ملین مارچ  کے  لئے ان آداب   کو ضرور اپنائیں

آج کل ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں  ان میں  مسلمانوں  کے  بنیادی حقوق کو ختم کرنے  کے لئے  منصوبہ بند طریقہ سے  کام کیا جارہا ہے ،نئے نئے حربے استعمال کئے جارہے ہیں،بہت دور   تک سوچ کر  فیصلے کئے جارہے ہیں ،ایسے حالات میں  ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس کے قوانین کا لحاظ رکھتے ہوئے   کالے قوانین کو روکنا ضروری ہے ۔اگر آج ہم خاموش رہیں   تو  آنے والے دنوں میں  بڑی بڑی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے ۔ہماری نسلیں   تتر بتر ہوسکتی ہیں،ہماری خواتین  ،ہمارے بچے ،ہمارے ماں باپ    ان آنے والے  حالات  کا مقابلہ نہیں کر سکتے نہ ہی تاب لاسکتے ہیں ۔اسی لئے  حکمرانوں کی جھوٹی تسلیوں  کی طرف دھیان دئے بغیر  ین آر سی ،اور سی اے اے جیسے قوانین کو واپس لینے  پر مجبور کرنا ہے ۔

ہم جس ملک میں رہتے ہیں یہاں  کا قانون ہمیں  مختلف  طریقوں سے    اپنی بات رکھنے کی اجازت دیتا ہے جیسے  احتجاج کے ذریعہ اپنی بات  پیش کرنا۔

احتجاج  کی صورتیں مختلف ہیں جیسے  انفرادی اور اجتماعی ۔

انفرادی احتجاج کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے مطالبہ کے لئے تقریر یا تحریر  کا طریقہ اختیار کرے ۔

اجتماعی احتجاج کے مختلف طریقے ہیں جیسے مظاہرہ کرنا ،دھرنا دینا ،جلوس نکالنا ،ہڑتال کرنا،سول نافرمانی کرنا ،تحریر کرنا ،تقریر کرنا  وغیرہ ۔

آج کل کے احتجاج حکومت کی  توجہ حاصل کرنے کے لئے کئے جاتے ہیں تاکہ حکومت   اپنی   غلطی  پر لوگوں کے جذبات کو سمجھے۔اور اپنی  غلطی کو دور کرے ۔

 ابوداود کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک صحابی نے اپنے پڑوسی کے ستانے کی شکایت کی ،رسول اللہ نے صبر کرنے کی نصیحت کی ،جب ظلم بڑھتا  گیا اور صحابی نے بار بار شکایت کی تو نبی نے ان سے کہا  اپنے گھر جاو اپنا سارا سامان راستے پر رکھ دو اور بیٹھ جاو ۔چنانچہ صحابی نے ایسے ہی کیا ،اب اس راستے سے جتنے لوگ گزرتے سب پوچھتے کہ ایسا کیو ں بیٹھے ہو تو جواب میں صحابی نے پڑوسی کے ظلم کا تذکرہ کرتے تو سارے لوگ اس ستانے والے پروسی کو برا بھلا کہتے ،لعن طعن کرتے ،نتیجہ میں ستانے والا پڑوسی آکر کہتا ہے بھائی اب تم گھر چلے جاو  ،اب میں نہین ستاوں گا ۔

اس طرح  صحابی کو  انصاف ملا ۔

آج بالکل ہماری   بھی یہی حالت ہے ،حکمران ظالم قوانین کے ذریعہ  بے گھر کرنا چاہتے ہیں ۔ایسے موقعہ پر ہمارا بھی یہی طریقہ ہوگا کہ ہم سڑکوں پر نکلیں ،پر امن طریقے سے  دنیا والوں  کے سامنے اپنا مسئلہ رکھیں ،نتیجہ میں حکومت اپنے کالے قوانین کو واپس لے سکے ۔

اب ہندوستان  بھر میں پر امن طریقے سے اپنی بات رکھنے  کا وقت آچکا ہے ،دنیا والوں کی توجہ  حاصل کرنے  کا وقت آچکا ہے ۔کالے قواانین کو روکنے کا وقت آچکا ہے ،اپنے دستور کو بچانے کا وقت آچکا ہے ،اپنے ملک کو بچانے کا وقت آچکا ہے ۔

اب جب کہ شہر حیدرآباد   میں ملین مارچ نکالنے کے لئے  4  جنوری کا دن طئے پایا ہے ،اس موقعہ پر  اس احتجاج میں  بڑی تعداد میں لوگوں کو شریک ہونا چاہئے ،کیوں کہ یہ احتجاج حکومت سے اجازت لیکر کیا جارہا ہے ، ا؛لگ الگ لوگ چھوٹے چھوٹے پیمانے پر احتجاجی ریالیاں نکالنا چاہتے ہیں تو اجازت نہیں ملتی ،اس لئے جب اس موقعہ پر  اجازت ملی ہے تو  اتنے بڑے پیمانے پر ہو  کہ ساری دنیا دنگ رہ جائے ۔

لیکن اس کے ساتھ  ساتھ لوگوں کو احتجاج کے موقعہ پر    کن  کن چیزوں کی پابندی کرنا ہے وہ بھی سکھایا جائے ۔صرف حیدرآباد میں ہی نہیں بلکہ ملک کے کسی بھی کونے میں ہو اور کبھی بھی  ہو کچھ آداب  کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ۔

 احتجاج مکمل پر امن ہو ۔نعرے بازی نہ ہو ،بھڑکیلی تقریریں نہ ہوں ،ورغلانے  والی باتیں نہ ہوں،جوش دلانے والی  باتیں نہ ہوں ،مدمقابل کو للکارنے والی باتیں نہ ہوں ۔

کسی بھی  قسم کی شر انگیزی نہ ہو،توڑ پھوڑ نہ ہو، بھاگ دوڑ نہ  ہو،مکمل سکون  ہو ،اگر ملین مارچ میں  یا کہیں بھی مارچ ہورہا ہو اس بھیڑ میں      کوئی ضرورت سے زیادہ ہی جوش د کھا رہا ہے تو اس کو ٹھنڈا کریں ، پھر بھی نہ مانے تو اس کو الگ کر دیں ۔کیوں کہ اس طرح  کے احتجاج میں  کچھ دشمن عناصر بھی داخل ہوجاتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ  کچھ گڑبڑھ ہوجائے ،پولس لاٹھی   ہوجائے ،پو لس طاقت کا   استعمال کرے ،بھیڑ  جوش میں آجائے ،طاقت کا استعمال کرے ،فساد برپا ہو ،اور پرامن  احتجاج     خون آلود جنگی میدان میں بدل جائے ۔ احتجاج میں شرکت کرنے والوں میں ہر ایک کی ذمہ داری ہے ایسے عناصر پر نظر رکھے ،ایسے عناصر کو فورا بھیڑ سے الگ کردیں ۔

اس طرح کے بھیڑ میں کوئی  بھی  عجیب عجیب حرکتیں کررہا ہو تو اس پر  نظر رکھے ،اگر کوئی بیاگ   لایا ہو ،بار بار بیاگ  ٹٹول رہا ہے  ،چہرے پر  کچھ پریشانی  چھائی ہو ئی ہو تو اس کو فورا الگ کریں ۔حکومت یا عوام کی پراپرٹی   کو کسی بھی قسم کا نقصان  نہ پہنچائیں ،ٹرافک جام نہ کریں ،لوگوں کے لئے راستہ ہموار رکھیں ،ضعیف  حضرات ، خواتین اور بچوں کا پورا خیال رکھیں ۔پولس والوں کا بھرپور ساتھ دیں ۔اگر پولس والے    آپے سے باہر ہوجائیں   تو صبر سے کام لیں ، ایسے کام ہر گز  نہ کریں  جس سے  پولس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑے ۔یا پھر   ریاپڑ ایکشن فورس   کا استعمال کرنا پڑے ۔ شہر حیدرآباد  کے پولس کمشنر   جناب   انجنی کمار   صاحب   آ ئی پی یس آفیسر  ہیں ،آپ ماحول  کو پر امن رکھنے میں بہت مشہور ہیں ،آپ کی شہر حیدرآباد  بے شمار مثالی خدمات ہیں ،انسانی ہمدردی رکھنے والے ،کسی بھی مسئلہ کے جڑ   کو سمجھ کر حل نکالنے والے،لوگوں   کو غیر معقول  قوانین میں جکڑ کر   پریشان کرنے کے بجائے  حل تلاش کر کے  زندگی کے دھارے کو آسان بنانے والے   آفیسر ہیں ۔ہمیں  جناب انجنی کمار  صاحب پر پورا بھروسہ ہے کہ اس ملین مارچ کو کسی بھی قسم کے   گڑ برھ  سے پاک رکھتے  ہوئے کامیاب بنائین گے ان شاللہ ۔ہمیں جناب انجنی کمار   صاحب پر  پورا بھروسہ ہے کہ پولس  فورس کو صبر  کی تلقین کریں گے ،بھیڑ کے ساتھ   کوئی ایسا رویہ ہر گز اختیار نہین کریں جہاں پر  بھیڑ   مین بھگ دھڑ مچے یا بے چینی پھیلے ۔کیوں کہ  کسی بھی بھیڑ بھاڑ کی  سوچنے سمجھنے کی صلاحیت   ایک دس سال کے بچے  کے برابر ہوتی ہے ،ایک دس  سال کے بچے کو جیسے سمبھالا  جاتا ہے بھیڑ کو بھی ویسے ہی سمبھالنا پڑتا ہے۔ ملک میں جہان کہیں بھی ریالی ہو وہاں پر ان باتوں کا پورا خیال رکھنا ہوگا ۔اس ملین مارچ میں شریک  ہونے والوں کو چاہئے کہ مسلسل دعائیں کرتے رہیں،شروع کریں تو دعاوں سے اور ختم کریں تو بھی دعاوں سے ۔جو لوگ شریک نہیں ہوسکتے وہ بھی دعائیں کرتے رہیں  یہ ملین مارچ  پرامن رہے،اللہ اس کی حفاطت  کرے آمین ۔

ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں اللہ ہر قسم کے شر  سے محفوظ فرمائے ۔آمین ،دنیا کے ہر مسلمان کو  اور ہر آدمی کو امن وشانتی   کی زندگی عطا فرمائے ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

2 thoughts on “ملین مارچ  کے  لئے ان آداب   کو ضرور اپنائیں

  1. Mashaa Allah , Bahot Behtreen Mashwara , Is Par Sabhi Hazraat Ko Aamal Karna Chahiye

Leave a Reply