہ کے لئے جو بہتر ہوگا علمائے امت  کے فتاوے اور مشوروں کی روشنی میں فیصلہ لیا جائیگا ۔

اور اگر بالفرض    کورونا جیسی بھیانک بیماری  جو بڑی ہی تیزی کے ساتھ پھیلتی ہے  ،ایک آدمی میں ظاہر  ہونے سے پہلے سینکڑوں  لوگوں کو اپنے لپیٹ میں لے چکی ہوتی ہے  ،اس کی وجہ سے حج کو روکا جائے تو  یہ کوئی نئی بات یا تعجب میں ڈالنے   والی بات نہیں ہوگی ۔کیوں کہ تاریخ میں  بے شمار مرتبہ کلی طور پر کبھی جزئی طور پر حج رکا ہے ۔

جیسے تاریخ میں پہلی مرتبہ  865  عیسوی میں  اسماعیل بن یوسف علوی کے عرفہ کے میدان پر حملے کی وجہ سے  ہزاروں حاجیوں کا قتل عام ہوا تو  حج ادھورا رک گیا تھا ۔

دوسری مرتبہ 930 عیسوی میں  قرامطہ نے  مکہ مکرمہ پر حملہ کرتے ہوئے قتل وغارت گری کی تھی ھجر اسود کو چرا لیا تھا ۔لگ بھگ 22 سال حجر اسود  کو غائب کردیا تھا ۔

تیسری مرتبہ  983 میں بنی عباس اور بنی عبید میں  اختلاف کی وجہ سے  عراق کے کسی آدمی کو آدمی کو حج کی اجازت نہیں تھی ۔

چوتھی مرتبہ 1037 میں   مصر والوں کے علاوہ کسی کو حج کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔

پانچویں مرتبہ 1253 میں بغداد والوں کو دس سال  تک حج سے روکنے کے بعد پہلی بار حج کا موقعہ دیا گیا

چھٹی  مرتبہ 1257 میں مکمل حج رک گیا ۔

ساتویں مرتبہ 1814 میں طاعون کی وجہ حج نہیں ہوسکا ۔

آٹھویں مرتبہ 1831 مین بیماری کی وجہ سے  حج مین رکاوٹ پیدا ہوئی ۔

نویں مرتبہ 1839 میں وبا پھیل گئی جس کی وجہ سے ھج مین رکاوٹ پیدا ہوئی ۔

دسویں مرتبہ 1846 میں کالرا کی وبا سے ہزاروں لوگ حج میں  انتقال کر گئے ھج درھم برھم ہوا۔

گیارویں مرتبہ 1858 وبا پھیلی جس کی وجہ سے حج میں رکاوٹ ہوئی۔

بارہویں مرتبہ 1864 میں   وبا پھیلی جس کی وجہ سے روزانہ ایک ہزار لوگ انتقال کر رہے تھے ،حج میں بہت بری رکاوٹ ہوئی ۔

تیرہویں مرتبہ 1892 میں  پھر   کالرا کی وبا پھیل گئی جس کی وجہ حج مین رکاوٹ  ہوئی ۔

چودھویں مرتبہ  1895 مین ٹائیفائڈ  کے پھیلنے سے حج رکاوٹ پیدا ہوئی ۔

اس طرح آفات سماوی اور   آفات ارضی کی وجہ سے عمرہ بھی رک سکتا ہے ،حج بھی رک سکتا ہے اور طواف بھی رک  سکتا ہے ۔کچھ لوگ   طواف رک گیا تو بس قیامت کی نشانی بنا دیا ۔ہر طرف  مملکت سعودیہ کو لعن  طعد شروع کر دیا ۔یہ سب نا سمجھی کی باتیں ہیں۔طواف کرنا سنت ہے ،مومن کی جان بچانا فرض ہے ۔

الغرض افواہوں سے پرہیز کریں ۔کوئی  بھی مسئلہ پیش آئے جو آپ کو سمجھ میں نہ آئے یا عجیب لگے یا بڑا گمبھیر لگے تو سب سے پہلے علماء سے رجوع کریں ۔ علماء سے رائے مشورہ لیکر ہی  شئیر کریں ۔

خلاصہ  کلام یہ ہے کہ اب تک حکومت سعودیہ نے حج پر روک لگانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے ۔اگر حالات   قابو سے باہر ہوں تو روک لگائی جاسکتی ہے ،اس میں دین کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہے ۔ایک مومن کی جان تمام فرائض سے بڑھ کر ہے ۔مومن کی جان کی قدر  اس بات سے لگائیں ،اگر آدمی کو سخت بھوک لگی ہو نماز کا وقت ہوچکا ہے  ۔تو  پہلے کھانا  کھانے کا حکم ہے اس کے بعد فرض نماز ادا کرنے کا حکم ہے۔ہم اللہ  سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply