سلام سے محبت بڑھتی ہے

رسول اللہﷺ نے فرمایا :

(( أَفْشُوا السَّلاَمَ بَيْنَكُمْ ))” آپس میں سلام کو پھیلاؤ    ۔ ”(صحیح مسلم ،  الإيمان ، باب بيان أنه  لا يدخل الجنة  …..   ،حديث  : 54)

یہ نبئ کریم ﷺ کی بڑی اہم حدیث ہے ، اس میں آپ ﷺ نے فرما یا : ” تم اس وقت تک جنت میں نہیں جاؤ گے جب تک ایمان نہیں لاؤ گے اور تم اس وقت تک مومن  نہیں ہو سکتے جب تک ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔ کیا میں تمھیں ایسی چیز نہ بتاؤ کہ جب تم اسے اپنا لو گے تو آپس میں محبت کرنے لگو گے (وہ یہ ہے کہ ) آپس میں سلام پھلاؤ ۔”

اس سے معلوم ہوا کہ آپس میں  زیادہ سے زیادہ   سلام کرنا اور اسے پھیلانا آپسی  محبت کا بہت بڑا ذریعہ ہےاور مومنوں کے درمیان محبت ایمان کی علامت ہے جو جنت میں جانے کی واحد بنیاد ہے۔ جب سلام کی اتنی بڑی اہمیت ہے تو چلئے سلام کے مختصر احکام  بھی جان لیں گے۔

٭    جس کو جانتے ہیں ان کو بھی سلام کریں اور جن کو نہیں جانتے ان کو بھی۔

٭  سوار ، پیدل چلنے والے کو سلام کرے ، چلنے والا ، بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے افراد  ذیادہ افراد کو سلام کریں ۔

٭گھر میں آتے جاتے بیوی بچوں کو، اسی طرح مجلس میں آتے اور جاتے دونوں صورتوں میں سلام کیا جائے۔

٭دور روٹھے ہوئے دوست ، رشتے دار اور بھائی بند، ان میں سے جو سلام میں پہل کرے گا ، وہ فضیلت کا مستحق ہوگا۔

٭اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کے جواب میں وَرَحْمَتہُ اللہِ کا اور اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہ اللہِ کے جواب  میں وَبَرَکَاتُہُ کا اضافہ کرنا مستحب ہے۔ تا ہم وَبَرَکَاتُہُ کے بعد وَمَغْفِرَتُہُ کا اضافہ بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

التاريخ الكبير للبخاري1۔1۔ 330، وصححه الألباني في الصحيحيه، رقم الحديث: 1449

٭ سلام کے لیے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کے الفاظ کی جگہ ، آداب عرض ہے ، نمستے، شب بخیر یا گڈمارننگ وغیرہ کے الفاظ  ہر گز استعمال نہ کیے جائیں ۔  نہ ان میں وہ معنی ہے جو  اسلام کے بتلائے ہوئے الفاظ میں  ہے ، نہ اس میں کوئ اجر و ثواب ہے، بلکہ گناہ کا با عث ہے۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply