لوگ قرآن سے کیوں دور ہیں؟

قرآن مجید انسانوں کے ہدایت کا ذریعہ ہے شیطان اس ہدایت سے دور رکھنے کے لئے مختلف طریقہ اختیار کرتا ہے،ان میں سے کچھ  ہتکنڈے ہم آپ کے سامنے رکھنے جارہے ہیں۔

1 بہت سارے لوگ قرآن مجید کی  اصل فضیلت سے واقف نہین ہیں۔حالانکہ دنیا کی تمام نعمتوں  سے قرآن ہی سب بڑی نعمت ہے،دنیا وآخرت کی ساری بھلائیاں قرآن مین رکھی گئی ہیں،قرآن مجید کے اصل  فائدوں سے لوگ غافل ہین،لوگوں مین بس اتنا تصور ہے کہ یہ ہماری مقدس کتاب ہے،اسے چھونے سے پہلے وضو کرنا چاہئے ،پکڑتے ہی چومنا چاہئے،آنکھوں سے لگانا چاہئے،ریشم کے کپڑے مین لپیٹ کر کسی اونچے مقام پر رکھ  دینا چاہئے۔شادی میں  بیٹیوں کو ہدیہ دینا،گھر سے رخصت ہوتے وقت بیٹیوں کو اس کے سائے سے گزارنا،لڑائی جھگڑوں مین  قسم کھانے کے لئے استعمال کرنا،جنات کو دور کرنے کے لئے کچھ آیتوں کا پڑھ لینا،شفا کے لئے تعویذ بنانا ،ضرورت پڑھنے پر فال نکالنا ،ایصال ثواب کے لئے قرآن خونی کرنا،بس یہی   مسلمانوں کی پہچان بن چکی ہے۔

کاش ہم جان لیتے کہ اللہ نے قرآن نازل کر کے ہم پر کتنا احسان کیا ہے،،ہم جان لیتے کہ اس سے غافل ہوکر کتنا ظلم کر رہے ہیں،آج اگر اپنی آنکھوں سے غفلت کی پٹی نہین اتاریں گے تو قیامت کے دن پچتانا پڑےگا،

2 قرآن مجید سے غافل ہونے کی دوسری وجہ ماں باپ کی بے توجہی ہے۔آج سارے والدیں اپنے بچوں کی تعلیم کا آغاز  دنیوی تعلیم سے کرتے ہیں،معیاری سے معیاری اسکول  کی تلاش مین رہتے ہیں،اچھا لباس ،اچھا کھانا  پینا،اچھا رہن سہن مہیا کرتے ہیں،بچوں کے سارے نخرے برداشت کرتے ہیں،خود ہر طرح کی تکلیف برداشت کرتے ہیں تاکہ ان کا بیٹا پڑھ لکھ کر اونچے مقام پر چلا جائے،لیکن قرآن کی تعلیم کے لئے پیسہ خرچ نہین کرتے،وقت نہین لگاتے،قرآن پڑھانے والون کو پورا مہنہ پڑھانے کے بعد  بڑی مشکل سے 200 روپئے دئے جاتے ہیں اب بتائین کیا یہ بے انصافی  نہیں ہے،اس طرح کا معامہ ہو تو یہ امت قرآن سے کیا فائدہ اٹھا سکے گی؟

اگر کسی دو تین بیٹے ہوں تو جو زیادہ ذہین ہو اس کو ہم ڈاکٹر یا انجنئیر بنانا چاہتے ہیں،اور جو تھوڑا کمزور ہو اس کو  حافظ یا عالم بنانے کا پلیان بناتے ہیں،یا جو بچہ زیادہ شریر ہو،لڑائی جھگڑا زیادہ کرتا ہو تو بھی دینی تعلیم میں ڈال دیتے ہیں ،اب بتائیں کیا یہ ظلم نہیں ہے؟آج کے والدین کو   یہ مان کر چلنا ہوگا کہ جو اولاد قرآنی تعلیمات سے محروم ہوگی وہ کبھی وفادار نہیں بن سکتی،جب یہ ماں باپ گزر جائیں  تو نہ نماز جنازہ پڑھا سکتے ہیں،نہ دعا کرسکتے ہین،رمضان مین کچھ لوگوں کو کھانا کلا کر سمجھیں گے ہم نے حق ادا کردیا۔

3 آج کی نئی نسل کے قرآن سے دور ہونے کی ایک وجہ  ٹی وی ،انٹرنیٹ بھی ہے،ہمارے بچے  ان چیزوں مین اس قدر  ڈوب  چکے ہیں کہ قرآن پڑھنے پڑھانے کی کوئی مہلت نہیں ہے۔ٹی وی نے لوگوں کے مزاج،معمولات،عادات،اطوار کو مکمل بدل دیا ہے،جب سوتے ہیں تو ٹی وی دیکھتے ہوئے جب صبح بیدار ہوتے ہیں ٹی وی دیکھتے ہوئے،اسکول جانے تک مسلسل  نظر ٹی وی پرن ہوتی ہے،بچون کا بہت سارا وقت ڈراموں ،فلموں ،ایکٹروں،کھلاڑیوں ،کے درمیان گزرتا ہے،اس طرح کی زندگی سے قرآن مجید کو سیکھنے کا موقعہ کب مل سکتا ہے؟

4 نئی نسل کو قرآن سے دور ہونے وجہ گانا بجانا،یعنی میوزک بھی ہے،اس میوزک کے نوجوان  پاگل نظر آتے ہیں۔

5 قرآن سے دوری  کی ایک وجہ  فیشن پرستی بھی ہے،جو رنگ ڈھنگ میڈیا مین دیکھتے ہیں وہی اپنانے کی کوشش کرتے ہیں،اپنے آپ کو سنوارنے  میں ہی وقت ضائع کر دیتے ہیں۔

6  نئی نسل کو قرآن سے دور رہنے کی ایک وجہ   موبائیل کا بے انتہا استعمال بھی ہے،موبائیل میں اس قدر مصروف رہتے ہیں انہین کبھی قرآن کی تلاوت  کی خواہش نہین ہوتی،بلکہ اسی مین سارا دن گزار دیتے ہیں،کبھی  قرآن پڑھنے بیٹھ بھی جاتے  ،تو پھر موبائل یاد آتا ہے ،اس طرح  یہ موبائیل پوری طرح دل لگا کر پڑھنے  ہی نہیں دیتا ہے۔

7 قرآن سے دور ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے بارے مین یہ افوہ پھیلائی گئی ہے کہ یہ مشکل کتاب ہے اس کو سوائے علما کے کوئی نہین پڑھ سکتے،اس وجہ سے اس  سے اس کو پڑھنے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی،یہ بے چارے فلسفہ پڑھتے ہیں،منطق یعنی لاجک پڑھتے ہیں،حساب کے مشکل  مسائل حل کر لیتے ہیں لیکن قرآن سے دور بھاگ جاتے ہیں۔قرآن سے دور رکھنے کا یہ شیطان کا بڑا کامیاب  پلیان رہا ہے،اللہ کا فرمان ہے سورہ قمر 17 میں ولقد یسرنا القرآن للذکر فھل من مذکر ۔ہم نے اس قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان بنایا ہےپھر ہے کوئی جو اس پر غور کرے؟در اصل یہ مشکل ہونے کا پروپیگنڈہ  درگاہوں کو آباد کرنے والوں نے  کر رکھا ہے تاکہ لوگ قرآن سے دور رہیں کیوں کہ لوگ جب قرآن کو سمجھ لیں گے تو ان کی نذرانوں کی دکانیں بند ہوجائیں گی۔اپنے حقیر نوٹوں کی خاطر پوری امت کو قرآن سے دور رکھا۔

8 قرآ ن سے دور رہنے کی ایک وجہ ہمارا  اسکولی نظام بھی ہے،یل کے جی ،سے یم بی بی یس تک دیکھ لیں کہیں بھی قرآن  سیکھنے یا سکھانے کی بات نہیں کی جاتی،نہ سلیبس میں یہ باتیں ہیں،نہ اساتذ اس کی توجہ دلاتے  ہیں۔ پورا تعلیمی سسٹم قرآن سے دور ہے۔

9 قرآن سے دور رہنے کا ایک بہانا یہ بھی بنایا جاتا ہے کہ اب ہماری عمر کافی بڑی ہوچکی ہے ،اب اس کو نہ پڑھ سکتے ہین،نہ زبان پلٹ سکتی ہے،یہ بھی شیطان کا کامیاب  ہتکنڈا ہے۔جب کہ  ایسی بے شمار مثالیں دی جاسکتی ہیں  کہ بے شمار لوگ بڑی عمر میں بھی قرآن پڑھ چکے ہیں۔

10 قرآن مجید سے دور رکھنے میں پنج سوروں ،یس  کے سورہ ملک کے چھوٹے  چھوٹے کتابچہ ،اور من گھڑت وظائف  کے کتابیں بھی ہیں،عوام زندگی بھر ایک ہی سورت یس کی ،ملک کی ،یا پنج پارون  کی تلاوت کرتی ہے،کبھی اس سے بڑھ کر تلاوت کی توفیق نہیں ہوتی ہے۔یہ اس دور کے میلادی ملاوں  کی دین ہے۔

ہمیں بیدار ہونا ہوگا ،قرآن مجید سے قریب ہونا ہوگا۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply