مشکل حالات میں کیا کریں؟
جس دور سے ہم گزر رہے ہیں یقینا ازمائش والا ہے ۔مشکل حالات میں لوگ تین طرح کے ہوتے ہیں ،
1کچھ لوگ صرف شکایت کرتے ہیں ان کا کام زندگی بھر شکایت ہی رہتا ہے ایسے لوگوں کو ہر چیز میں پرابلم نظر آتا ہے ان کو حل ہی نظر نہیں آتا ۔اور کچھ لوگ ہوتے ہیں جو مشکلات میں صرف دنیوی حل تلاش کرتے ہیں اور کچھ لوگ ہوتے ہیں جو مشکلات میں دینی اور دنیوی دونوں حل تلاش کرتے ہیں ۔اور یہی لوگ کامیاب ہیں ۔
2اور یہ مان کر چلیں کہ ایک عام انسان کو جن جن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے ان ساری مشکلات سے ہمارے نبی گزر چکے ہیں ،
جیسے بیمار پڑنا ،قرض کا لینا ،ستایا جانا ،مارا جانا ،بائیکاٹ کیا جانا ،بےقراری ،بیٹیون کو طلاق بھی دیا گیا ،بیٹوں کا انتقال بھی ہوا ،الزامات کا سامنا ہوا،جان کی دھمکی دی گئی ، یتیمی کی تکلیف اٹھائی ،اپنوں کی مخالفت ،بیویوں کا ستایا جانا ،جاہلوں سے پالا پرنا ،ظالموں کا خوف الغرض ایک عام انسان کو جیسے حالات سے گزرنا پڑتا ہے ان سب حالات سے ہمارے نبی گزر چکے ہیں ۔
3آخر اللہ نیک بندوں پر تکلیف لاتا ہی کیوں ہے ایک سوال بار بار عام لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہوتا ہے۔اس کا جواب امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بہت پیارا دیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اللہ اپنے نیک بندوں کو تکلیف اس لئے دیتا ہے تا کہ جنت کی نعمتوں کی لذت بڑھائے ،کیوں کہ کسی بھی نعمت کا اندازہ تکالیف کے بعد ہی بہتر طور پر سمھ میں آتا ہے ،جیسے ایک پیت بھرے آدمی کو بریانی کھلائی جائے تو اس کو کوئی مزہ نہیں آتا لیکن اگر اس کے بجائے بھوکے کو بریانی کھلائی جائے تو بہت لذت محسوس کرتے ہوئے کھائیگا۔
4تکالیف کے بارے میں مومن سمجھتا ہے کہ جو تکلیف ہماری زندگی مین آنے والی تھی وہ آکر رہیگی ،وہ چھوٹنے والی نہیں ہے۔
5اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہماری مشکلات خود ہمارے اعمال کا نتیجہ ہوتے ہیں ،جیسا کہ اللہ کا فرما ہے ومااصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم ویعفو عن کثیر ۔اور تمہیں جو تکلیف پہونچتی ہے تمہارے ہی اعمال کا نتیجہ ہے لیکن اللہ بہت ساری خطاوں کو معاف کرتا ہے۔
6اس کے ساتھ ساتھ ایک مومن کا ایمان اس پر بھی ہے کہ ان مع العسر یسرا ،بلا شبہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے،ااور مومن تقوی کے ذریعہ مشکلات سے چھٹکارا حاصل کرتا ہے کیوں کہ گر تقوی ہوتو مشکل سے نجات کا کوئی ن کوئی راستہ نکل آئیگا ،ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا ،
7اور مومن بندے کا تجربہ یہ بھی کہتا ہے کہ ہر آنے والی مصیبت ہمیں ترقی کے راستے پر ہی چلاتی ہے،یعقوب علیہ السلام کو اپنے بیٹے یوسف کے کھو جانے کا غم انتہائی درجہ کا تھا لیکن نتیجہ میں بیٹا یوسف وزیر مالیہ بنا دیا گیا تھا۔خود یوسف علیہ السلام گھر سے نکال کر کنویں ڈالے گئے اگلے مرحلے مین بادشاہ کے گھر میں پہونچ گئے ،پھر وہاں سے قید خانہ جانا پڑا تو اس کے بعد سیدھے وزیرے مالیہ بنادئے گئے ۔کنویں کی مصیبت سے محل مین پہونچے ،قید وبند کی مصیبت کے بعد وزیر مالیہ بنا دئے گئے
نبی کو مکہ سے نکالا گیا تھا اپ انتہائی تکلیف میں تھے ،اور یہ بھی کہہ دیا تھا ائے مکہ اگر تیرے باشندوں نے نہ نکا الا ہوتا تو میں ہر گز نہیں نکلتا ۔لیکن اللہ نے مکہ سے نکالا تو مدینہ میں قوت وطاقت اور حکمرانی عطا کیا ۔احمد بن حنبل پر کوڑے تو پڑے لیکن وقت کے سب سے بڑے امام بھی بنائے گئے ،ابن تیمیہ کو قید وبند میں ڈالا لیکن نتیجہ میں بڑی بڑی کتابیں لکھنے کا موقعہ ملا ۔الغرض ایک مومن کی شان ہی الگ ہے وہ جب جب پریشانی میں مبتلہ ہوتا ہے اس میں اللہ کچھ نہ کچھ خیر کا پہلو چھپا رکھتا ہے جو وقت پر کبھی سمجھ میں آتا ہے کبھی سمجھ میں نہیں اتا لیکن خیر تو موجود ہوتا ہے ۔
بس ہمیں صبر وتحمل سے کام لینا ہوگا ۔اللہ پر اچھا گمان رکھنا ہوگا ،ہمارا گمان جیسا ہوتا ہے رزلٹ ویسے ہی نکلتا ہے ۔
اب ہم آپ سے کچھ سوالات کرنے جارہے ہیں اب دیکھیں اگر جواب یاد ہیں تو پڑھنے کا فائدہ ہوا اگر نہیں تو پھر سنیں تاکہ آپ نے وقت لگایا ہے اس کا صحیح فائدہ ہو۔
1 مشکلات میں لوگوں کی کتنی قسمیں ہوتی ہیں ؟
2 ہمارے نبی کو کن کن مشلکلات سے گزرنا پڑا ؟
3 ہمیں تکلیف کیون پہونچتی ہے ؟
4 اللہ نیک بندوں کو تکلیف کیوں دیتا ہے؟
5اللہ ہر مشکل کے بعد مومن کو ترقی عطا کرتا ہے کیا اس کی مثال پیش کر سکتے ہیں؟
اگر ان سوالوں کے جوابات سمجھ میں آئیں تو سمجھ لیں کہ آپ کا سننا آپ کے لئے فائدہ مند رہا ہماری یہ کوشش کا ہمیں بھی اجر کا مستحق بنا دے۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply