بہو کی ذمہ داری کیا ہے؟

بہو کی ذمہ داری کیا ہے؟
ایک لڑکی جب تک اپنے ماں باپ کے پاس ہوتی ہے اس کو کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہوتا لکن جیسے ہی بہو بن جاتی ہے ایک عملی میدان میں قدم رکھتی ہے،ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں ،ان ذمہ داریوں کو حکمت سے نبھانا ہی کامیابی ہے۔بد قسمتی سے اس میں بےشمار بچیاں ناکام ہوجاتی ہیں،اور بہت ساری کامیاب بھی ۔اس کی کامیابی کے لئے بڑے پہاڑ توڑنے کی ضرورت نہیں ہے،بس پختے ارادے کی ضوروت ہے۔اس نئی زندگی میں سب سے زیادہ آمنا سامنا ساس سے ہوتا ہے،ساس تو گھر کی ملکہ ہوتی ہے،وہ چاہتی ہے ہر موقعہ پر اس کا حکم چلے،ایسے ماحول میں ایک لڑکی کو کامیاب ہونے کے لئے اپنی زبان کو میٹھی رکھنا بہت ضروری ہے۔،بس ایک میٹھے بول، کی ضرورت ہے، یہ دل میں جادو کی طرح اثر کرتا ہے،خصوصاً جب وہ مسکراتے اور ہشاش وبشاش چہرے کے ساتھ ہو۔یہ بول دشمنی کو محبت میں تبدیل کر دیتا ہے۔
اگر بہو اپنی ساس کو ماں کا درجہ دے دے اور اس کے ساتھ اسی طرح پیش آئے جس طرح اپنی ماں کے ساتھ پیش آتی ہے تو ساس وبہو کے بہت سارے مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے۔بہو کو ساس ڈانٹتی ہے تو غصہ نہ ہو کیوں کہ اس کی ماں بھی غصہ ہوتی تھی تو برا نہیں لگتا تھا،ساس کے کھانے کا ،چائے کا،آرام کا ،کپڑوں کا خیال رکھے، وہ کھانا مانگنے سے پہلے خود پو چھے کہ امی کھانا کھائیں گے؟وہ چائے مانگنے سے پہلے چائے حاضر کر دے،وہ جھاڑو دینے کی بات کرنے پہلے جھاڑو دےدے،برتن دھونے کی بات کرنے سے پہلے برتن دھو دے،عام طور دیکھنے میں یہ آیا کہ اگر بہو صبح میں جلدی اٹھ کر چھوٹے موٹے کام کر لیتی ہے ساس بہت جلد خوش ہوتی ہے،صبح میں جلدی اٹھنا ساس کے لئے بہت ہی خوش گوار لگتا ہے،سسرال کو خوش کرنے کا ایک ذریعہ عمدہ پکوان بھی ہے،اس لئے ہر بچی کو عمدہ کھانا پکانے سیکھنا چاہئے،سسرال والے ڈگریوں کے مقابلے میں عمدہ پکوان،اچھی خدمت کو پسند کرتے ہیں۔
ساس کا دل جیتنے کا صان طریقہ یہ ہے اگر اس کو پکارے تو اسی طرح پکارے، جس طرح اپنی ماں کو پکارتی ہے۔اگر اس کے بجائے وہ کسی اجنبی عورت کی طرح پکارے ،تو اس سے محبت نہیں نفرت ہی پیدا ہوگی۔اگر بہو ، ساس کو اچھے الفاظ کے ساتھ پکارے گی تو یقینا ساس کے دل میں بہو کی محبت پیدا ہوگی۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو ایک دل دیا ہے جس میں محبت کا مادہ پایا جاتا ہے۔اگر ساس کی طرف سے تھوڑی بہت تکلیف بھی ہو جائے اور خندہ پیشانی کے ساتھ اس کا جواب دیا جائے توآج نہیں تو کل وہ آپ کے اخلاق کی قدر کرے گی اور اس کی نفرت محبت میں تبدیل ہوجائے گی ۔اور آگے لڑائی جھگڑے سے مکمل نجات مل جائے گی۔ ساس کے ناخوش رہنے کی بڑی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ساس یہ سمجھتی ہے کہ بہو میرے بیٹے کو مجھ سے جدا کرنا چاہتی ہے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ جس ماں نے اپنے بیٹے کو طرح طرح کی مشقتوں اور تکلیفوں کو برداشت کر کے پالاپوسا وہ کیسے برداشت کر لے گی کہ آج بیٹا جب کہ میری خدمت کے لائق ہواہے تومجھ سے جدا اور الگ ہوجائے۔ اس لئے کبھی بھی شوہر سے اسکی ماں کے جدا ہونے کا مطالبہ نہ کریں بلکہ ساس کی خدمت میں اپنی کامیابی اور نجات تصور کریں اور گھروالوں کے ساتھ ہی رہنے کو پسند کریں۔ ہاں اگر شوہر خود ہی الگ ہورہاہے توالگ بات ہے مگر بہو کی طرف سے علاحدگی کا مطالبہ نہیں ہونا چاہئے۔ کیوں کہ اس صورت میں آپس میں دشمنی و عداوت پیدا ہوتی ہے اور پھر کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ معاملہ کہاں پر جاکر ختم ہوگا۔
کبھی کبھی ایک معمولی تحفہ، جس کو بہو خوشی کے موقع پر اپنی ساس کی خدمت میں پیش کرتی ہے، ساس کے دل کے دروازے کھول دینے کے لئے کافی ہے اور اس کے ذریعے وہ ساس کی محبت حاصل کرلیتی ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:آپس میں تحفے دیا کرو، اس سے محبت بڑھتی ہے۔
جب بہو کہیں سفر پر جا ئے اور واپسی پر ساس کے لئے کوئی تحفہ لے کر آئے تو وہ اس سے اتنی خوش ہوتی ہے گویا کہ آپ نے پوری دنیا اس کو تحفہ میں پیش کردی ہو۔ تحفے سے اسکو احساس ہوتا ہے کہ آپ اس کا کتنا خیال رکھتی ہیں۔ اس لئے کوشش کریں کہ جب کبھی آپ اپنے لئے کچھ خریدیں تو اپنی ساس کو بھی یاد رکھیں۔اگر ساس بہو کا گھر الگ الگ ہو تو ایسی صورت میں کثرت سے ملاقات کے لئے جانا ساس کے دل پر گہرا اثر کرتا ہے ۔مگر بہو اپنی ساس سے کم ہی ملنا پسند کرتی ہے اس کی وجہ سے بھی ساس وبہو میں کچھ رسہ کشی رہتی ہے۔ اس لئے بہو اپنی ساس سے بکثرت ملاقات کے لئے جایا کرے تاکہ ساس کے دل میں قدر ہو۔اس کی خیریت دریافت کرے اگر کوئی خدمت ہوسکتی ہو تو اسکو بجالائے اس معمولی سی خدمت اور خوش اخلاقی کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ساس بہو سے اپنی بیٹیوں کی طرح بات کرے گی اور وہ سمجھے گی کہ بہو کے دل میں میری بڑی قدر ہے تبھی تو میرا اتنا خیال کرتی ہے
بہو خواہ ضرورت محسوس ہو یا نہ ہو اپنی مشکلات اور مسائل میں ساس سے مشورہ اور نصیحت حاصل کرتی رہے ، کیوں کہ ساس کے لئے اس سے بڑھ کر خوشی کی بات کچھ نہیں کہ اس کو یہ احساس دلایا جائے کہ بہو اس کی محتاج ہے اور اس کے تجربات سے مستفید ہونا چاہتی ہے۔
اس سلسلے میں بہترین طرزعمل یہ ہے کہ ہر معاملہ میں ساس کے ساتھ مشورہ کیا جائے، اس سے نصیحت حاصل کی جائے، خصوصاً ان امور میں جن کا تعلق شوہر کے ساتھ ہو، کیونکہ اس معاملے میں وہ بہتر جانتی ہے۔ اسی طرح کھاناپکانے وغیرہ میں موقع محل دیکھ کر اس سے معلوم کریں کہ یہ کام کس طرح انجام دیں اس کا اثر یہ ہوگا کہ اگر آپ سے کوئی خامی یا غلطی ہوجائے گی تو ساس درگذر بھی کرے گی کیوں کہ اس نے ہی تو مشورہ دیا تھا اور مشورہ کی اہمیت تو قرآن و حدیث سے بھی ثابت ہے ’’وَاَمرُھُمْ شُوْریٰ بَیْنَھُمْ‘‘ اور مسلمانوں کا کام آپسی مشورے سے ہوتا ہے۔
بہو کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اگر وہ اپنے شوہر کی اچھی خدمت کرتی ہے تو اس سے بھی ساس کے دل پر بہت اچھا اثر پڑتاہے۔ کیونکہ میاں بیوی کی زندگی جب مضبوط ہوتی ہے تو اس سے ماں کو یہ یقین اور اطمینان ہوجاتاہے کہ اس کا بیٹا خوشگوار زندگی گزاررہا ہے۔ ساس اوربہو کے درمیان مسائل کا ایک بنیادی سبب ساس کا اپنے بیٹے کی خوشگوار اور پر سکون زندگی پر مطمئن نہ ہونا ہے، یا وہ یہ سمجھتی ہے کہ بہو اس کے بیٹے کی صحیح خدمت نہیں کر رہی ہے۔اس لئے اپنے بیٹے کی خاطر ساس بہو پر برس پڑتی ہے۔ اس لئے بہو کو چاہئے کہ اپنی ازدواجی زندگی میں استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرے،شوہر کی اچھی خدمت کرنے سے بھی ساس کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔ ،بہو کو چاہئے کہ اپنے شوہر کو ہرگز اس بات پر مجبور نہ کریں کہ کسی معاملہ میں وہ اپنی ماں کو چھوڑ کرکسی رائے پر عمل کرے اس طرح کا طرز عمل خاندان کے لئے تباہ کن ہے۔ اس لئے کہ ماں، ماں ہے اور بیوی بیوی۔ ان دونوں کے درمیان کسی پر کسی کو ترجیح دینا، ، دلوں میں نفرت پیدا کرتاہے۔اس سے ساس اور بہو کے درمیان سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ ایسے میں اگر بیٹا ماں کو ترجیح دے تو کوئی بھی اسے ملامت نہ کرے گا۔ اس لئے کہ ماں کا احترام بہر حال لازم و ضروری ہے۔
اورجب شوہر آپ سے خوش رہے گا تو شوہر کی ماں اور باپ بھی خوش رہیں گے تو آپ کے گھر میں جنت کا ماحول ہوگا اور بڑی ہی خوشگوار زندگی گذرے گی، اللہ سب کو خوشگوار اور پاکیزہ زندگی عطا فرمائے ۔ اور ہر بہو کو اپنے ساس کے حقوق اداکرنے اور شوہروں کی اطاعت وفرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
ماشاءاللہ بہت اچھا ہے آج کے ماحول کے حساب سے
اللہ آپ کے علم میں اور اضافہ کرے
دنیا اور آخرت میں اسکا اچھا بدلہ دے آمین
May Allah bless you Aameen
Ma sha Allah
Aameen ya Rabbi
Aameen Ya Rabbi
Maa Shaa ALLAH… Bahut khoob Likha hai.. ALLAH hat SaaS bahu k rishte ko muhabbat aur pyaar se Bhar De… Aameen yaa Rabbul aalameen
Barkallahu Feekum
, ماشاء اللہ بہت خوب آپ سے گزارش ھے کہ ایسی تحریر وں کو تقریروں ک ذریعے دیں۔آج امت کا بڑا طبقہ اس سے متاثر ہے یا ویڈیو بنا کر بھیجے