دنیا میں ترقی کون کرتے ہیں؟

دنیا میں ترقی کون کرتے ہیں؟
لوگ بازار مین حلال وحرام کی تمیز کھو چکے ہیں،آج جس قدر دھوکہ دے وہ اسی قدر اپنے آپ کو اسمارٹ سمجھتا ہے،اپنے مفاد کو ہر حال میں مقدم رکھنے کو ہنر سمجھتا ہے تو مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ لوگ اس طرح اس لئے کرتے ہیں کیوں کہ وہ سخت محنت نہیں کرنا چاہتے،اور راتوں رات ترقی کرنا چاہتے ہیں،اپنی کامیابی کے لئے شارٹ کٹ راستوں کو تلاش کرتے ہیں جب کہ کوئی بڑی کامیابی شارٹ کٹ راستوں پر چل کر حاصل نہیں کی جاسکتی،اس کے لئے رات دن کی محنت درکار ہے،اور محنت بھی کسی ٹھوس چیز پر کرنا چاہئے،آج کل ہم اپنے نوجوانوں کو دیکھ رہے ہیں کہ کسی ٹھوس چیز پر محنت نہیں کر رہے ہیں،بلکہ عارضی چیزوں پر کرتے ہیں جیسے اکثر نوجوانوں کو دیکھا گیا کہ وہ کمیشن ایجنٹ کا رول نبھا رہے ہیں ،کوئی کسی کا پلاٹ فروخت کر رہا ہے،کوئی کسی کو گھر کرائے پر دلا رہا ہے،کوئی موسمی کاروبار کر رہا ہے، ایک بڑا طبقہ آٹو لائن سے جڑا ہوا ہے،اور بڑا طبقہ سود کے دلدل میں پھنس چکا ہے،یا اسی طرح کے چھوٹے موٹے کاروبار سے جڑے ہوئے ہیں،یہ ساری چیزٰیں کمائی کا ذریعہ ہیں لیکن ٹھوس اقدام نہیں کہلاتا ہے،جو مارکیٹ میں آپ کو ترقی کی راہ پر مسلسل گامزن رکھے۔
،آج ہم دنیا کے Map پر جتنے لوگوں کو دنیوی کاروبار میں بزنس میں کامیاب دیکھتے ہیں ان مین کچھ خاص صفات پائی جاتی ہیں ۔ہم نے بڑے بڑے تاجروں کی زندگی کا غور سے مطالعہ کیا تو کامیابی کے گر نظر آئے۔
ان کا اولین کامیاب گُر یہ ہے کہ یہ اپنے ملازمین سے ہر سال مشورہ اور رائے لیتے ہیں۔ اس میں افسر ان بالا سے لے کر عام ملازمین بھی شامل ہیں جن کی تجاویز کو اہمیت دی جاتی ہے۔ ان تجاویز کو ہر سال کمپنی میںقابل نفوذ بھی بناتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی کمپنی روز بروز ترقی کے سفرپر گامزن ہے۔
دوسرا کامیاب گُر، یہ راتوں رات ترقی کے قائل نہیں، ترقی آہستہ آہستہ ہو لیکن دیرپا اور درست ہو اس کے لیے یہ طویل المدتی منصوبہ بندی کرتے ہیں، جو قابل عمل بھی ہو۔
تیسرا کامیاب گُر، کام کو تیزی سے کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ احتیاط کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھتے ہیں۔
چوتھا کامیاب گُر، ان کا کھلے ذہن کا مالک ہونا ہے۔ ان کو جہاں سے کچھ سیکھنے کے لیے ملا، انہوں نے اسے سیکھا۔ انہوں نے ہر طرح کے لوگوں اور ممالک سے سیکھا۔ جہاں سے اچھی اور نمایاں خصوصیات ملیں۔ اس کے لیے مال لگایا، سرمایہ کاری کی۔ جس کی بنا پر ان کو دن دگنی رات چوگنی ترقی ملی۔
پانچواں کامیاب گُر، یہ فاضل اشیا کو ضائع نہیں کرتے،جیسا کہ مختلف اشیاء تیار کرتے ہوئے ان سے کچھ فاضل مادہ حاصل ہوتا ہے، بعض کمپنیاں اسے ضائع کر دیتی ہیں۔ اسی طرح اپنا وقت بھی ضائع نہیں کرتے۔ اگر ایک کام آٹھ منٹ میں ہوتا ہے تو اس کو چار منٹ میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے وقت بھی بچتا ہے اور کام بھی زیادہ ہوتا ہے۔
چھٹاکامیاب گُر، اس کمپنی کے مالکان میں عاجزی اور فروتنی ہے۔ ہر ایک سے اچھے طریقے سے پیش آئیں گے۔ ملازمین کی عزت نفس مجروح نہیں ہونے دیتے۔ اپنے اعلیٰ افسر سے لے کر چوکیدار تک ہر ایک کو اپنا قیمتی سرمایہ سمجھتے ہیں۔
آج ہم مشہور اور نامور لوگوں، اداروں اور کمپنیوں کی انتہا کو دیکھتے ہیں۔ لیکن ان کی ابتدا اور بنیاد کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ یہ ہماری صریح غلطی ہے جو ہماری ترقی کی راہ میں حائل ہے۔اگر اس کہانی کو سامنے رکھا جائے کہ ان کی بنیاد اور ابتدا کیا تھی۔ کس طرح انہوں نے کام شروع کیا، کس طرح کے حالات سے دوچار ہوئے۔ اس سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے… اس سے سیکھنے کی کوشش کیجیے!!!