دعوت دین کے نئے نئے طریقے
ناظرین دور حاضر مین اسلام سمجھنے اور سمجھانے کے لئے بے شمار مواقعہ ہیں قدم قدم پر اسلام کی خوبیوں کو اپنایا جا سکتا ہے اور بتایا جاسکتا ہے،ایک زمانہ تھا جس میں اسلام کو صرف مسجد کے اندر ہی سمجھا سمجھایا جاتا تھا،لیکن آج زمانہ بدل چکا ہے وسائل بڑھ گئے ہیں ۔آج ہر جگہ اور ہر موقعہ پر اسلام کو پیش کیا جاسکتا ہے ۔
آج ضرورت اس بات کی ہے اسلا م کو بہتر انداز سے پیش کیا جائے ،آج ہر چیز عمدہ طریقہ سے پیش کی جارہی ہے، کسی بھی سپر مارکیٹ میں جائیں دیکھیں کہ کمپنیاں اپنے سامان کو کس قدر عمدہ انداز سے پیش کر رہی ہیں ویسے ہم کو بھی چاہئے کہ عمدہ انداز سے پیش کریں ،ہماری کتابیں اچھی عمدہ ہوں ،اگر ہم پوسٹر بنائیں تو عمدہ ہو،پامفلیٹس کی پرنٹنگ بہترین ہو۔
اسلام کو دوسروں تک پہنچانے کا یک طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بڑے بڑے سپر مارکیٹس ،شاپنگ مالس میں کاونٹر کے پاس ایک چھوٹی سی جگہ کے بارے میں بات کریں ،وہاں پر بہت ہی خوبصورت انداز میں پرنٹ کئے ہوئے پامفلیٹس رکھیں ،جیسے ماں باپ کی فرمابرداری ،ماں باپ کی خدمت ،ماں باپ کی عزت ،عمر رسیدہ لوگوں کے احکامات ،قرض کے احکامات ،اللہ کے بارے میں ،نبی کے بارے میں ،قرآن ،اذان ،پڑوسی کے احکامات وغیرہ کے عنوانات پر پامفلیٹس رکھے جاسکتے ہیں،اگر اس کے لئے سپر مارکٹ والوں کو تھوڑا سا کرایہ دینا پڑے تو بھی دیا جاسکتا ہے،لیکن یہ پامفلیٹس کاونٹر کے پاس جہاں بل ادا کیا جاتا ہے وہاں ہونا چاہئے کیوں کہ ہر آدمی کا وہاں گزر ہوتا ہی ہے۔
اس معاملے میں اسکول والے بھی اچھا کام کر سکتے ہیں،ہر دن اسمبلی میں 5 منٹ جمعہ کے دن 10 منٹ بچوں کو اسلامی تعلمیات سمجھائے جاسکتے ہیں،یا روزانہ اسمبلی میں دعائین یاد دلائیں ،اس کے لئے دینیات کے ٹیچرس کی خدمات لیں ۔مہنہ میں ایک مرتبہ باہر سے کسی عالم کو دعوت دیں سارے بچوں کو آدھے گھنٹے کے لئے جمع کریں اور دینی باتیں بتائین ،جب کوئی باہر بلایا جاتا ہے تو بچے غور سے سنتے ہین۔دعائین اور آداب دیوروں پر چسپا کریں ،بچوں کو نوٹ بکس اور ٹیکسٹ بکس پر چپکانے کے لئے اسلامی لیبس بنائے جاسکتے ہیں۔
ڈاکٹرس حضرات مہنہ میں ایک مرتبہ فری میڈیکل کیمپ رکھ سکتے ہیں جہاں پر ضرورت مند لوگ علاج کے لئے آتے ہیں لائن مین انتظار کرتے ہوئے بیٹھے رہتے ہین ان کو بھی سمجھایا جاسکتا ہے ،اذکار اور دعاوں کے پامفلیتس دئے جاسکتے ہیں،خود ڈاکٹرس بھی مریضوں کو سمجھاسکتے ہیں،عبادت کا اجر ،بیماری کی دعائیں ،صحت کے اصول ،مرض میں دعائیں کرنے کی تلقین کی جاسکتی ہے۔
اسی طرح ایک کام یہ کیا جاسکتا ہے کہ میڈیا والوں کو ،نیوز اینکروں کو ،نیوز ریڈروں کو ،کالم نگاروں کو بلا کر ان کو اسلام کی حقیقت سمجھائی جا سکتی ہے ،اج جتنے فتنہ میڈیا کی طرف اٹھتے ہین اتنے فتنہ کہیں سے بھی نہیں اٹھتے ، اس لئے پہلے میڈیا والوں کو حقیقی اسلام سمجھانے کی ضرورت ہے،اگر آج میدیا والے اسلام کی حقانیت کو سمجھ جائیں تو مسلمانوں کے 60 فیصد مسائل ہوسکتے ہیں۔
ہمارے جب کبھی اسٹیج پروگرام ہوں تو سیکولر اور سنجیدہ غیر مسلم حضرات کو بھی دعوت دیں ،ان کو اسلام سمجھنے اور اظہار خیال کرنے کا موقعہ دیا جانا چاہئے ۔
قید خانوں میں جو قید وبند کی زندگی گزار رہے ہیں سالہا سال سے اندر ہی اندر زندگی بسر کر رہے ہین ،ان کے دل کافی نرم ہوچکے ہوتے ہیں،جیل والون سے پرمیشن لیکر ان کو جمعہ کے دن نصیحت کی جاسکتی ہے۔ان کو گناہوں کی سزا اور گناہوں کا انجام بہت ہی اسانی سے سمجھ میں آتا ہے ،ان کو بتائین کہ یہ دنیوی سزا بہت ہی ہلکی ہے لیکن پھر بھی ہمارے لئے تکلیفدہ ہے لیکن آخرت کی سزا تو اور بھیانک ہوگی ،دنیا کے جیلوں سے ایک دن رہائی ممکن ہے لیکن جہنم سے رہائی ناممکن ہے ۔قیدیوں کو سمجھانا اور ان کی تربیت کرنا بہت آسان ہے،وہ جب نماز میں کھڑے ہوتے ہین رقت انداز میں روتے رہتے ہین ۔
ٹیکس ڈرائور س ،آتو درایئورس ، اپنے پاس چھوٹے چھوٹے پامفلیٹس رکھ سکتے ہین،جو پاسنجرس بیٹھتے ہین ان کی نظر ان پر پڑتی ہے تو مطالعہ کرنا شروع کرتے ہیں۔
آج پولس ڈپارٹ مینٹ والوں تک بھی اسلام کی حقانیت پہنچانے کی ضرورت ہے،اگر یہ لوگ اسلام کی سچائی کو سمجھ لیں تو بہت ساری جگہ جانب داری کی وجہ مسلامونوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ ختم ہوسکتا ہے ۔
آج ہر مسلمان کو خیر خواہ بننا ہوگا ،جب مسجد جائین کسی مسجد کا یا مدرسہ کے لئے تعاون کا اعلان ہوتو اس میں ضرور حصہ لیں ،بھلے کم سے کم 10 روپئے ہی کیوں نہ ہوں ان کو ضرور تعاون کریں ۔
مان لیں آج جمعہ ہے آپ مسجد کو جارہے ہیں ظاہر بات ہے آج مصلی زیادہ رہتے ہیں چلتے چلتے 10 ،10 والے دو صابن لیکر وضو کانہ کے پاس رکھ سکتے ہیں،آپ کی کرانہ شاپ ہے یا میڈیکل شاپ ہے کوئی غریب عورت یا مرد سامان لینے آئے جب بل 105 روپئے ہوتو آپ صرف 100 روپئے لیں ،اگر ان کے ساتھ چھوٹا بچہ ہوتو اس کے ہاتھ میں فری مین ایک چاکلیٹ دیں ۔
اور یہ مان کر چلیں کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں وہ دوروں پر اھسان نہیں ہے بلکہ اپنے آپ پر احسان کر رہے ہیں ،نیکیاں ہماری بڑھ رہی ہیں،انجام ہمارا بہتر ہونے والا ہے آخرت ہماری بننے والی ہے،ہمارے سارے اچھے کام ،احسانات ہامری قبر کو ٹھنڈا رکھنے والی ہیں۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply