This is an image caption

علم کی اہمیت

علم ایک ایسی نعمت ہے جو نہ چھینی جاسکتی ہے نہ چرائی جاسکتی ہے،انسان کو عظمت ملی وہ علم کی وجہ سے ملی ہے،اسی علم کی بنیا د پر آدم علیہ السلام کا رتبہ فرشتوں سے  آگے بڑھ گیا ۔علم کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے جب ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے کعبہ بنا یا اور وہاں چند لوگ آباد ہوگئے تو دعا فرمائی تھی۔

“ائے اللہ تو ان  کے پاس ایک رسول بھیج جو  تیری آیتیں پڑھے ، انہیں کتاب وحکمت سکھائے ( سورہ بقرہ :١٢٩)

اسلام کی سب سے پہلی تعلیم اور قرآن کی سب سے پہلی آیت جو اللہ نے اپنے نبی پر نازل فرمائی وہ اسی تعلیم سے متعلق تھی اللہ تعالی فرماتا ہے:

](اقرأ باسم ربک الذی خلق، ٫٫پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا،

اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا، اور قرآن کریم میں ایک سورت کا نام ہی ٫٫سورة القلم،،رکھا جس کے شروع میں اللہ نے قلم کی قسم کھائی جو علم کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے.

اسی لئے اللہ نے نبی کریم ۖ کوعلم میں زیادتی کی دعا سکھائی ، فرمایا:وقل رب زدنی علما    ۔۔یہ دعا کیجئے کہ پروردگار !میرا علم بڑھا ،،(سورہ طہ:١١٤) .

مختصریہ کہ علم ایک عبادت ہے اس کے بغیر کوئی قول و عمل اللہ کے نزدیک مقبول نہیں ہے .مسلمانوں کو چاہئے کہ علم حاصل کرنے میں محنت کریں اور اس میں بیزار نہ ہوں

رسول اللہ ۖ نے فرمایا: ٫٫طلب العلم فریضہ علی کل مسلم      (سنن ابن ماجہ )

لوگ علم کو دو حصوں مین تقسیم کرتے ہیں دینی اور دنیوی علم،یہ دونوں علم حاصل کرنا فرض ہے،صرف  دینی حاصل کریں  تو بھی ناکافی ہے اور صرف  دنیوی حاصل کریں تو  بھی ناکافی ہے ،دونوں کو حاصل کرنا پڑےگا۔

علم ہماری حفاظت کرتاہے ، لیکن مال کی ہم کو حفاظت کرنی پڑتی ہے ، علم حاکم ہے اور مال محکوم ہے ، مال و دولت کے خزانے جمع کرنے والے تو مرگئے لیکن علم کا خزانہ جمع کرنے والے باقی ہیں ، وہ نظروں سے غائب ہوجاتے ہیں لیکن دلوں میں موجود ہیں .

ایک دور تھا جس میں مسلمان علم  کے میدان میں بہت آگے تھے ،جابر بن حیان کیمسٹری کا بانی  ہے ،الخوارزمی   ریاضی    کا  بانی ہے ،ابن خلدون ہسٹری کا بانی ہے،ہارون رشید نے یونان کی کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا ،

آج ضرورت اس بات کی  ہے Chemistry)،میں (Physics) ، میں  (Biology) ، (Mathematics) میں مہارت حاصل کریں۔علم کے ساتھ ساتھ اخلاق کی سدھار  بھی ضروری ہے۔علم ہے لیکن تمیز نہیں ،ادب نہیں،اخلاق نہیں ،بڑون کی قدر نہین ،عزت نہیں،اس علم کی کوئی   قدر نہیں۔آج صرف  لکھنا پڑھنا سکھایا جاتا ہے  اخلاقی تربیت  کا نام ونشان نہیں ہے،یہی وجہ ہے کہ آج بڑے سے بڑا ڈگری ہولڈر ہوتا ہے لیکن اس کے پاس   نہ احساس ہوتا ہے ،نہ  انسانی اقدار ہوتی ہیں۔

آج ماں باپ کی بھی ذمہ داری  ہے کہ وہ اولاد کو صرف اپنی اولاد نہ سمجھیں بلکہ یہ سمجھ کر تربیت دیں کہ یہ امت کی امانت ہیں  ،آپ کا بیٹا صرف آپ کا نہیں ہے  بلکہ وہ کسی کا شوہر  بننے والا ہے  کسی کا   داماد بننے والا ہے کسی کا پڑوسی ہے کسی کا ملازم ہے کسی کا ذمہ دار ہے  کسی کا پاٹنر ہے وہ کسی کا   ڈاکٹر ہے کسی کا وکیل ہے،کسی کا  استاذ ہے کسی کا شاگرد ہے کسی کا انجنیئر ہے الغرض  اولاد صرف ماں باپ کی نہین بلکہ پوری امت کی امانت ہوتی ہے ۔

ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم فائدہ مند علم کے لئے اللہ سے دعا کرتے رہیں ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ایسی دعا کرتے تھے۔٫اللھم نی أعوذبک من علم لاینفع،، ٫٫ اے اللہ ! میں تجھ سے غیر نفع بخش علم سے تیری پناہ چاہتاہوں ،، (صحیح مسلم )  آخر مین اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو علم حاصل کرنے کی توفیق دے آمین۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply