کیا  آپ نہیں سوچتے  کہ  آپ کی اولاد کہاں سے تربیت پا رہی ہے ؟

ہمارے بچے ٹارزن دیکھتے ہیں جو کہ  آدھا ننگا رھتا ھے،

ہمارے بچے سنڈریلا  کو دیکھتے ہیں  جو کہ آدھی رات کو گھر آتی ہے،

ہمارے بچے  الہ دین  کے سئرئیلس دیکھتے ہیں جو کہ چوروں کا بادشاہ ہے،

ہما رے نونہال بیٹ مین  کو دیکھتے ہیں جو کہ 200میل  فی  گھنٹہ کی رفتار سے  ڈرائیو کرتا ہے،

 نسل نو رومیو اور جولیٹ  کے قصہ دیکھتے ہیں جو کہ محبت میں خود کشی کر لیتے ہیں،

ہمارے نوجوان ہیری پوٹر  کو پڑھتے ہیں جو کہ جادو کا استعمال کرتا ہے،

ہمارے بچے مکی اور منی  کو دیکھتے ہیں جو محض دوستی سے  اور بہت آگے ہیں،

 ہمارے بچے سلیپنگ بیوٹی افسانوی کہانی  دیکھتے ہیں جس میں شہزادی جادو کے اثر سے سوئی رہتی ہے ایک شہزادے کی kiss ہی اسے جگا سکتی ہے. ۔

ڈمبو شراب پیتا ہے، اور تصورات میں کھو جاتا ہے،

سکوبی ڈو ڈراؤنی خوابیں دیتا ہے،

،جب ہمارے بچے   اس طرح کی چیزیں دیکھتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں تو پھر ہمیں حیران نہیں ہونا چاہئے کہ بچے بدتمیزی کرتے ہیں،نافرمانی کرتے ہیں،بد اخلاقی کرتے ہیں،اخلاقی بگاڑ  کا شکار ہوجاتے ہیں،یہ ساری خرابیاں  ان  کہانیوں اور کارٹونز سے  پیدا ہوتی  ہیں جو ہم انہیں مہیا کرتے ہیں،

👈اس کی بجائے اگر ہم انہیں اس طرح کی کہانیاں اور واقعات  پڑھائیں:

🔸ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی   پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہ ختم ہونے والی خدمت اور وفاداری،کے واقعات ۔

🔸عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی  بہادری ،شجاعت اور عدل وانصاف،کے واقعات ۔

🔸عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سخاوت اور شرم وحیا کا معیار،

🔸علی رضی اللہ عنہ کی بہادری اور حوصلہ،

🔸خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی برائی سے لڑنے کی خواہش،

🔸فاطمہ رضی اللہ عنہا کا اپنے والد کے لیے پیار اور ادب،

🔸صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ کی دین حق کے لیے قربانیاں،

🌹اور سب سے زیادہ: اللہ تعالیٰ، رسول کریم، اور قرآن وسنت سے محبت ان کے دلوں میں بٹهائی جائے

تو پھر دیکھیں تبدیلی کیسے ہوتی ہے..پھر دیکھیں کہ کیسے بچے  ہماری آنکھوں کی ٹھنڈ ک بنتے ہیں،ہمارے بڑھاپے کی لاٹھی بنتے ہیں،ہماری عزت  وآبرو بن جاتے ہیں،

آج کے ماں باپ کی طرٖ ف سے ایک منفی رجحان یہ بھی ہے کہ وہ خاندان کے   مالداروں کی ہی عزت   کرتے  ہین جس کی وجہ سے ہماری نئی نسل مالدار بننے کی فکر کرتی ہے۔یہ بچے یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری عزت مال ہوتو ہی ہوگی،اگر مال نہیں تو کوئی عزت نہیں ہوگی ،کیوں کہ بچے غور کر رہے ہیں خاندان کا کوئی آدمی غریب ہوتا ہے  تو نہ اس کو بلایا جاتا ہے نہ اس سے ملاقات کی جاتی ہے ،نہ اس کو اپنی محفلوں میں شریک کیا جاتای ہے ۔اس کے بجائے جو  خاندان  کا فرد  مالدار ہوتا ہے اس کی  خوب عزت کی جاتی ہے  مہمان نوازی کی جاتی ہے ،پھر اس   کو بار بار دعوت دی جاتی ہے ۔اور اس کے پاس بھی ملاقات کے لئے جاتے ہیں۔اور یوں بچوں کے ذہن میں  شروع ہی  سے یہ بیٹھ جاتا ہے  عزت صرف مال والوں کی جاتی ہے ،اور وہ مال حاصل کرنے کے لئے  ذہنی طور پر کچھ  بھی کرنے تیار ہوجاتے ہیں۔بچوں کے دلوں میں شروع ہی  سے مسیکنوں سے محبت  کا جذبہ پیدا  کریں ۔یہ  جذبہ  صرف بولنے سے نہیں پیدا ہوتا آپ  کو عملی طور پر  مسکینوں سے ہمدردی کرتے ہوئے  ،مدد کرتے ہوئے دیکھیں تو پیدا ہوگی ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply