مسلسل محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے

قارئین    ہم جہاں رہتے ہیں روزانہ کئی نوجوانوں سے  ملاقات ہوتی ہے ، کئی  لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کاروبار میں  نقصان  کی بات کرتے ہیں،یا  اپنی گھریلو پریشانیوں کا ذکر کرتے ہیں،یا اپنی بیوی  کیا جانب سے ،ماں  کی جانب سے ،یا بہن کی جانب سے   پریشانی کا زکر کرتے ہیں،کبھی تعلیم میں  ک مسئلہ ،کبھی مہنگائی کا مسئلہ ،الغرض  روزانہ مسائل  کا انبار ہمارے سامنے  آتا ہے،اور  ان سب پریشانیوں کی ساتھ ہلکی سی مایوسی بھی نظر آتی ہے ،اور پھر س مایوسی کے ساتھ یہ بھی  محسوس ہوتا ہے کہ اب یہ صاحب میدان چھوڑنے والے ہیں،وہ یہ سمجھ رہے ہیں  بس   مزید   برداشت کی طاقت نہیں رہی،پھر  اپنے ذہن میں میدان چھوڑنے کی تیاری شروع کرتے ہیں۔

نہین دوستو ،زندگی میں   مسائل  تو آتے رہیں گے ،ہر مسئلہ ،ہر مشکل ہمارے  لئے رکاوٹ محسوس ہوتی ہے  لیکن حقیقت میں وہ کچھ  سکھانا چاہتی ہے،اگر زندگی مین ہمیشہ کامیابیاں ہی ملتی رہیں تو  ہمارے سیکھنے کا عمل عک جائیگا ،ایک بچہ چلنے سے پہلے  سینکڑوں بار گرتا ہے  پھر بھی چلنے کی کوشش کرتا ہے  آخر کار  وہ صرف  چلنا ہی نہیں بلکہ دوڑنا  بھی سیکھ لیتا ہے ۔اب آپ ہی دیکھیں رسول اللہ کا نبوت کا ابتدائی زمانہ کس قدر  تکلیف دہ تھا،ایک طرف مکہ والے انکار کرتے ہیں،سب سے پہلے چچا ابو لہب انکار کرتا ہے ،خاندان والے انکار کرتے ہیں،اپنے پرائے بن جاتے ہیں  لیکن آپ ہمت  نہیں ہارتے ہیں،مسلسل  کام کرتے جاتے ہیں،

یہ تو رسول اللہ کی مثال ہوئی  اسی طرح سحابہ کرام نے بھی  بے مثال قربانیاں دیں ،زندگی میں اتنی مشکلیں آئیں کہ اگر عام لوگ ہوتے تو ہار جاتے ،مایوس ہوجاتے ،یا بھاگ جاتے،یا دور  حاضر   جیسے لوگ ہوتے تو خود کشی کر لیتے ۔لیکن مسلسل مشکلات کا مقابلہ کرتے گئے ایک دن وہ قیصر وکسری کے مالک ہوگئے ۔

آج نوجوان نسل کو دور    حاضر کی مثالین نہ دی جائیں تو   جلدی سمجھ میں  نہین آتا اس لئے چلئے  کچھ دنیوی لوگوں کی بھی مثالیں لیتے ہیں،آپ نے ہونڈا  موٹر کمپنی کے مسٹر ہونڈا جانتے ہوں گے ،جس نے کامیابی حاصل کرنے سے پہلے اپنی  زندگی میں بے شمار ناکامیاں دیکھی ہیں،وہ ٹویوٹا کمنپی کے ساتھ منسلک تھا،اور انجن کے لئے ایک نیا پسٹن  ڈیزائین  کرنے  مامور تھا،سب سے پہلا پسٹن   فیل ہوگیا ،اس نے ہمت نہیں ہاری اس تحقیق کو آگے بڑھانے  اس نے بیوی کا سونا بیچ دیا ،اپنی ذاتی کمپنی کی بنیاد ڈالی،اس کے فورا بعد جنگ عظیم دوم شروع ہوئی کمپنی تباہ ہوگئی،پھر تیل کا  مسئلہ  پیدا ہوا۔اپنی ذاتی سائیکل میں گھاس کاٹنے والی مشین فٹ کی ،مانگ بڑھتےی گئی ،15 ہزار  سائکل بیچ دیا ،سرمایا جوڑ کر پھر کمپنی  شروع کی ،موٹر سائیکل بنانا شروع کیا ،وہ امیر بن گیا ،اس کا مقصد پیسہ کمانا نہیں تھا ،اس نے ٹویوٹا جیسی  بنا نا تھا ،بہت ساری مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے  آخر کار  ہونڈا موتر کمپنی کا پلانٹ ڈال دیا ۔

کے یف سی  کو کون نہیں جانتا ،کینٹکی  فرائیڈ چکن ،اس کا بانی کولونیل  سنڈرز نے چکن بنانے کا طریقہ  1008 لوگوں کے سامنے پیش کیا  لیکن کسی نے پسند نہیں کیا ،1009 کو پیش کیا  اس نے پسند کیا ،وہاں سے ترقی کرتے ہوئے  آج  118 ملکوں مین  پھیل چکا ہے ،لگ بھگ 18 ہزار آوٹ لیتس ہیں۔

کوکا کولہ  کمپنی نے اپنے کاروبار کے پہلے سال  صرف 400 بوتلیں فروخت کی تھیں،لیکن آج  200 ملکوں میں فروخت ہوتا ہے،پوری دنیا میں 900 پلانٹ پھیلے ہوئے ہیں،روزانہ 1،9 بلین بوتل پئے جاتے ہیں۔

ونسٹن چرچل کو آکسفورڈ ،اور کیمبریج یونیورسٹیوں نے  ایڈمیشن نہیں دیا تھا،البرٹ آئین اسٹائین    چار سال تک  بول نہین پایا تھا،سات سال کی عمر تک پرھنے  کے لائق نہیں تھا ، ڈکٹریٹ کا تھیسس   ناقابل قبول  قرار دیا گیا تھا ،لیکن اس کی مسلسل محنت نے فزکس    میں   باوا آدم بنا دیا ،اس کو فزکس مین نوبل پرائیز بھی ملا۔

جب سب سے پہلے الیگزنڈر گراہم  بیل نے تیلی فوں بنایا تھا اس کا مذاق اڑایا گیا ،اس کی ماں اور بیوی دونو ں بہرے تھے ،اس نے ہمت نہین ہاری کام کرتا گیا ،آج دنیا  کو ٹیلی فون کا ایک سستم دے گیا  جس کی دنیا کے ہر فرد  کو ضرورت ہے،اس کے بنا دنیا  کچھ نہیں  لگتی۔

فورڈ کمپنی کا بانی ہنری فورڈ  ،اپنی کامیابی سے پہلے 5 مرتبہ   ناکام ہوا لیکن ہمت نہیں ہاری ،آج فورڈ  کمپنی دنیا کی سب سے   کامیاب سمجھی جاتی ہے۔تھامس ایڈیسن  کو اسکول مین بے ھد کمزور سمجھا جاتا تھا،اس کے اساتذہ کا کہنا تھا کہ یہ بہت بدھو ہے کچھ پرھ نہیں پائیگا ،نتیجہ میں اسس کی ماں نے گھر مین پرھانا شروع کیا ،محنت  کرتے کرتے  بلب کو ایجاد کیا ،ایک بلب کو ایجاد کرنے سے پہلے 1000 مرتبہ ناکام رہا ،لیکن آخر کار  کامیاب ہوگیا ۔

ابراہم لنکن کو کون نہیں جانتا ،گھر  کی غربت کو دور کرنے کے لئے بچپن میں نوکری کرنا  پڑا ،1818اس کی ماں کا انتقال ہوا،1831کاروبار میں نقصان ہوا،1833 میں دوست سے قرضہ لے کر کاروبار شروع کیا لیکن نقصان ہوا،1838 میں مجلس قانون کا اسپیکر بننا چاہتا تھا ناکام ہوا،1840 میں امریکی انتکابی ادارے کا رکن بننا چاہتا تھا ناکام رہا ،کانگریس  کے لئے کوشش کیا ناکام ہوا،1848 میں کانگریس کے لئے  انتخابات  میں شامل ہوا ناکام ہوا،1849 ایک نوکری کے لئے درکواست دی ناکام ہوا،1858 امریکی سینت کے لئے کوشش کیا ناکام ہوا،1860 میں آخر کار امریکہ کا 16صدر منتخب ہوا۔جی ہاں یہی وہ ابراہم لنکن ہے جس کو دنیا  ایک بڑے سیاست دان کے روپ  مین دیکھتی ہے ۔اس کامیابی کے پیچھے ناکامیوں کی  ایک لمبی فہرست ہے ۔

دوستو   لوگ  آپ سے کہیں گے کہ  آپ  فلاں کام انجام نہیں دے سکتے ،لیکن آپ کو ثابت کرنا ہے  کہ آپ کر سکتے ہیں،ہم ایک دو بار کی ناکامی سے ہمت ہار  جاتے ہیں،  کوشش چھوڑ دیتے  ہیں،ہمیں اپنی ناکامیوں سے سیکھنا ہوگا ،نمتنے کی تیاری کرنا ہوگا ،جنہوں نے بھی شاندار کامیابی ھاصل کی ہے وہ ناکامی کا  بھی منہ دیکھ چکے ہیں،یاد رکھیں بڑے خطرات میں ہی بڑی کامیابی ہے ،جب  دروازے بند ہوجائیں تو کھرکی کھولئے ۔کوئی بھی رکاوٹ  راستے کا اختتام نہیں بلکہ متبادل راستے کی علامت ہے ،راستہ ڈھونڈئے ضرور مل جائیگا ۔ہر غلطی  سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں ،پھر دوبارہ وہ   غلطی نہ دہرائیں ،زندگی کے بڑے فیصلے  ناکامی وقت ہی کیئے جاتے ہیں کامیابی کے وقت نہیں ،اس لئے اگر آج آپ ناکام ہوئے ہیں تو فکر نہ کریں کامیابی  کیسے ھاصل کی جاکستی ہے اس کی فکر کریں بس ۔اور آکر ایک  بات یاد رکھیں کامیابی دنیا کے لئے مقابلے میں  آخرت   کی سب سے بڑی  پیاری ہوتی ہے ،آرام دہ ہوتی ہے،چین وسکون والی ہوتی ہے ۔اس لئے دنیوی کامیابی کے ساتھ اتھ آخرت کی بھی سوچیں ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply