مومن ہر حال مین فائدہ میں ہے

مومن ہر حال مین فائدہ میں ہے
زندگی میں ہم کو بے شمار تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے،کچھ تکلیفیں چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں اور کبھی بڑی بڑی تکلیفیں ہوتی ہیں،کبھی گھر مین چلتے چلتے ٹھوکر لگ جاتی ہے،کبھی گھر مین سامان ہٹاتے رہتے ہیں مار لگ جاتی ہے،کبھی عورتیں گھر مین کھانا پکاتی رہتی ہیں گرم توے سے ہاتھ لگ جاتا ہے جل جاتا ہے،کبھی کھانا بناتے ہوئے گرم بھاپ سے ہاتھ جل جاتا ہے،کبھی ترکاری کاٹتے ہوئے چاقو سے انگلی کٹ جاتی ہے،کبھی گاڑی پر جاتے ہیں ہلکا سا اکسی ڈنٹ ہوجاتا ہے،کبھی میخ چبھ جاتا ہے کبھی کانٹا چبھ جاتا ہے،کبھی کسی کی باتوں سے تکلیف ہوتی ہے ،کبھی کسی کے رویہ سے تکلیف ہوتی ہے کبھی کسی کے غصہ سے تکلیف ہوتی ہے،کبھی کوئی ہمارے پیچھے ہماری غیبت کرتا ہے تو تکلیف ہوتی ہے،کبھی کسی کے دھوکے سے تکیلف ہوتی ہے،کبھی کسی نقصان سے تکلیف ہوتی ہے۔الغرض زندگی میں چھوٹی بڑی تکلیفیں لگی ہوئی ہیں ،لیکن ایسے حالات میں ایک مومن کی شان ہی الگ ہوتی ہے،وہ ان تمام تکالیف پر صبر کرتا ہے، کیوں کہ ہمارے نبی کا فرمان ہے
عَجَبًا لأمرِ المؤمنِ إِنَّ أمْرَه كُلَّهُ لهُ خَيرٌ وليسَ ذلكَ لأحَدٍ إلا للمُؤْمنِ إِنْ أصَابتهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فكانتْ خَيرًا لهُ وإنْ أصَابتهُ ضَرَّاءُ صَبرَ فكانتْ خَيرًا لهُ “. رواهُ مُسْلِمٌ.
مومن کا سارا معاملہ ہی عجیب ہے ا سارا معاملہ ہی اس کے لئے بھلا ہے اس کے علاوہ دوسروں کے لئے ایسا نہیں ہےاگر خوشی ملے تو شکر بجالاتا ہے یہ اس کے لئے بہتر ہے اور اگر تکلیف ہوتو صبر کرتا ہے یہ بھی اس کے لئے بہتر ہے ۔مسلم
اس حدیث سے واضح ہورہا ہے کہ ،اس کا کوئی معاملہ بے کار نہین جاتا ہے،اس کو پورا یقین ہوتا ہے کہ اس کو بھرپور بدلہ ملنے والا ہے،درخت کے سوکھے پتے گرنے کی طرح اس کے گناہ جھڑتے ہیں۔یقینا یہ اللہ کی طرف سے بہت بڑا احسان ہے،مومن کا ہر حال میں فائدہ ہی فائدہ ہے،بس مومن کی ذمہ دااری ہے کہ وہ اللہ سے ثواب کی امید رکھے ،ایک تو تکلیف سے گناہ کا کفارہ بھی ہوتا ہے اور نیکیاں بھی ملتی ہیں،
– اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ بلندمقام سے غافل ہو جاتا ہے اور بجائے اجر وثواب کی امید رکھنے کے تنگی ،گھٹن اور اداسی کا شکار ہو جاتا ہے،*
✍ *تو اس صورت میں بھی اس کو ایک فائدہ ملتا ہے اور وہ یہ کہ مصیبت اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔*
✍ *ان ساری باتوں کا خلاصہ یہ کہ انسان پر جو بھی مصیبتیں نازل ہوتی ہیں وہ ہر حال میں اس کے لئے نفع اور فائدے ہی کا سامان بنتی ہیں۔”*