انوسٹ منٹ کس میں کروں ؟

انوسٹ منٹ کس میں کروں ؟
آج لوگ جن کے پاس کچھ سرمایہ پڑا ہوا ہے اس فکر میں ہیں کہیں کوئی ایسا آدمی مل جائے جو کاروبار کرنے والا ہو ،اس کا کوئی مضبوط بزنس ہو جس میں ہم انوسٹ کریں اور گھر بیٹھے نفع حاصل کریں ۔ایسی کمپنی ،ایسا بزنس جس میں نقصان کا ندیشہ نہ ہو،اگر بیواہ ہے تو سوچ رہی ہے کہ شوہر کی تھوڑی بہت رقم ہے اس کو کہیں لگا دیا جائے،اگر کوئی باہر سے آیا ہے تھوڑی رقم لے آیا ہے،اس کو انوسٹ کریں،اگر کوئی سرکاری ملازم ہے رٹائرڈ ہو اہے ،پنشن کی رقم ملی ہے تو وہ بھی انوسٹ کرنا چاہتا ہے۔ایک کاروبار کرتے ہوئے بھی کہیں کسی زمین مین انوسٹ کرنا چاہتا ہے،کچھ لوگ جن کو حلال وحرام کا زیادہ خیال نہیں ہوتا ہے یا معلومات نہین ہوتی ہیں وہ لوگ بینک میں مال ڈپازٹ کرتے ہیں ماہانہ سود کی رقم کھاتے رہتے ہیں جو کہ حرام ہے۔یقینا حلال کاروبار کرنا ،حلال انوسٹمنٹ کرنا بہت اچھی بات ہے،اسلام کاروبار سے منع نہیں کرتا ،مال کمانے سے منع نہیں کرتا ،بلکہ ابھارتا ہے،ایک آدمی مال کماتا بھی ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ بھی کرتا ہے بہت اچھی بات ہے۔
لیکن ہم تھوڑی دیر دوسرے پہلو پر بھی سوچیں گے کیا ہم جس طرح اس دنیا کے آرام کے لئے جیسے پلان بناتے ہیں،جیسے مال انوسٹ کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں،کاروبار بڑھانے کی فکر کرتے ہیں اس کے ماہرین سے بات بھی کرتے ہین تجربہ کاروں سے بات کرتے ہیں ویسے ہی آنے والی دنیا کے لئے کچھ انوسٹ کا سوچتے ہیں؟کیا کبھی ہم نے سوچا کہ ہمارا گھر کیسے ہونا چاہئے ،ہم دنیا جتنا بڑا اور آرامدہ گھر بنانا چاہتے ہیں اتنا ہی زیادہ بچت کرتے ہیں،اور زیادہ مال لگاتے ہیں،بلکہ لوگ تو اس گھر کے لئے قرضہ لیتے ہیں،لیکن اس گھر کے لئے ہم کتنا انوسٹ کرنا چاہتے ہیں،آپ نے دیکھا ہوگا ہم اس دنیا میں جو کاروبار میں کرتے اس کا عمومی فائدہ ایک لاکھ پر ماہانہ 10 سے 15 ہزار تک منافعہ ہوسکتا ہے۔اور اس میں نقصان کا پورا خطرہ ہوتا ہے،کبھی پارٹنر کے دھوکے کا خطرہ لگا رہتا ہے،اور پھر مارکٹ میں ہر وقت کامپٹیشن لگا رہتا ہے،لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ اللہ کو اپنا پارٹنر بنائیں گے تو جانتے ہیں آپ وہ ہم کو کتنا فائدہ دے گا،ایک لاکھ پر کم سے کم 7 لاکھ کا نفع دے گا اس سے بڑھ کر ایکھ پر 70 لاکھ بھی دیتا ہے ،اور جس قدر اخلاص بڑھتا جائیگا اسی قدر نفع بھی بڑھتا جائیگا۔وہ ایسا پارٹنر ہے جو کبھی دھوکہ نہیں دے گا،جو کبھی حساب میں ہیرا پھیری نہیں کرےگا،کبھی ادھار بھی نہیں رکھےگا ،کبھی آپ کا نقصان بھی نہیں ہونے دےگا ۔دنیوی انوسٹ کے ساتھ آخرت کے انوسٹ منٹ پر بھی غور کریں،اس کی ابتدا آپ یوں کر سکتے ہیں اپنے گھر میں ایک ڈبہ رکھیں جس میں روز دس کا نوٹ ڈالیں یا رات میں سونے سے پہلے جو بھی آپ کے جیب میں چلر ہیں ڈال دیں۔جب مہنہ ختم ہوگا تو کم از کم آپ کے پاس 300 روپئے جمع ہوں گے،اس سے نارمل 10 کلو چاول آسکتے ہیں ،یا 3 تیل کے پاکیٹ مل سکتے ہیں،یا تھوڑے چاول ،تھوڑی دال ،ایک تیل کی پاکیٹ لے لیں ،آپ کے محلے میں کوئی غریب بیوہ ہو تو اس کو دے دیں،کوئی غریب ہو اس کو دے دیں،جب آپ ایسا کریں گے تو آپ کو ایک عجیب سی دلی خوشی ہوگی،اسی طرح آپ میں خیر کے کاموں میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہوگا ۔اس کے بعد دھیرے دھیرے آپ کا انوسٹ منٹ بڑھتا جائیگا،اور آپ پر کوئی گراں نہیں گزرےگا،پھر دیکھیں کسی مسجد میں جائے نماز کی کمی ہے،کسی مسجد میں فیان کی کمی ہے،کسی مسجد کا نل خراب ہے،کسی مسجد کا لائٹ سسٹم ٹھیک نہیں ہے،کسی مسجد کا مائک سسٹم ٹھیک نہیں ہے،کسی مسجد میں پانی کی سہولت نہیں ان چیزوں میں اپنا انوسٹمنٹ لگائیں ،جو آپ کو سات سو گنا تک نفع دےگا ۔ایک بات یاد رکھیں اگر آپ کے دل مین جب بھی کوئی نیکی کرنے کا خیال آئے تو اس کو فورا انجام دیں ،اگر آپ اس کے بارے زیادہ غور فکر کرتے رہیں گے ،یا کسی مناسب وقت کے انتظار میں رہیں گے؟یا زیادہ مشورہ کرتے رہیں گے تو سمجھ لیں کہ اب یہ نیکی آپ کے ہاتھوں سے ہونے والی نہیں ہے۔آپ جتنا تخیر کرتے جائیں گے وہ نیکی اتنی ہی مشکل نظر آتی جائیگی،مسائل بڑھتے جائیں گے،شیطان نئے نئے وسوسے پیدا کرتا جائیگا۔نتیجہ آپ دوسرے کام مصروف ہوجائیں گے اور اس کا م کو انجام دے نہیں پائیں گے۔مان لیں آپ نے کسی مسجد مین کسی مسجد کے لئے زمین کی خریداری کا پوسٹر دےکھا،دل مین خیال آتا ہے اس مسجد میں شریک ہوں ،اب اس کے لئے تھوڑی سے انکواری کرلی اطمئنان ہوا ختم فورا کر دیں ۔آپ 10 جگہ انکوائری کرتے پھرتے ہیں، پھر سوچتے ہیں پیسے دیں گے یا مٹیریل دیں گے؟ڈائرکٹ ذمہ داروں سے مل کر دیں گے،یا اکاونٹ مین ڈالیں گے،مسجد کی جگہ کو ایک بار دیکھ کر دیں گے،اس طرح خیال آتے جائیں گے تو سمجھ لیں یہ کام آپ نہیں کر پائیں گے،آپ کا پیسہ اتنا خوش نصیب نہیں ہے کہ وہ کسی مسجد کی خریداری میں لگے،بس دن گزرتے جائیں گے اچانک کوئی دوسرا گھر یلو کام آجاتا ہے آپ کا مال وہاں لگ جاتا ہے،پھر آئیندہ مرتبہ کا بہانہ بنا کر چھوڑ دیں گے۔اگر آپ کوئی نیکی کرتے ہیں تو اس میں خوشی محسوس ہو ،اگر خوشی محسوس نہیں ہوتی ہے تو پھر اپنی نیت کا جائزہ لیں۔بس یہ یاد رکھیں جیسے آپ کو بینک میں ڈپازٹ کرتے ہوئے خوشی ہوتی ہے اور جتنا جلد ہوسکے ڈپازت کر دیتے ہیں ٹھیک ویسے ہی نیکیوں کے انجام دینے میں محسوس کرنا ہوگا۔