موجودہ  حالات میں  ہندوستانی مسلمان کیا کریں؟

ہندوستانی مسلمان  ملکی سطح پر جن حالات ست گزر رہے ہیں  وہ ڈھکے چھپے  نہیں ہیں۔اس طرح   کے حالات پیدا کے وجوہات بھی ہیں۔

۱ آج امت کا ایک بڑا طبقہ  اجتمائی   برائیوں میں ملوث ہے ۔

۲ ایک بڑا  طبقہ  اپنے دین مذہب  ایمان کے بجائے  اپنے گھر والوں  کا  زیادہ  خیال کرتا ہے ۔

۳مسلمانوں کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر اعتماد، بھروسہ اور توکل  کم ہوتے جارہا ہے۔

۴ بارگاہ الٰہی مں۔ رونا، بلبلانا اور دعائں بھی  مانگنا  چھوڑ دیا ہے

۵ مسلم معاشرہ ، سود، جوا، رشوت، شراب ،زنا ،بے پردگی میں ملوث ہے ۔

ایسے حالات مین NRC  اور CAB   کا مسئلہ  درپیش ہے۔اس  NRC  کو اللہ  مسلمانوں کے لئے خیر بھی بنا سکتا ہے شر بھی بنا سکتا ہے۔

اس سے کئی  نتائج نکل سکتے ہیں      

۱   NRC  سے اللہ مسلمانوں کے لئے خیر نکال سکتا ہے ۔

۲ فرقہ پرست جماعت کو الجھا سکتا ہے ،گلے کی ہڈی بنا سکتا ہے۔

۳ یا غیر مسلموں میں  سے کسی کو  حمایت کے لئے اٹھا  بھی سکتا ہے۔ اللہ  کچھ بھی کر سکتا ہے ،دنیا والے کچھ بھی پلان بنائیں لیکن اللہ کی پلاننگ ہی غالب آنے والی ہے۔اللہ فرماتا ہے   ویمکرون ویمکر اللہ واللہ خیر الماکرین  ۔ سورہ انفال ۳۰

کفار کچھ پلاننگ کرتے ہیں اور اللہ  کچھ   تدبیر کرتا ہے لیکن اللہ کی تدبیر سب پر بھاری ہوتی ہے۔

انبیاکرام کے ساتھ بھی یہ مسائل پیش آئے ،

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُم مِّنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۖ

اور کافرون نے اپنے رسولوں سے کہا ہم تم کو اپنی سرزمین سے نکال دیں گے،یا تم لوگ ہماری ملت میں واپس لوٹ آو۔

اللہ نے ۱۴ سو سال پہلے ہی وضاحت کردی کہ کفر میں رہنے  والا آدمی  مومنوں سے نرمی نہیں کر سکتا ۔

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا ۖ

اور آپ مومنوں  سے شدید نفرت کرنے والے  عیسائیوں کو اور کفر وشرک کرنے والوں کو پائیں گ۔

حکومت وقت ہندوستان کے بڑے  بڑے مسائل کو حل کرنے مین ناکام ہے اس لئے دوسرے ایسے  مسائل اٹھارہی ہے جن سے  ملک کو کوئی فائدہ نہین ہے۔آج   وطن عزیز جن   بڑے بڑے مسائل سے گزر رہا   ہے وہ یہ ہیں۔

۱ کرپشن                    ۲ ناخواندگی              ۳ تعلیمی نظام              ۴ علاج معالجہ             ۵غربت                    ۶خواتین کی حفاظت  

۷ بےروزگاری         ۸ نشہ  کی وجہ سے جرائم              

ان  تمام حقیقی مسائل سے   نظر  ہٹانے کے لئے  NRC   لایا گیا ۔لایا بھی گیا تو نقائص  سے  بھرا پڑا ہے۔بنیادی طور پر بل کا مقصد پڑوسی مسلم ملکوں مین ستائے گئے  ہندو ،عیسائی ،بدھ،جین ،اور عیسائی لوگوں  کو شہریت دی جائے۔اس بل میں  کئی نقائص پائے جاتے ہیں۔

۱ تین ملکوں  کے لوگ ستائے گئے اور یہاں آئے ہوئے ہیں اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ۔

۲ ان لوگوں کو اگر  شہریت دینا مقصود ہوتو ان سے اپیل کرنا تھا  کہ وہ اپنے شہریت کا فارم داخل کریں۔

۳ ستائے ہوئے لوگوں کو شہریت دینا مقصد  ہے تو   سارے لوگوں کو  دستاویزات  پیش کرنے  کا حکم کیاں دیا جارہا ہے؟

۴ باہر سے آئے ہوئے لوگوں   کو    پہچاننے کا کیا طریقہ ہے؟

۵  جس کے پاس بھی   کاغذات نہ ہوں کیا  وہ باہر کے سمجھے جائیں گے؟

۶  ہندوستان میں کروڑوں لوگ ہیں جن کو اپنے کاغذات  کا کوئی علم نہیں ہے تو کیا وہ سب باہر کے سمجھے جائیں گے؟

۷ جو  مسلمان سیکڑوں سالوں سے ہندوستان میں رہ رہے ہیں اگر ان کے پاس کاغذات نہ ہوں تو کیا وہ بھی باہر کے سمجھے جائیں گے؟

۸ لاکھوں لوگ طوفان کے شکار  ہوجاتے ہیں،سیلابوں کے شکار ہوجاتے ہیں وہ کیسے کاغذات پیش کریں؟

۹ لاکھوں یتیم بچے  جو ماں باپ چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں  وہ آج برے ہوچکے ہیں ان کے پاس کوئی کاغذات نہیں ہیں کیا وہ بھی باہر کے سمجھے جائیں گے۔

۱۰ لاکھوں بیوائیں ہیں جو  کاغذات  سے بالکل واقف نہیں ہیں کیا ان کو بھی باہر کے سمجھیں گے؟

۱۱ کیا مسلمانوں کو  کسی دور دراز  کیامپ میں داخل کر کے  چھوڑ دیا ایک نسل کے ساتھ کھلواڑ  نہیں ہے؟

۱۲ صرف کاغذات کے بل بوتے پر کروڑوں لوگوں کو گھر بار جائداد ،تجارت ،تعلیم ،سے محروم کرتے ہوئے کیامپ مین داخل کرنا   ملک کو ترقی کی راہ پر چلائیگا یا    افر تفری کا شکار ہوگا ؟

۱۳ آسام کے کیمپوں کے بارے میں  میڈیا کیوں خاموش ہے؟ کیمپوں کی جہنم والی  زندگی کیا میڈیا کو نظر نہیں آتی؟

۱۴ مذہب کے نام پر  شہریت دینا غیر جمہوری ہے۔غیر دستور ی ہے۔

۱۵ اس قانون سے  رشوت کا بازار گرم ہوگا۔

۱۶ اس بل سے  تعلیمی ادارے پریشان ہوں گے،ملازمین پریشان ہوں گے،کاروبار ٹھپ ہوگا،ہاسپٹل متاثر ہوں گے،ملک کا ہر شعبہ متاثر ہوگا۔ترقی کا  ایک لمبا عرصہ  لمبا سفر   افرا تفری مین جائع ہوگا۔

۱۷   یہ بل ہندو اور مسلم کو الگ تقسیم کرےگا ،ہندو اس بل پر خاموش ہوجائیگا ،مسلم جو اب  تک ہندو پر بھروسہ کر تا تھا اب بھروسہ ختم ہوگا ،پھر   پورا ہندوستان دو مذہبوں میں تقسیم ہوگا ۔ کچھ مسلمان بھرک کر کچھ بھی الٹا سیدھا اقدام کریں گے ان کو بہانہ بنا تمام کو پریشان کیا جائیگا۔ایک لمبے عرصے تک     اور پیچھے ہوجائیں گے۔

۱۸ ہیومن رائٹس  اخبار میں دو چار باتیں تسلی کے کرےگا ،مسلمانوں کے تائید میں دو چار  لائین لکھا جائیگا ۔پھر  ان کو اپنے ھال پر چھوڑ دیا جائیگا۔

اب ایسے حالات میں  جلدی سے شروع کئے جانے والے کام کونسے ہیں؟

                ۱ جن لوگوں کے پاس جانکاری نہیں ہے ان کو گائڈ کریں ،

                ۲ کاغذات بنانے میں مدد کریں  

                ۳ لوگوں کو تسلی دیں

                ۴ حکومتی سارے کاغذات   پکے کر لیں ۔

                ۵ پراپڑتی ٹیکس ادا کرتے رہیں

                ۶ بینک  کا  اکاونٹ  منٹین کریں۔

                ۷ پراپرٹی کاغذات مکمل کر لیں۔

                ۸ انکم ٹیکس  ادا کرتے رہیں۔

                ۹ رہنمائی کے سنٹر س قائم کریں اس کے لئے اخراجات ہوتے ہیں تو   سرمایہ دار تعاون کرتے ہوئے سنٹر چلائیں

۱۰ مسلم وکلا بڑھ چڑھ مدد کریں ۔

                ۱۱ قائدین زیادہ بھڑکاو بھاشن دینے سے گریز کریں۔

                ۱۲ دعاوں کا سہارا لیں ۔             

                ۱۳ صدقہ وخیرات  میں حصہ لیتے رہیں        

                 ۱۴ خدمت خلق کو اپنائیں ۔      

                ۱۵صلہ رحمی کو  عام کریں ۔          

                ۱۶ پریشان حال لوگوں کے کام آئیں ۔

اگلے بیس 20  سال میں ایک گول بنا کر کیا کام کریں؟

۱ اپنے نوجوانوں کو سول سروس  امتحانات کی تیاری کرائیں۔              ۲ قانون کی پڑھائی کے ذریعہ عدلیہ  میں داخل ہوں           ۳ میڈیہ مین اثر رسوخ پیدا کریں ۔

زندگی بھر کیا کریں ؟

۱تقوی اختیار کریں ،کیوں کہ زندگی میں بڑے بڑے مسائل تقوی کی وجہ سے حل ہوتے رہے ۔غار والوں کو اللہ نے ان کے تقوی کی وجہ سے نجات دلایا ۔اللہ نے  ،یونس علیہ السلام  کو نجات دلایا ، ،یوسف  علیہ السلام کو نجات دلایا ۔،موسی علیہ السلام کو نجات دلایا  ،ابراہیم  علیہ السلام کو نجات دلایا ۔وہی اللہ ہم کو بھی نجات دے گا ان شاللہ۔

۲ مکمل مایوسی سے نکلنا ہوگا کیوں کہ مسلمانوں کے  لئے بھی دور سازگار نہ رہا  ہر دور میں آزامائش رہی ۔

۳رجوع  الی اللہ ہوں ۔

۴ سیرت سے سبق لیں ۔مکی زندگی مین اقلیت میں تھے ،ہم بھی اقلیت میں ہیں،مکی زندگی مشرکوں  کا  سامنا تھا ،مسلمان کمزور تھے ،ہم  بھی کمزور ہیں

۵ مکی زندگی  میں  آپﷺ   تین  نکاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنایا تھا،(۱) وحدت (۲) دعوت (۳)خدمت

۶ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنا

۷جلسوں جلوسوں کے بجائے زمین  پر کام کریں

۸سیاسی پارٹیوں کو بھی نفرت انگیز تقریروں سے پرہیز کرنا ہوگا۔

۹مسلمان اپنے حلقے میں  غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات  بہتر بنائیں۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

2 thoughts on “موجودہ  حالات میں  ہندوستانی مسلمان کیا کریں؟

Leave a Reply