پیغام عید الفطر

پیغام عید الفطر 2020
نورالدین عمری ،یم اے ،یم فل ۔
تمام تعریفیں اس ذات کے لئے ہیں جس نے ہمیں ماہ رمضان کے قیام اللیل اپنے گھر والوں کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق بخشی ،گھروں میں کبھی بچوں کی امامت میں ،کبھی بھائیوں کی امامت میں کبھی والد صاحب کی امامت میں ،اور خواتین کو کبھی اپنی بیٹیوں کی امامت میں بھی پڑھنے کا موقعہ ملا ہوگا ۔اس سال ہمارے گھر عبادات سے آباد نظر آئے ،تلاوت سے آباد تھے۔ہم نے اس رمضان میں لوگوں کو نرم دل پایا ،انفاق فی سبیل اللہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے دیکھا ،مسکینوں کو اناج دیتے ہوئے ،کھانا کھالاتے ہوئے دیکھا ،مجبور مزدوروں کو پیدل چلتے ہوئے دیکھ لوگوں کی آنکھوں میں آنسوں دیکھا ،ہر آدمی کو مزدوروں کی خیر خواہی میں بات کرتے ہوئے سنا ۔
ہمارے آس پاس ایسے اہل خیر حضرات کو بھی دیکھا جنہوں نے پورا مہنہ روزانہ لگ بھگ 4000 لوگوں کو ترکاری کی بریانی ،گوشت کی بریانی ،تہاری کی شکل میں ان کے گھروں تک پہنچا تے رہے ۔کیا یہ مومن بندوں کی خوش نصیبی نہیں ہے؟یقینا اللہ اس کا بھرپور بدلہ دینے والا ہے ۔اور ایسے لوگوں کے بارے میں بھی سنا جنہوں نے پورا مہنہ ،روزانہ 20 ہزار لوگوں کو کھانا فراہم کیا ۔یقینا اللہ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہے وہ اجر وثواب کے دروازے کھول دینے والا ہے۔
اس سال علمائے کرام نے لوگوں سے گزارش کی تھی کہ مساجد کے بجائے اپنے گھروں میں نمازیں ادا کریں اس کا مکمل پاس ولحاظ رکھا گیا ۔اسی طرح عید کی شاپنگ کے تعلق سے گزارش کی تھی کہ شاپنگ نہ کریں اس کا بھی لحاظ کرتے ہوئے ایک بڑی تعداد نے سادگی سے عید منانے کا فیصلہ کیا ۔لیکن پھر بھی کچھ لوگوں نے اپنی پرانی عادت سے مجبور ہوکر بازاروں کی زینت بنے رہے اللہ ان سب کو ہدایت نصیب فرمائے ۔
قارئین اس کورونا corona نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے اس موقعہ پر اپنے آپ کو بدلنے کی تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ہر دور میں کچھ ترجیحی مسائل ہوتے ہیں ان پر غور کرنا اور امت کو اکھٹا کرنا ضروری ہے ۔ترجیحی مسائل کا مطلب ایسے کام جن کو پہلے انجام دینا ہوتا ہے ۔آئے ہم جائزہ لیں گے کون کون سے مسائل ہیں جن کی طرف فورا توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
1 اختلافی مسائل کو نظر انداز کرنا :
امت جن حالات سے گزر رہی ہے اس میں مزید مسلکی ومذہبی اختلافات میں الجھ کر نہیں رہ سکتی ۔اب وقت آچکا ہے کہ ہم سب کو من حیث القوم اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے ۔منبر ومحراب کو نفرت بھرے بیانات ،خطبات ،پروگرومس سے پاک کرنا ہوگا ۔اگر آئیندہ بھی اپنے فروعی مسائل میں الجھ کر رہیں گے تو تباہی کے دن قریب ہوں گے ۔اپنے مسائل کو دوسروں پر تھوپنے کے بجائے دوسروں کو تحقیق اور تعلیم کی دعوت دینی ہوگی ۔یہ ذمہ داری مسجد ومحراب ،اور مدارس سے جڑے ہوئے علمائے کرام کی ہے ۔ آج نوجوانوں کو نعرہ بازی کی نہیں بلکہ تعلیم وعمل کی ترغیب دلانے کی ضرورت ہے۔جمعہ کے خطبات حالات حاضرہ کے مسائل کو حل کرنے والے ہوں۔جو باتیں کی جاتی ہیں ان کا تعلق براہ راست ہماری زندگی سے جڑے ہوئے مسائل سے ہو۔ ایک آدمی جمعہ میں حاضر ہوتو یوں لگے کہ اس کی ایک الجھن کا حل مل گیا ۔اس کی ایک مشکل آسانی ہوگئی،اس کے مسائل کا حل مل گیا ، اس کی زندگی کو ایک راستہ مل گیا ۔NRC ,CAA کے دوران بھی علمائے کرام نے اختلافی مسائل کو چھوڑ کر ایک پلاٹ فارم پر جمع ہونے کی کوشش کی تھی ،اس کو باقی رکھنا ہے ۔آنے والے دنوں میں کسی بھی فرقے کو ظلم کا نشانہ بنایا جائے اب سب مل کر اس کا دفاع کرنا ہے ۔
2 گھروں کو عبادات سے آباد رکھنا :
جس طرح لاک ڈاون کے دوران ہم نے اپنے گھروں کو عبادات سے آباد رکھا اسی طرح آنے والی زندگی میں بھی گھروں کو قبرستان بنانے کے بجائے خواتین نمازوں کی پابندی کریں ،مرد حضرات سنت ونفل نمازیں گھروں میں ادا کریں۔گھروں میں قرآن کی تلاوت جاری رہے ۔گھروں میں بچوں کی امامت کو جاری رکھیں ۔صبح وشام اذکار لگائیں ۔جمعہ کو سورہ کھف کی تلاوت کریں یا سنیں ۔
3 امت کو معاشی بدحالی سے نکالنا :
کورونا نے ساری دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ آنے والے سالوں میں معیشت میں مزید بدحالی کا اندیشہ ہے ۔ساری دنیا میں لاکھوں تجارتی
منڈیا ں،لاکھوں کارخانے ،فیکٹریاں بند ہونے کا اندیشہ ہے ،کروڑوں لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھونے کا خدشہ ہے ۔اس لئے امت کے سرمایادار اہل خیر حضرات کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ امت کے ہونہار ،محنتی ،ماہر نوجوانوں کو کیسے روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے؟کیسے ان کی صلاحیت کے مطابق کام لیا جاسکتا ہے۔کیسے نوجوانوں کی صلاحیتوں کا اندازا لگایا جاسکتا ہے؟اس وقت امت مسلمہ میں ایماندار ،امانت دار لوگ بھی ہیں کیسے ان کے ذریعہ کام کو بڑھایا جاسکتا ہے؟غور کرنے کی ضرورت ہے ۔
4 امت کو تعلیم میں ترقی دلانا:
کورونا نے تعلیمی اداروں کو بھی کافی نقصان پہنچایا ہے ۔امت کو تعلیم میں آگے بڑھانا انتہائی ضروری ہے ۔کیوں کہ تعلیم یافتہ پر آسانی سے ظلم نہین کیا جاسکتا ۔تعلیم یافتہ کو آسانی سے ظلم کا شکار نہین بنایا جاسکتا ۔اس کرورنا کے دوران آپ نے دیکھا کہ جتنی آفتیں نظر آئیں وہ مجبور وبے کس مزدوروں پر ہی نظر آئی ۔یہ مزدور مجبور وبے کس کیوں تھے ؟ تعلیم نہ ہونے کی ہونے وجہ سے تھے ۔آنے والے حالات میں امت کو بڑی بڑی پریشانیوں سے بچانا ہوتو نئی نسل کو تعلیم میں مضبوط کرنا ہوگا ۔
5 سیدھی سادی زندگی کے عادی بننا:
اس کورونا نے ہمیں سکھایا کہ سیدھی سادی زندگی ہی میں راحت ہے لمبا سکون ہے ۔اس کورونا نے ہمیں 2 مہنوں میں سکھادیا کہ راتوں میں جلدی سونا ہے صبح جلدی اٹھنا ہے۔فنکشن کو سادگی سے انجام دینا ہے۔مرغن غذاوں سے بچنا ہے کیوں کہ کورونا کے جولوگ شکار ہوئے ہیں ان کی بڑی تعداد مرغن غذاوں کی عادی تھی ۔حالات کیسے پلٹ جاتے ہیں نہیں کہا جاسکتا، اس لئے سادگی کی زندگی پر حالات کا اثر بہت کم ہوتا ہے ۔اپنی پونجی کی حفاظت کرنا ،ٖاسراف اور فضور خرچی سے بچنا ،غیر ضروری شاپنگ سے بچنا ہی عقلمندی ہے ۔
6 ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرنا :
اس کورونا نے ہمیں سکھایا کہ ڈیجٹل خرید فروخت بڑھنے والی ہے ۔آج ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال ہر فیلڈ میں سیکھنے کی ضرورت ہے ۔اپنے کاروبار کو ڈیجٹل ورلڈ سے جوڑنا ہوگا ۔تعلیمی اداروں کو ڈیجٹل ورلڈ سے جوڑنا ہوگا ۔Teachers کو online کلاسس لینے کی تربیت حاصل کرنا ہوگا ۔علمائے کرام کے پروگرامس کو ،دینی پروگرامس کو ، چھوٹے چھوٹے کاروبار کو بھی ڈیجٹل ورلڈ سے جوڑنا ہوگا ۔آنے والے دنوں میں حکومت کے سارے کام online ہونے والے ہیں ،اب لمبی لمبی قطار میں کھڑے ہونے کا زمانہ نہیں ہے،اپنے ہاتھ میں تھامے ہوئے اسمارٹ فون سے ہی سارے کام انجام دئے جائیں گے۔
7 بیماریوں سے پاک معاشرہ کی تشکیل دینا :
کورونا نے بتادیا کہ ہمارے ہسپتال ،ہمارے ڈاکٹرس ،ہمارا طبی نظام کس قدر کمزور ہے ۔اس لئے معاشرہ میں پاکی صفائی پر بھرپور توجہ دلائی جائے ۔گھروں کی صفائی ،گھروں کے سامنے آنگن کی صفائی پر توجہ دلائی جائے ۔ آج ہم لوگ اپنے گھر کے اندر کا کچرا گھر کے سامنے سڑک پر یا گھر کے بازو خالی پلاٹ میں پھینک کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا گھر صاف ہوگیا ۔نہیں ہر گز نہیں۔اب ہمیں صفائی کے نظام کو درست کرنا ہے ۔
امت کے بڑے بڑے سرمایہ دار وں کا مال شادی خانوں میں لگا ہوا ہے ،اس لئے کہ اس میں نقصان کا کوئی ڈر نہیں ہے کیوں کہ امت مسلمہ شادی بیاہ ،اور دیگر رسومات ، شادی خانوں میں خرچ کرتے ہوئے انجام دینے والی ہے ۔آج سرمایہ داروں کو چاہئے کہ بڑے بڑے ہسپتال قائم کریں ۔اس کورونا کے دوران دیکھا ہوگا کہ امت مسلمہ کے کمزور طبقہ کے ساتھ ہسپتالوں میں کیسا ناروا سلوک گیا ۔کمزور طبقہ مکمل ان کے رحم وکرم پر نظر آیا ۔اس لئے ابھی سے بیدار ہوں،اور بڑے بڑے ہسپتا ل قائم کریں ۔امت میں ڈاکٹرس کی کمی نہیں ہے لیکن ماہر ڈاکٹروں کی کمی ہے اس لئے جو ڈاکٹرس ہیں ان کو مزید ماہر بنانے کے لئے کیا ہوسکتا ہے منصوبہ بنائیں ۔
8 صلہ رحمی کو مضبوط بنائیں :
اس کورونا نے ہمیں سکھا دیا کہ صلہ رحمی بہت ضروری ہے ،ایک دوسرے کا ساتھ دینا ،غم میں ،خوشی میں شریک ہونا ،سارے رشتہ داروں سے تعلقات بنائے رکھنا ضروری ہے۔،پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی کو اس بات سے خوشی ہوتی ہو کہ اس کے پاس خوب مال ہو،صحت مند لمبی عمر ہوتو اس کو چاہئے کہ صلہ رحمی کرے ۔بخاری ۔تو گویا صلہ رحمی کرنے سے زندگی کی دو بری نعمتیں حاصل کر سکتے ہیں ۔
نرم دل بنیں ،جذبات کی قدر کرنے والے بنیں،احساسات کو سمجھنے والے بنیں،دوسروں کے درد کو تاڑنے والے بنیں ،آنکھوں سے جھلکنے والے قطروں کو سمجھیں۔لوگوں کی مجبوری کو سمجھیں ۔نہ ظالم بنیں نہ مظلوم بنیں ،نہ اتنے بھولے بھالے بنیں کہ کوئی بھی آپ سے اپنا فائدہ اٹھا نکل جاتا ہو،نہ اس قدر چالاک بنیں سب کا فائدہ خود ہی اٹھانا چاہتے ہوں۔اکثر چالاکی ،مکاری کی بنیاد ڈالتی ہے اور مکاری بہت جلد لوگوں کے سامنے کھل جائیگی ۔اسلام کا فارمولہ ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں ،لاضرر ولا ضرار یعنی نہ کسی کو نقصان پہنچاو،نہ ہی نقصان اٹھاو ۔
ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں اس جہاں کو ہر قسم کے وبا سے محفوظ فرما ۔آمین یا رب