پیارے نبی بچوں کے ساتھ قسط ۲

پیارے نبی بچوں کے ساتھ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے ساتھ جھوٹ کو بالکل پسند نہیں کرتے تھے،جیسا آج کل ہمارے معاشرے میں بچوں کو بہت سارے معاملات میں جھوٹ بول کر اپنی بات منواتے ہیں کبھی کھلونے لانے کا وعدہ کبھی مٹھائی لانے وعدہ،کبھی گارڈن لے جانے وعدہ،الغرض ان میں اکثر وعدے جھوٹے ہوتے ہیں،،، عبداللہ بن عامر نبی کریم ﷺ کے اس موقف کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : میری والدہ نے مجھے ایک دن بلایا اور نبی کریم ﷺ ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے، وہ کہنے لگی: آؤ میں تمہیں کچھ دیتی ہوں، تو نبی کریم ﷺ نے میری والدہ سے کہا: آپ انہیں کیا دیں گی؟ فرمانے لگی: میں انہیں کھجور دینا چاہتی ہوں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اگر آپ انہیں کوئی چیز نہ دیتی تو آپ پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔ ( رواه أبو داود (4991) وحسنه الألباني.)
آپ ﷺنے اس واقعہ میں جھوٹ بول کر بچوں کے احساسات سے کھیلنے سے خبردار فرمایا۔
جب آپ ﷺ بچوں کو دیکھتے تو ان کے ساتھ نرمی سے پیش آتے اور ڈانٹ دپٹ نہیں فرماتے، عمر بن ابو سلمہ کہتے ہیں:
(میں نبی کریم ﷺ کے گود میں ایک بچہ تھا، اور میرے ہاتھ برتن میں بے جگہ پڑتے تھے، تو نبی کریم ﷺ نے مجھے سے کہا: اے بچے: اللہ کا نام لو اور اپنے سیدھے ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ )۔راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد زندگی بھر ان تعلیمات پر عمل پیرا رہے۔
آپ ﷺ نے بچوں کی ان کے بچپن ہی سے بہادری،توکل ،جیسی صفات اپنی تعلیمات کے ذریعے سکھائیں،، آپ ﷺ مختلف طریقوں سے بچوں کو اعلی معانی ومفاہیم کے تدریجی گھونٹ پلاتے تھے۔آپ ﷺ کبھی کبھی بعض بچوں کو جیسے عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر کو اپنی مجلس میں اپنے صحابہ کے ساتھ بٹھاتے تھے تاکہ وہ سیکھے اور ان میں پختگی آئے۔ عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں:
(ایک مرتبہ کا ذکر ہے ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ ﷺ کے سامنے کجھور کا ایک گچھا لایا گیا، (جسے دیکھ کر) آپ ﷺ نے پوچھا درختوں میں ایک ایسا درخت ہے جس کی مثال مسلمان کی سی ہے بتاؤ! وہ کون سا درخت ہے؟ میرے دل میں آیا کہ میں کہہ دوں وہ کھجور کا درخت ہے لیکن کم سنی کی وجہ سے شرما گیا اور خاموش رہا، آخر نبی ﷺ نے فرمایا وہ کجھور کا درخت ہے۔)
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس چھوٹے تھے، اوروہ آپ کے ساتھ سواری پر آپ کے پیچھے سوار تھے، تو آپ نے انہیں سادہ مفہوم پر مشتمل پراثر چند کلمات کی تعلیم دی، آپ نے فرمایا: «
(اے بچے: میں تمہیں چند کلمات کی تعلیم دیتا ہوں: اللہ کو یاد رکھو، وہ تمہاری حفاظت کرے گا،تم اللہ کو یاد کرو تم اللہ کو اپنے پاس پاوگے،جب کچھ مانگنا ہو تو اللہ سے مانگو،جب تمہیں کی ضرورت ہو تو اللہ سے مانگو،اور یہ جان لو ساری دنیا مل کر تم کو نقصان نہیں پہنچا سکتی مگر اللہ جتنا چاہے،اور ساری دنیا مل کر تم کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی مگر اتنا جتنا اللہ چاہے،اب ذرا غور کریں کہ کس قدر بڑی باتیں سمجھائی،
آپ ﷺ بچوں کے احترام اور ان کی قدر کے سلسلے میں اس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ کبھی بڑوں کی مجلس میں بچے شامل ہوتے تو آپ ﷺ بڑوں کے مقابلے بچوں کو ترجیح دیتے: حضرت سہل بن سعد الساعدی کہتے ہیں:
(رسول اللہﷺ کے پاس دودھ پینے کے لئے لایا گیا آپؐ نے پیا آپؐ کی داہنی طرف ایک لڑکا تھا (ابن عباسؓ) اور بائیں طرف عمر والے لوگ۔آپؐ نے لڑکے سے پوچھا میاں لڑکے تم اس کی اجازت دیتے ہو کہ پہلے میں یہ پیالہ بوڑھوں کو دوں اس نے کہا نہیں قسم خدا کی یا رسولؐ اللہ میں تو اپنا حصہ جو آپؐ کا جھوٹا ملے کسی کو دینے والا نہیں آخر آپؐ نے وہ پیالہ اسی کے ہاتھ میں دے دیا۔)
آپ ﷺ نے ایک ساتھ دو امر کا خیال رکھا، آپ نے بچے کے حق کاخیال رکھا اور اس سے اجازت طلب کی، نیز آپ ﷺ نے بڑوں کے حق کا بھی خیال رکھا اور بچے سے مطالبہ فرمایا کہ وہ بڑوں کے لئے اپنے حق سے بری ہوجائے، جب بچہ اپنے موقف پر ڈٹا رہا تو آپ ﷺ نے بچے کو نہ ڈانٹا اور نہ اس کے ساتھ سختی فرمائی بلکہ اسے اس کا حق دیدیا۔ان تمام باتوں سے پتہ چلتا ہے آپ نے بچوں کا خود بھی خیال رکھا اور امت کو بھی اس کی بھرپور تعلیم دی۔