بیٹے کو امتحان مرکز پہنچانے   سائکل پر  105 کلو مٹر  کا سفر

ماں باپ کی قربانی بھی بڑی عجیب ہوتی ہے ،وہ اپنے بچوں کو وہ سب کچھ دینا چاہتے ہیں  جس کو انہوں نے  نہیں پایا ،آج صبح  6:30  اخبار کا مطالعہ کر رہا تھا   نظر آگے بڑتے  جارہی تھی ،ایک سرخی پر نظر رک گئی ،بیٹے کو امتحان مرکز پہنچانے سیکل پر 105 کلو میٹر کا سفر ۔جیسے جیسے خبر  پڑھ رہا تھا آنکھیں نم ہور ہی تھیں،مدھیہ پردیش  کے  ایک شخص شوبھا رام کو اپنے ناخواندہ  ہونے اور تعلیم کی اہمیت کا شدید اندازہ ہے اس لئے انہوں نے اپنے بیٹے کا ایک سال ضائع  ہونے سے بچانے کے لئے سائیکل پر 105 کلو میٹر کا سفر طئے کیا ۔ان کا بیٹا دوسویں جماعت کی سپلیمنٹری امتحان دے رہا ہے ،کورونا کے باعث بس سروس بند ہے ، 38 سالہ شوبھا رام نے اپنی سائیکل پر بیٹے کو بٹھا کر 105 کلو میٹر کا سفر طئے کرتے  کرتے ہوئے  عین امتحان سے پہلے  مرکز پہنچ گیا ۔موٹر سائیکل خریدنے پیسے نہیں ہیں ،بس بند ہیں،بیٹے کی زندگی کا ایک سال اہم ہے،بس نہ آو دیکھا نہ تاو،نہ موسم دیکھا نہ بارش، کسی کا شکوہ بھی  نہیں کیا ،بس چل پڑا بیٹے کی   تعلیم  کی فکر میں۔آخر کار امتحان مرکز پہنچ گیا ۔ پیر کے دن سفر پر نکل کر   105 کلو میٹر کا سفر طئے کرتے ہوئے چہار شنبہ کی صبح مرکز پہنچ گئے ۔دو ،تین دن  قیام کرنا ہے  ساتھ میں کھانے کی چیزیں بھی لائے ہیں۔

اس واقعہ سے  کئی سبق ملتے ہیں۔

ایک آدمی کو اگر تعلیم کی  حقیقی  فکر ہو تو وہ ہر طرح کی قربانی دینے  تیار ہوجاتا ہے ۔

جس آدمی کو  اپنے مقصد کو پہنچنا ہوتو اس کو کوئی روک نہیں  سکتا ۔

جس آدمی کو  اپنے مقصد کی فکر ہو وہ زمانے کی  ،حکومت کی ،لیڈروں کی ،مسائل کی شکایت کرتے ہوئے نہیں بیٹھتا  بلکہ نکل پڑتا ہے۔

جس آدمی کے سامنے  مقصد  ہو تو وہ مسائل سے گھبراتا نہیں  نہ ہی اس کو مسائل نظر آتے ہیں۔

ایک با پ اپنی زندگی  کے ہر  آرام کو قربان کرنا چاہتا ہے ۔جب سائکل پر باپ بیٹا نکل رہے تھے ماں کا کیا حال ہوگا ماں کے دل پر کیا گزرہی ہوگی ۔

جب  ایک  ماں  اپنے بیٹے اور شوہر کے لئے توشہ بنا رہی تھی کیا ارمان ہوں گے،دل کی کیا کیفیت ہوگی؟

قارئین  ماں باپ کی قربانیاں   بہت عظیم ہوتی ہیں، خاص طور پر دیہات میں رہنے والوں کی قربانیاں زیادہ ہی ہوتی ہیں،وسائل نہ ہونے کے باوجود بھی وہ ہمت نہیں  ہارتے ہیں۔

اب اس شوبھا رام کو  تعلیم سے محبت کرنے والے  اہل خیر حضرات کو چاہئے کہ   ایک موٹر سائکل دلائیں۔

ہمارے سامنے  ایسے  بے شمار لوگ ہیں جو  معاشرہ میں بہت سارے مسائل کے شکا رہوتے ہیں لیکن اپنے مسائل کا دکھڑا  نہیں سناتے ۔

ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ اس شوبھا رام کو ایمان کی دولت سے نوازے ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 3 / 5. Vote count: 2

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply