عورت طلاق سے کیسے بچے؟

ناظرین دور حاضر میں  طلاق اور خلع  کے مسائل   کی بھرمار نظر آتی ہے ،زندگی میں  چھوٹے چھوٹے مسائل ہوتے رہتے ہیں لیکن  ان مسائل  کو کونسلنگ حل کیا جاسکتا ہے لیکن  کونسلنگ کریں گے کون؟نہ لڑکی کے ماں باپ اس پر تیار رہتے ہیں ،نہ لڑکے کے ماں باپ اس کی ضرورت محسوس کرتے ہیں،لڑکے کے ماں باپ  سمجھتے ہیں کہ  جانے دو کیا  ہمارے لڑکے کے لئے اور لڑکیاں ہی نہیں ؟بے شمار لڑکیاں مل جائیں گی ۔لڑکی کے ماں باپ بھی یہی کہتے ہیں چھوڑ دو  بیٹا  تم ہم پر بوجھ نہیں ہو،اتنے سال ہم نے پالا ہے تو  کیا  اور نہیں پال سکتے؟۔

ایسے حالات میں  لڑکی بھی جذباتی فیصلہ کر لیتی ہے،آج ہمیں لڑکیوں کی ایسی تربیت کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے حالات ہی پیدا نہ ہوں،ہم اپنی لڑکیوں  کو بڑی بڑی فیس ادا کرکے بڑی بڑی ڈگریاں دلاتے ہیں لیکن زندگی گزارنے کا سلیقہ ہی نہیں سکھاتے ،کالجوں اور یونیورسٹیوں کی دگریوں کے بل بوتے پر زندگی کی گاڑی  آگے نہیں بڑھ سکتی،ڈگریاں کچھ اور ہیں سلیقہ کچھ اور ہے،یہ بات ہمارے تجربہ میں آرہی ہے جو لڑکیاں جتنی بڑی ڈگری کی حامل ہوتی ہے وہ اتنی ہی حقیقی زندگی سے دور ہوتی ہے۔الا ماشاللہ۔

آج ہماری بچیوں کو   بتانے کی ضرورت ہے کہ بیٹا زندگی دھوپ چھاوں کی طرح ہے،کبھی خوشی کبھی غم،کبھی رات ،کبھی  دن،کبھی آرام ،کبھی تھکان،اگر اپنی زندگی   میں  کامیابی چاہتی ہو تو  چند حقائق  کو مان کر چلنا ہے،

ایک بیوی ہونے کے ناطے  اپنے شوہر کو کبھی شرمندہ نہ کرنا،اس کو یہ احساس دلانا کہ وہ مثالی شوہر ہے،اس کی خوبیوں کا ذکر کرنا،اگر  کبھی اختلاف ہو جائے تو سخت الفاظ استعمال نہ کرنا،اگر کسی چیز کا مطالبہ  کرنا ہو تو مناسب وقت  میں کرنا،جن چیزوں کا تعلق  اس سے نہیں ہے اس کے بارے میں زیادہ سوالات نہیں کرنا،اگر کبھی شوہر کے  رشتہ دار گھر آئیں تو خوش دلی  سے ان کا استقبال کرنا۔شوہر کے مال میں اسراف نہ کرنا،شوہر کے طاقت سے بڑھ کر کسی چیز کا مطالبہ نہ کرنا ،گھر کو صاف ستھرا رکھنا ،شوہر گھر میں داخل ہوتے ہی شکایتوں کا نبار نہ لگانا،بچوں کے سامنے کبھی باپ  کی شکایت نہ کرنا،کبھی دوسروں کے شوہروں کو مثال کے طور پر بیان نہ کرنا،،جب شوہر کچھ بولے تو اس کو غور سے سننا،کمرے کی باتیں کبھی بھی پڑوسیوں سے،یا سہلیوں سے  ذکر نہ کرنا،شوہر کے ماں باپ ہوں تو حسن سلوک سے پیش آنا،بچوں کو باپ کا احترام سکھانا،گھر سے باہر جانا ہو تو  شوہر کی اجازت سے ہی جانا،بلند آواز سے بات نہ کرنا ،تکبر کی بات نہ کرنا،اپنے ماں باپ کی مالداری کا ذکر  نہ کرنا،اپنے ماں باپ کے پاس کے آرام کا ذکر بار بار نہ کرنا،جب اختلاف ہوتو طلاق یا خلع کا مطالبہ نہ کرنا،ہر چھوٹی بات   پر ماں باپ سے شکایت نہ کرنا،ہر چھوٹی بات پر شک و شبہ کی نظر سے نہ دیکھیں،

جب شوہر  کام سے آئے  تو کھانا تیار رکھیں،اس کے آرام کا پورا خیال رکھیں، اگر ان چھوٹی چھوٹی باتوں  کا خیال رکھا جائے تو ان شاللہ طلاق وخلع  کے مسائل درپیش ہی نہیں ہونگے ۔اور یہ تربیت کی باتیں  صرف لڑکیوں  ہی کو نہیں بلکہ لڑکوں کو بھی سکھانے کی ضرورت ہے ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 5 / 5. Vote count: 2

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply