ساس کی ذمہ داری کیا ہے؟

ساس کی ذمہ داری
ساس ایک تجربہ کار اور عمر سیدہ عورت ہوتی ہے،وہ خود بھی چونکہ بہو کے دور سے گزر چکی ہوتی ہے اس لئے بہو کی ضروریات سے اچھی طرح واقف ہوتی ہے،اگر ساس عقلمندی،سنجیدگی اور ذمہ داری کا ثبوت دے تو ساس بہو کے 90 فیصد جھگڑے ویسے ہی ختم ہوجائیں گے۔ایک ساس اپنی بہو کو بیٹی کا مرتبہ نہیں دیتی ہے، ایک ماں اپنی سگی بیٹی کا نکاح کر دیتی ہے تو بہت فکر کرتی ہے،اور چاہتی ہے اپنی بیٹی کو آزادی ملے،الگ گھر ملے،سسرال میں کام کاج کا بوجھ نہ ہو،بار بار ملنے آتی رہے،اگر انہی چیزوں کا اظہار اس کی بہو کرے تو اس کا پارہ چڑھ جاتا ہے۔بہو اگر علیحدہ رہنے کی خواہش کرے تو آسمان سر پر اٹھا لیتی ہے،بہو اگر کئی مہنوں کے بعد بھی اپنے ماں سے ملنے جائے تو مشکل سے ہی اجازت ملتی ہے،گھر میں بیٹیاں ایک کام بھی نہ کرے تو چہرے پر کوئی ناگواری نہیں لیکن اگر بہو تاخیر بھی کر دے چہرہ بدل جاتا ہے،بیٹی غلطی کرے تو اس کو محبت سے سمجھاتی ہے،اگر بہو غلطی کرے جلانے والی باتیں کرتی ہے،پورے محلے میں باتیں عام ہوجاتی ہیں۔جب تک ساس اس روئے میں تبدیلی نہیں لائیگی یہ ساس بہو کے جھگڑے ختم ہونے والے نہیں ہیں۔
ساس کی ذمہ داری ہے کہ اگر نکاح نیا نیا ہو تو ان کو تھوڑی آزادی دی جائے،پر سکون ماحول دیا جائے،جذبات عروج پر ہوتے ہیں،ان کی تسکین کے لئے آزادی چاہئے،جب چاہیں دل لگی کریں،جب چاہیں کھائیں ،جب چاہیں سوجائیں،کام کا بوجھ زیادہ نہ ہو،ابتدائی دنوں میں اصلاح کرنا بھی ہو تو اپنائیت سے کریں،ایک لڑکی جو اپنے ماں باپ کو بھائی بہن کو ،سب کو چھوڑ کر آئی ہے،اس کو خاندان کے فرد ہونے کا احساس دلایا جائے،آج کی لڑکی بخوبی سمجھتی ہے،آپ کی کونسی باتوں میں نفرت ہے اور کانسی باتوں میں محبت ہے،وہ ابھی ابھی زندگی میں قدم رکھی ہے،زندگی کے اتار چڑاو سے واقف نہیں ہے،اس کو سکھایا جائے،بتایا جائے۔
آج کی ساس صرف حقوق لینا چاہتی ہے،دینا نہیں چاہتی ہے،وہ چاہتی ہے کہ بہو اس کو سلام کرے ،بہو اس کی عزت کرے،بہو اس کی خدمت کرے،لیکن خود کبھی عزت کرنا نہیں چاہتی،اس کی غلطیوں پر ویسے ہی اصلاح کرے جیسے اپنی بیٹیوں کی اصلاح کرتی ہے،اگر بیٹا زیادہ وقت اپنی بیوی کے ساتھ رہے تو یہ اس کی فطری مانگ ہے،اس میں بہو پر الزام لگانے کی ضرورت نہیں کہ اس نے میرے بیٹے کو غلام بنا لیا ہے،میرے بیٹے کو بگاڑ دیا ہے ،ایک سمجھدار ساس اپنی بہو کے ساتھ ویسے ہی رہے جیسے اپنی بیٹی کے ساتھ داماد کو دیکھنا چاہتی ہے،اگر اس کا داماد اس کی بیٹی کو زیادہ چاہتا ہے ،زیادہ وقت دیتا ہے ،کیا وہ یہ کہیگی کہ بیٹی نے داماد کو غلام بنا لیا ہے؟نہیں نا؟وہ اور خوش ہوگی اس بہترین داماد ملا،بالکل اسی طرح اگر اس کا بیٹا بیوی کو چاہتا ہے تو اس پر فخر کرے۔
ایک کامیاب ساس کی یہ علامت ہوتی ہے کہ بہو کی غلطی پر اس کے ماں باپ کو خاندان کو نہیں کوستی ،بلکہ اس کی محبت سے اصلاح کرتی ہے،جہاں غلطی نظر آئے وہیں اس کی اصلاح ہوجائے،تمام غلطیوں کو اکھٹا کر کے ایک ساتھ ،ایک محفل میں جلی کٹی سنانے سے اصلاح نہیں ہوتی بلکہ اس سے خاندان بکھرنے کی ابتدا ہوتی ہے،ایک سمجھدار ساس کا کام یہ ہے گھریلو کام کو اپنی بیٹیوں اور بہو میں برابر تقسیم کرے،سارا کا م بہو ہی کرتی رہے اور بیٹیاں سیریل دیکھتے رہیں تو یہ انصاف نہیں ہے ،بہو بھی اس گھر کی با عزت ممبر ہے،جس طرح گھر کے دیگر افراد کے آرام ،سکھ دکھ ،کھانا،پینا کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے ،اسی طرح اس کا بھی خیال ہونا چاہئے۔
کھانا بنانے نہ آئے تو طنز کرنے کے بجائے،برتن پٹخنے کے بجائے،یا خود پکانے کھڑے ہونے بجائے ، کچن میں بہو کے بازو کھڑے ہوکر تھوڑا مسکراتے ہوئے اس کو سکھایا جائے،جو چیز مسکراتے ہوئے سکھائی جاتی ہے اس کو بہت جلد سیکھ جاتی ہے۔ساس اس بات کا یقین دلائے کہ وہ ماں کی طرح اس کو چاہتی ہے،ماں کی طرح اس کی تربیت کرتی ہے،پھر بہو بھی بیٹی کی طرح اس سے محبت کرےگی،ساس ہر معاملے میں بہو کے ٹوہ میں نہ لگے،ممکن ہے اس کے رہن سہن ،تھذیب،کھانے پینے میں ،پہننے میں فرق ہو،فورا ہی تبدیلی مشکل ہے ،دھیرے دھیرے بدلنا ہوگا۔عام طور پر ساس یہ سمجھتی ہے کہ جس بچے کو میں اتنے تکلیف سے مصیبت سے پالا بڑا کیا،اب اس لڑکی نے غلام بنا رکھا ہے،بات ایسی نہیں ہے،اب ذرا غور کر کے دیکھے جو بہو اس کے پاس آئی ہے کیا اس ماں نے قربانی نہیں دی؟کیا اس کی ماں نے اتنے سال مصیبت اٹھا کر تمہارے بیٹے کے حوالے نیں کیا؟ساس کو یہ خدشہ اور شک ہوتا ہے بہو میرے گھر کی چیزیں اپنے مان باپ کے پاس بھیج دیتی ہے،اس میں بدگمانی غالب ہوتی ہے،ساس کا مزاج بھی بڑا عجیب ہوتا ہے مان لیں لڑکی کے ماں کا فون اب یہ بات کرتے ہوئے کمرے سے نکل جائے ،یا ہال مین سے کمرے میں آجائے تو شک ،پتہ نہیں یہ کیا شکایت کرتی ہے،کبھی ساس کو غصہ آتا ہے اس پر بہو صفائی پیش کرے تو ساس سمجھتی ہے کہ جواب دے رہی ہے،الغرض مزاج میں تیزی،کڑوی کسیلی باتیں،طعنے ، نہ خود سکون سے رہتی ہیں نہ بہو کو سکون سے رہنے دیتی ہیں ۔لیکن سب ایسی ہی نہیں ہوتی ہیں بلکہ ایسی سمجھدار ساس بھی کافی تعداد میں ہیں،جو اپنی بہو کو بیٹی کی طرح سمجھتی ہیں،لیکن ان بے چاریوں کی بہو بڑی ٹیڑی نکلتی ہے،سالہا سال اس کے سدھرنے کی امید میں گزار دیتی ہیں،ان کے ناز ونخروں کو برداشت کر لیتی ہیں ،لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلتا ۔بہو ٹیڑی کی ٹیڑی ہی رہتی ہے،وہ خود بھی پریشان رہتی ہے،شوہر کو بھی پریشان رکھتی ہیں،دونوں کے ماں باپ بھی پریشان رہتے ہیں،ایسی بہو کی اصلاح کے لئے ہماری اگلی کلپ کا انتظار کریں۔