دنیا کو کس کی تلاش ہے؟

دنیا کو کس کی تلاش ہے؟
دنیا کو ایک ایسے مذہب کی تلاش ہے
۔ جو ہر زمان و ہر مکان کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو
۔ جو انسان کو پیدائش کے قبل سے موت تک اپنے اعلی تعلیمات سے نوازنے کی صلاحیت رکھتا ہو
۔ جو زندگی کے ہر شعبے کی بہترین تعلیم و تربیت فراہم کرسکتا ہو
۔ جو دنیا کو موجودہ معاشی ، معاشرتی ، اقتصادی ، امنی ، سیاسی مشکلات سے اچھی طرح نکال سکتا ہو
۔ جو انسان کو کامل و شامل اور بے مثال اخلاقی ، روحانی ، جسمانی ، عقلی ، نفسیاتی تربیت کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہو
۔ جو انسان کو انسان کے ظالمانہ پنجوں سے نکال سکتا ہو، اور ہر مظلوم کو ظالم سے آزاد کرسکتا ہو ، اور دہشت گردی سے دنیا کو نجات دے سکتا ہو
۔ جو اخوت ، دوستی ، امن ، اور ملنساری کا پیغام دیتا ہو
۔ جو تعمیر و ترقی ، تعلیم و تربیت کے میدانوں میں انسان کو رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرسکتا ہو .
۔ جو حیا اور پاک دامنی ، عزت و احترام والا سماج بنا سکتا ہو
ہم مسلمان کتنے بڑے خوش نصیب ہیں یہ ساری جس دین ومذہب میں ہیں وہ صرف اسلام ہے،صرف اسلام میں ہی یہ ساری خوابیاں پائی جاتی ہیں۔
دنیا جس کی تلاش میں ہے وہ ہمارے پاس ہے چلو اس کو اپنی زندگی مین لاتے ہوئے ز ندگی بدلنے کی کوشش کریں گے۔ایک ایسا سماج
۔ جو دنیا کی ترقی میں پیچھے ہے !
۔ جو دنیا میں مظلوم و مغلوب حیثیت سے جی رہا ہے!
۔ جو معاشی ، معاشرتی ، اقتصادی ، سیاسی ، جغرافیائی ، مشکلات سے دوچار ہے !
۔ جس کا سماج تمام برائیوں سے تباہ ہورہا ہے!
۔ جو ترقی کی راہ میں دین کو رکاوٹ سمجھ کر مغرب پرست بن تو گیا ، پر ترقی کی راہ میں پھر بھی مغرب کا غلام ہی ہے!اس کو غلامی سے نکالنے کی ہم سب مل کر کوشش کریں گے۔
یہ بات یاد رکھیں
اگر مغرب کی شاگردی اور امامت تسلیم کرکے کچھ ملتا تو :
مصطفی کمال اتاترک کو ترکی میں ملا ہوتا .
۔ اور جمال عبد الناصر ، انور السادات ، طہ حسین ، قاسم امین وغیرہ کو مصر میں ملتا.
۔ اور کرنل قذافی کو اسلامیانہ قیادت ترک کرنے کے بعد مغرب اور خصوصا روس کی امامت تسلیم کرکے ملا ہوتا، اور بری موت نہ مرتا.
۔ سوکارنو کو انڈونیشیا میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا.
لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا،
صرف اسلام ہی
مسلمانوں کو معاشی ، معاشرتی ، اقتصادی ، سیاسی ، جغرافیائی، تعلیمی مشکلات سے نجات دلاسکتا ہے .
۔ اور اپنے سماج کو تمام عیوب سے پاک کرسکتا ہے اور اس کو حیا ، عزت و احترام والا بنا سکتا ہے، اور اسکو بے راہ روی سے نجات دلا سکتا ہے.
۔ ایک ایسی نسل بنا سکتا ہے جو دنیا میں باعزت اور اول درجے کی امت ہو .
یقین نہ آئے تو تاریخ اسلام کی ورق گردانی کرو، تو پتہ چلے گا کہ :
۔ مسلمان باعزت اور اول درجے کی زندگی بسر کرتے تھے.
۔ مسلمان دنیا میں سپر پاور کی حیثیت سے جی رہے تھے.
۔ مسلمانوں کے اثر و رسوخ سے دنیا کے بڑے مسائل حل ہوتے تھے.
۔ مسلمان ہی سیاسی ، ادبی ، ریاضی ، جغرافیائی ، اور سائنسی میدان میں اہل مغرب کے اولین امام تھے .
۔ مسلمانوں نے لاکھوں کی تعداد میں کتابیں لکھی تھیں
۔ مسلمان عورت نے سمندر پار سے کفار کے ہاتھوں ہوئی زیادتی کی فریاد کی تو مسلمان عظیم الشان لشکر لیکر مدد کو آن پہنچے.
۔ اسلام نے انسان کو انسان کی بندگی سے نجات دلائی.
۔ مسلمانوں نے امن و امان کی اعلی مثالیں قائم کیں.
۔ مسلمان نے انسانیت کے احترام کی اعلی مثالیں قائم کیں ، رنگ ، نسل ، زبان کے اختلافات سے انسان کو دور رکھا.
۔ مسلمان ہی وہ ہے جس نے رواداری اور اخوت قائم کی، اور غیر مذاہب کی رعایا کے ساتھ بھی عدل و انصاف جاری رکھا.
۔ مسلمانوں نے غلاموں کو مرحلہ وار آزاد کرالیا.
۔ اسلام نے عورت کو ذلت وحقارت کی دنیا سے نکال کر عزت و احترام والی زندگی عنایت کی .
۔ مسلمانوں نے معاشی ، سیاسی ، اقتصادی ، معاشرتی مشکلات کو حل کیا اور ان کے اعلی اصول مرتب کئے.
یہ تھا ہمارا ماضی اگر ایسا ماضی پھر دوبارہ لانا چاہتے ہیں
اگر جواب ہاں میں ہے تو :
– تمام تعلیمی میدانوں میں وسیع پیمانے پر کام کی ضرورت کھانے پینے سے بھی زیادہ ہے کیونکہ بھوک سے انسان مرتا ہے جبکہ جہالت سے امت ہی مرجاتی ہے.
– مالی قربانی کے سیلاب کی اشد ضرورت ہے .
– زندگی کے ہر شعبے میں اسلامی نقطہ نظر کی وضاحت کی ضرورت ہے .
– تعلیمی اداروں میں اسلامی تربیت کا اہتمام کرنا اور اپنے بچوں اور نوجوانوں کو اسلامی تعلیم و تربیت سے روشناس کرنا ہوا اور پانی کی طرح لازم ہے
– فرقہ وارانہ اور مسلکی اختلافات کو یکسر مسترد کرکے قرآن اور سنت کے جھنڈے تلے جمع ہونے میں اتحاد اور ترقی کی ضمانت ( گارنٹی ) ہے.