سورج گرہن لگے تو کیا کریں؟

سورج گرہن
سائنسی اعتبار سے زمین کے اطراف چاند گردش کرتا ہے اور چاند بھی زمین کی طرح بے نور ہے ،چاند ، سورج سے روشنی حاصل کرتا ہے، جب وہ سورج کے اطراف گردش کرتے ہوئے سورج اور زمین کے درمیان آجاتا ہے تو سورج کی روشنی زمین پر پہنچنے سے رک جاتی ہے جس سے سورج گرہن واقع ہوتا ہے۔ اور جب زمین درمیان میں آجاتی ہے اور وہ چاند پر روشنی نہیں پڑنے دیتی تو چاند گرہن واقع ہوتا ہے۔ایک مرتبہ آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں جب سورج گرہن ہوا، اسی دن آپﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی اور بعض لوگ یہ کہنے لگے تھے کہ گرہن ان کی موت کی وجہ سے ہوا ہے، تو آپ ﷺ نے اس کی تردید کرکے بیان کیا کہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ کسی کی موت کی وجہ سے یہ گرہن نہیں ہوتے۔ نبی اکرم ﷺ نے اس موقع پر لمبی نماز پڑھی۔ نبی اکرمﷺ کی تعلیمات کے مطابق آج تک پوری امت مسلمہ کا یہی معمول ہے کہ اس موقع پر نماز پڑھی جائے، اللہ کا ذکر کیا جائے اور دعاکی جائے۔
سامعین سورج گرہن یا چاند گہن لگے تو کیا کریں؟ آئے دیکھیں اس سلسلہ میں حدیث میں کیا رہنمائی ملتی ہے ۔
ہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا، اسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور بہت دیر قرآن مجید پڑھتے رہے پھر تکبیر کہی اور بہت لمبا رکوع کیا پھر «سمع الله لمن حمده» کہہ کر کھڑے ہو گئے اور سجدہ نہیں کیا (رکوع سے اٹھنے کے بعد) پھر سورہ فاتحہ پڑھے اور پھر بہت دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے۔ لیکن پہلی قرآت سے کم، پھر تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے گئے اور دیر تک رکوع میں رہے، یہ رکوع بھی پہلے رکوع سے کم تھا۔ اب «سمع الله لمن حمده» اور «ربنا ولك الحمد» کہا پھر سجدہ میں گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا (ان دونوں رکعتوں میں) پورے چار رکوع اور چار سجدے کئے۔ نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی سورج صاف ہو چکا تھا۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ فرمایا اور پہلے اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کی پھر فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی دو نشانیاں ہیں ان میں گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھا کرو تو فوراً نماز کی طرف لپکو۔بخاری
سورج گہن یا چاند گہن اللہ کی بڑی نشانیاں ہیں یہ کسی کے مرنے یا جینے سے واقعہ نہیں ہوتے۔نہ ان کا تعلق کسی غمزدہ واقعہ سے ہے۔عام طور پر معاشرے میں ایک غلط فھمی پائی جاتی ہے کہ
جس دن سورج گرہن یا چاند گرہن لگتا ہے حاملہ عورت کو بہت احتیاط برتنا چاہئےوہ کس لوہے کی چیز کو ہاتھ نہیں نہ لگائے۔ روشنی میں نہیں جا سکتی ، باہر نہیں نکل سکتی اور کچھ مخصوص چیزیں بھی نہیں کھا سکتی۔ الغرض یہ ساری باتیں خرافات سے تعلق رکھتی ہیں ان سے پریشان
ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
ماشاءاللہ