کیا آپ دوسرے نکاح کے لئے مسکراتے ہیں؟

کیا آپ دوسرے نکاح کے لئے مسکراتے ہیں؟
کیا آپ دوسرے نکاح کا نام سنتے ہیں تو مسکراتے ہیں؟کیا آپ کو دوسرا نکاح کرنے کی خواہش ہے؟کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دوسرا نکاح کریں؟دل میں خیال تو آیا ہوگا ،چلئے جن لوگوں نے آپ کے سوچنے سے پہلے دوسرا نکاح کیا ہے ان کے حالات کا جائزہ لیں گے پھر فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے؟
دوسری شادی اتنا آسان بھی نہیں ہے جتنا کہ لوگ سمجھتے ہیں اار اتنی مشکل بھی نہیں جتنا کہ لوگ ڈرتے ہیں۔دوسر انکاح کرنے والوں کی مسلسل شکایات اور ان کی کونسلنگ کرنے سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔آئے ہم سب سے پہلے دوسرا نکاح کرنے کے چند موٹے اصول وشرائط سمجھائیں گے ،پھر حالات کا جائز ہ لیں گے ان شاءاللہ ۔
پہلی شرط : دونوں بیویوں میں عدل قائم کرسکے ۔اس کی دلیل اللہ کا یہ فرمان ہے : فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً(النساء:3 ) یعنی اگر تمہیں عدل نہ کرسکنے کا خوف ہوتو ایک ہی کافی ہے ۔عدل کا مطلب عام طور پر یہ سمجھتے ہیں ایک بیوی کو جو دلائیں بالکل وہی دوسری کو بھی دلانا ہے،اگر آج ایک کو مچھلی کھلائیں تو دوسری کو بھی مچھلی ہی کھلانا ہے ،اگر ایک کو ایر کنڈیشن میں رکھیں تو دوسری کو بھی ایر کنڈیشن میں ہی رکھنا ہے ،عدل کا یہ مطلب نہیں ہے ،بلکہ عدل کا مطلب جو بیوی جس چیز کو کھانا پسند کرتی ہے جس چیز کو پہننا پاسند کرتی ہے جہاں رہنا پسند کرتی ہے اس کے مطابق چیزیں فراہم کرنا ہے۔ایک بیوی کو مچھلی پسند ہے تو اس کو مچھلی دیں گے اور دوسری کو چکن پسند رہتا اس کو وہ دلایا جائے ۔دونوں کے مرتبہ کا لحاظ رکھتے ہوئے خوش رکھنا یہی عدل ہے۔تو پہلی شرط عدل ہے
دوسری شرط: دونوں بیوی کو کھلانے کی طاقت ہو۔ یعنی اتنا مال ہو کہ دونوں کے اخراجات کو پعورا کر سکتا ہو،اور اس کے پاس وقت بھی ہو۔
تیسری شرط : مرد میں ایک سے زائد عورت کے لئے قوت موجود ہو۔
یہ شروط پائی جائیں تو پھر کوئی مرد کسی دوسری عورت سے شادی کرسکتا ہے وگرنہ نہیں ۔
اب ہمارے معاشرہ میں دوسرا نکاح کرنے والے طبقہ کو دیکھیں ،ان میں سے اکثر وبیشتر کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا ہے۔
آج ہمارے معاشرہ میں دوسرے نکاح کا خیال آتے ہی دوست واحباب کے سامنے مذاق سے ذکر کرتے ہیں،پھر یہی مذاق آگے بڑھتے جاتا ہے،پھر کسی جگہ رشتہ کی بات سنجیدہ ہوجاتی ہے تو اب اپنی مالی حالت کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا شروع کرتے ،بس ہمارے پاس اللہ کا دیا ہوا بہت کچھ ہے،مال ہے دولت ہے ،پراپرٹی ہے،بس ہم چاہتے ہیں کہ کسی مجبور کا سہارا بنیں،کسی مطلقہ یا بیواہ کا سہارا بنیں۔یا کچھ لوگ پہلی بیوی کے بداخلاق ہونے کی شکایت کرتے ہیں،یا بیمار ہونے کی شکایت کرتے ہیں ،یا نافرمان ہونے کی شکایت کرتے ہیں،کچھ لوگ پہلی بیوی سے اولاد نہ ہونے کی شکایت کرتے ہیں،کچھ لوگ دوسری بیوی کے ذریعہ دین کا کام کرنے کا بہانہ بناتے ہیں۔
ادھر لڑکی یا لڑکی والے بھی یہی کہتے ہیں کہ بس 2 وقت کی روٹی اور عزت کی زندگی مل جائے تو بس ہے،قربانیاں دینے کے وعدے کئے جاتے ہیں۔ادھر لڑکا بھی کہتا ہے کہ ہم چونکہ پہلی بیوی کو بتائے بغیر کر رہے ہیں لہذا رات میں نہیں آسکتے بلکہ صرف دن میں آئیں گے۔اگر لڑکی کچھ کمانے والی ہے تو لڑکا اس کو بہت زیادہ سپنے دکھاتا ہے۔یوں دونوں بھی ایک دوسرے کے ساتھ بہت کچھ جھوٹ بول کر نکاح کے بندھن میں آجاتے ہیں۔ادھر نکاح کے 2مہنہ کے بعد ہی لڑکا اپنی اصلیت بتانا شروع کرتا ہے۔شروع شروع میں گھریلو ، تجارتی ،یا نوکری یا قرضہ کے تینشن بتا نا شروع کرتا ہے،پھر دھیرے دھیرے فون رسیو کرنا کم کرتا ہے،پھر گھریلو اخراجات میں کم کرتا ہے،پھر اگر بیوی ہلکے پھلکے کام کرتے ہوئے یا کچھ نوکری کرتے ہوئے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ آدمی گھر کا کرایا بھی اسی کے سر پر ڈال دیتا ہے،پھر کبھی کبھی دن میں آتا ہے کھانا کھا کر چلا جاتا ہے۔اگر دل بھر جائے یا چھٹکارا ھاصل کرنا ہوتو بدسلوکی کرنا شروع کرتا ہے ،ظلم کرتا ہے،یا شک کرتا ہے،یا الزامات لگاتا ہے اور دامن بچانے کی کوشش کرتا ہے۔
اکثر وبیستر دوسرا نکاح کرنے والے حقوق ادا کرنے میں ناکام ہورہے ہیں اور اپنی ناکامی کو کوئی دوسری شکل دے کر رشتہ کو توڑ دینا چاہتے ہیں۔ہم نے اکثر لوگوں کو دیکھا جو حقوق ادا نہیں کر سکتے ہیں وہی آگے بڑھ چڑھ کر سنت کا نام لیکر دوسرا نکاح کر رہے ہیں۔ان کے پاس مال بھی زیادہ نہیں ہے اور وقت بھی زیادہ نہیں ہے ،لیکن ان کو اس سنت پر عمل کرنے کی خواہش زیادہ ہے۔اور ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے دوسرا نکاح بدنام ہورہا ہے۔جو مالدار ہیں اور وقت بھی دے سکتے ہیں ایسے لوگ اس معاملہ میں آگے نہیں بڑھ رہے ہیں۔جو زمہ داری ادا کر سکتے ہیں ان کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔تاکہ دوسرا نکاح بدنام نہ ہوجائے۔
بعض تو اتنے بے شرم ہوتے ہیں دوسرا نکاح مکمل طور پر دوسری بیوی کی کمائی ،اور اس کے اخراجات پر ہی باقی رکھنا چاہتے ہیں۔گویا اپنی ساری ذمہ داری بھی اسی پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
اس لئے دوسرا نکاح بہت جلد ناکام ہوجاتا ہے،شکایا ت کی لائین لگ جاتی ہے،جب کبھی اپ کے پاس دوسرا نکا ح کرنے کی بات کرے تو سب سے پہلے اس کے کمائی کے ذرائعہ کا غور سے جائزہ لیں،اس کے وقت کا جائزہ لیں۔اگر ان دونوں چیزوں کو آپ اہمیت دئے بغیر شادی کر رلیتے ہیں تو بعد میں ہونے والے حادثات ،واقعات کی شکایت کرنے کے حقدار نہیں ہوں گے۔دوسرے نکاح پر راضی ہونے والی لڑکی کو یہ مان کر چلنا ہوگا کہ آگے چل کر فون کم ہوجائیگا،وقت کم ہوجائیگا،دن کے بجائے رات کا مطالبہ شاید پورا نہیں ہوگا،یہ ہم اس لئے کہہ رہے ہیں کہ اکثر لوگ ایسا ہی کر رہے ہیں۔دوسرا نکاح کرنے والے لڑکے کو بھی یہ مان کر چلنا ہوگا ،کوئی لڑکی کہتی ہے کہ ہم کو صرف آپ کے سہارے کی ضرورت ہے ،شوہر کا نام ہو تو بس ہے ،روٹی چٹنی جو بھی ہوگا کھاکر زندگی بسر کریں گے،رات میں نہ بھی آئیں تو چلےگا،ہم قربانیاں دینے تیار ہیں،اس طرح کی باتیں عام طور پر نکاح سے پہلے ہوتی ہیں ،نکاح کے بعد اتنی قربانیوں کا جذبہ باقی نہیں رہتا ہے بلکہ دھیرے دھیرے مطا؛لبات بڑھتے جائیں گے،حقوق کا ڈیماانڈ شروع ہوجائیگا۔نکاح سے پہلے جتنی قربانیوں کی باتیں ہوتی ہیں ان میں صرف 30 فیصد پر ہی عمل ہوتا ہے بقیہ 70 فیصد میں مطالبہ ہوتا ہے۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ سارے دوسرے نکاح والے فیل ہیں ،نہیں ،ہمارے سامنے ایسے لوگ بھی ہیں جو دوسرا نکاح پورے حقوق ادا کرنے کیا ہے مال بھی بہت خرچ کرتے ہیں ،وقت بھی دیتے ہیں، اس کی ہر چیز کا خیال بھی رکھتے ہیں،سب کو بول بتا کر کرتے ہیں،لیکن اتفاق ایسے ہورہا ہے کہ ایسے لوگوں کو لڑکی صحیح نہیں ملتی ہے،اس کی شکر گزاری میں بے انتہا کمی ہو تی ہے،وہ سب کے ساتھ خو شی خوشی رہنا نہیں چاہتی،سب کو لیکر چلنا نہین چاہتی،اپنے آپ میں رہتی ہے۔جو شکر کا پہلو اور خوشی ایک مرد دیکھنا چاہتا ہے اس مین موجود نہین ہوتا ہے۔
ہم نے ایسے ناشکرے مردوں کو بھی دیکھا ہے جن کو دوسری بیوی ایسی ملی جو اپنے اخراجات خود حل کر لیتی ہے،بلکہ اس کے بھی سکھ دکھ میں ساتھ دیتی ہے لیکن یہ آدمی اس کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے، ظلم کرتا ہے،تنگ کرتا ہے،بلکہ طلاق دینے کی دھمکی دیتا ہے اور اکثر دے بھی دیتے ہیں۔
اور آج کل دین کا سہارا لیکر ظلم کر رہے ہیں،جیسے ایک آدمی کو اپنی دوسری بیوی سے دل بھر گیا تو اس کو چھوڑنے کے لئے ایک کلمہ کا سہارا لیتا ہے کہ میں عدل نہیں کر سکتا،لہذا چھور دینا چاہتا ہوں ،کیوں کہ میں اپنی دنیا اور آخرت برباد کرنا نہیں چاہتا ،دوسری بیوی یہاں تک کہتی ہے کہ مجھے صرف نام کے لئے بیوی بنا کے رکھو،طلاق مت دو، میری اور دو بہنیں ہیں اگر میں اپنے گھر جاوں تو میری دوسری بہنوں کا نکاح بھی مشکل ہوگا،میرے والدین سخت بیمار ہیں،ان کے لئے یہ طلاق کا مسئلہ ناقابل برداشت ہے،میرے حقوق ادا نہیں کرنا چاہتے ہیں مت کرو لیکن مجھے طلاق مت دو، میرے گھر والوں کی نیند حرام مت کرو۔لیکن یہ نام نہاد دیندار ،اپنی رٹ لگائے رہتا ہے ،میں عدل نہیں کر سکتا ،اور آخرت برباد نہیں کرنا چاہتا۔اب اس بے وقوف کو کون سمجھائے کہ عدل کیا ہوتا ہے عد ل کس کو کہتے ہیں،وہ بے چاری اپنے خاندانی مسائل ،ماں باپ کے مسائل کو مزید بگاڑ پیدا ہونے سے روکنے کے لئے اپنے سارے حقوق سے دست بردار ہوتی ہے لیکن اس کمبخت کو سوائے طلاق کے کچھ نظر نہیں آتا ۔اب بتائیں بد بخت کو کس نے کہا تھا کہ دوسرا نکاح کر کے سنت کو بدنام کرے؟۔یا کسی کا سہہارا بننے کا ڈھونگ رچا کر کسی کی زندگی تباہ کرے،۔اب اس کا طلاق دینا کیا اس لڑکی کی زندگی تباہ کرنے کے برابر نہیں ہے؟صرف دین کے نام پر دوسرے نکاح کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔
کچھ لوگ تو دوسرا نکاح کر کے باہر جاتے ہیں ، پھر اپنے تعلقات کو دھیرے دھیرے کم کر دیتے ہیں نہ ان کو contact کیا جاسکتا ہے نہ سمجھایا جاسکتا ہے ،ان کے ماں باپ یہاں رہتے ہیں جب ان سے بات کی جائے تو وہ کھلے طور پر انکار کر دیتے ہیں ہمارے بچے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔جب وہ آئیں گے تو ان سے ہی مسئلہ حل کر لیا جائے۔اب یہاں لڑکی ،اس کے ماں باپ سب پریشان رہتے ہیں۔اب ایسے بدبختوں کے ساتھ سختی نمٹنا ہوگا ۔ کوئی ایسا قانون بنایا جائے جس کے ذریعہ باہر رہ کر ناجائز ظلم کرنے والوں کو لگام لگایا جاسکے۔
کچھ لوگ دوسرا نکاح کرنے کے بعد اپنی پہلی بیوی کے ساتھ بد سلوکی شروع کرتے ہیں،اپنی پہلی بیوی کو بالکل درمیاں مین لٹکا دیتے ہیں،پہلی بیوی صبر کرنے کے بعد بھی اس کو طلاق دینے کا پلان بناتے ہیں یا خلع لینے پر دباو ڈالتے ہیں۔اس کی ایک وجہ کبھی پہلی بیوی کا حد سے زیادہ ہنگامہ کرنا بھی ہوتا ہے،وہ اتنا ہنگامہ کرتی ہے کہ ایک مرد کی طاقت سے باہر ہوجاتا ہے تو ایسے موقعہ پر ناسمجھ مرد یا تو ظلم کرتا ہے پھر طلاق دیتا ہے۔مردوں کو یہ مان کر چلنا ہے کہ پہلی بیوی کبھی بھی اس سے راضی نہیں ہوسکتی،بلکہ مرد کو صبر سے ہی کام لینا ہوگا،اگر ہنگامہ کرنے کی صورت میں صبر کرنے کی طاقت ہے تو ہی دوسرا نکاح کریں،اگر برداشت کرنے کی طاقت نہیں تو ایک دوسری لڑکی کی زندگی بسانے کے لئے پہلی بیوی کو زندگی کو نہ اجاڑیں۔
اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی ہمارے سامنے ایسی مثالیں بھی ہیں جنہوں نے دوسر ا نکاح کیا اور سارے حقوق ادا کرتے ہیں،دونوں بھی بہت خوش ہیں، ان میں کچھ لوگوں کی پہلی بیوی کو پتہ نہیں ،اور کچھ لوگوں کی پہلی بیوی کو پتہ ہے ،چند دن رو دھو خاموش ہوگئیں۔
ہمارے سامنے کچھ ایسی مثالیں بھی ہیں جن کی پہلی بیوی اپنے شوہر سے بار بار کہتی ہیں کہ دوسرا نکاح کر لیں۔لیکن یہ بےچارے دوست ہم سے مشورہ کرتے ہیں پھر خود ہی فیصلہ کرلیتے ہیں دوسرا نکاح بڑی ذمہ داریوں والا کام ہے۔وہ ذمہ داریوں سے ڈر کر بیوی کی اجازت دینے کے بعد بھی دوسرا نکاح نہیں کرتے ۔ہاں یہ لوگ سمجھدار بھی لگتے ہیں،اور کبھی نادان بھی لگتے ہیں،ان کے نادان لگنے کی ہمارے پاس معقول وجوہات ہیں ہم ساری باتیں ایک ہی مجلس میں بتا نہیں سکتے۔
خیر دوسری شادی کےبعض حقوق وآداب ان کو یاد رکھیں صرف یاد ہی نہین بلکہ ادا کریں اگر دوسری شادی کر چکے ہیں یا کرنے والے ہیں ۔
1 دونون بیویوں کو برابر وقت دینا۔
2 اگر سفر پر جارہے ہیں تو باری مقرر کرنا ۔
3رہائش کا دونوں کو بہتر انتطام کرنا ۔
4 دونوں کے اخراجات برداشت کرنا۔
5 ایک کے سامنے دوسری کو غصہ نہ کرنا۔
6 دونوں کو ایک ہی گھر میں رہنے پر مجبور نہ کرنا،اگر وہ خود ہی راضی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔
7اگر کوئی ناپسند چیز دیکھے تو حکمت سے اصلاح کرنا۔
8 ہمیشہ اپنی بیویوں سے بہت زیادہ qualities کی امید نہیں رکھنا۔
9 نکاح سے پہلے بڑی بڑی امیدیں نہیں لگانا ۔جتنی بڑی امیدیں لگاتے ہیں اتنا ہی مایوس بھی ہونا پڑتا ہے۔
10 دوسرے نکاح کے لئے پہلی بیوی کی اجازت ضروری نہیں ہے۔ہاں اگر پوچھ لے تو الگ بات ہے۔
11 اگر کوئی اپنا دوسرا نکاح پہلی بیوی سے چھپاتا ہے تو گناہ گار نہیں ہوگا۔
12نکاح سے پہلے سامنے والے کو بڑی بڑی امید نہ دلانا ۔
13 اپنی کم استطاعت کے باوجود زیادہ مالداری کا اظہار کرتے ہوئے جھوٹ نہ بولنا۔
14 زندگی میں کیسے بھی مسائل آئیں ان کو حل کرتے ہوئے دونوں کو لیکر چلنے کا جذبہ اور حوصلہ پیدا کرنا۔
15 دوسری شادی میں اخراجات ،مال ودولت سے بڑھ کر مسائل کو حل کرنے ،سلجھانے ،صبر کرنے ،حکمت سے پیش آنے ،تحمل وبردباری پید ا کرنے ،دور اندیشی ،کو اختیار کرنے ،کم امید لگانے ،حقوق ماانگنے کے بجائے حقوق دینے والوں کی ضرورت ہے۔اگر یہ چیزیں ہیں تو پھر آپ غربت میں بھی دونوں بیویوں کو لیکر چل سکتے ہیں ،اگر یہ صفات نہیں صرف مال ہے دولت ہے ،تو رشتہ زیادہ دور تک چلنے والے نہیں ہیں۔