امت مسلمہ کی مثال فٹ بال ٹیم کی طرح ہے

امت مسلمہ کی مثال فٹ بال ٹیم کی طرح ہے
قارئین ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں ہماری مثال ایک ٹرین میں بیٹھے ہوئے مسافروں کی طرح ہے۔جس میں لوگ ایک ساتھ بیٹھتے ہیں ،ایک ساتھ چلتے ہیں ،لیکن سب کی منزل الگ الگ ہوتی ہے سب کی سوچ الگ ہوتی ہے ،سب کا مقصد الگ ہوتا ہے ،حالانکہ ایک ہی سواری میں سب بیٹھے ہیں ،ایک جیسی ہی سب کی سپیڈ ہے۔لیکن ہر ایک کی منزل الگ ہوتی ہے ۔ہم لوگ بھی امت مسلمہ میں ایک ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں ،ایک ساتھ چلتے پھرتے ہیں ایک ساتھ مسجدوں میں داخل ہوتے ہیں ،لیکن ہماری سوچ الگ ہے،ہماری فکر الگ ہے ،ہماری منزل الگ ہے ۔سب کچھ الگ الگ ہوتا ہے ۔اسی لئے ہم کامیابی کی طرف نہیں بڑھتے ہیں ،ناکامی کے شکار ہوجاتے ہیں۔
اس وقت ہماری مثال فٹ بال ٹیم کی طرح ہونی چالئے ،فٹ بال ٹیم پورے گراونڈ میں پھیلی ہوئی رہتی ہے ،سب دور دور رہتے ہیں ،ایک دوسرے کے قریب بھی نہیں رہتے ۔لیکن سب کا مقصد ایک ہی گول ہوتا ہے۔سب مل کر گول کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اس ٹیم میں کوئی بھی کھلاڑی یہ سمجھے کہ یہ گول میں ماروں گا اور کسی کو نہیں دونگا وہ بال کو لیکر آگے بڑھتا جائے تو بال گول تک نہیں پہنچ پاتا ہے کوئی نہ کوئی اس بال کو چھین لیتا ہے ۔نتیجہ میں بال سے محرام ہوجاتا ہے ۔اسی لئے اچھے کھلاڑی وہ ہوتے ہیں جو بال کو دوسروں تک پہچاتے ہیں ۔وہ اپنے بال کو دوسرون کے حوالے کرتے ہیں ۔تب چل کر بال گول تک پہچتا ہے ۔
آج ہم کو بھی فٹ بال ٹیم کی مل جل کر کام کرنا ہڑےگا ۔ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں رہیں کسی بھی میدان میں رہیں ۔ہمارا مقصد ایک ہونا چاہئے وہ ہے اسلام کی سربلندی ۔اگر ہمارا مقصد ایک ہوجائے تو پھر کام میں مزہ آتا ہے ۔
آ ج ین آر سی کے معالمے میں امت مین اتحاد ہوچکا ہے ۔اس اتحاد کو باقی رکھنے کی ضرورت ہے ۔اس اتحاد کو باقی رکھنے کے لئے فٹ بال کی ٹیم کی طرح کام کرنا پڑےگا ۔ملی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دینا ہوگا ۔اپنی انا کو قربان کرنا پڑےگا ْجس سے اسلام کی بہتر خدمت ہوسکتی ہے اس کو آگے بڑھانا ہوگا ۔ آج ین آر سی کے بارے میں حکومت کی جھوٹی تسلی پر بالکل یقین نہ کریں ۔بلکہ اپنے جد وجہد کو جاری رکھیں ۔مردوں کے مقابلے میں خواتین بہت زیادہ آگے آگے ہیں۔یہ عوامی انقلاب ہندوستان کے ہر گاوں گاوں ،قریہ قریہ ،شہر شہر میں پھیلانے کی ضرورت ہے ۔یہ عوامی تحریک ٹھنڈی نہ پڑے ۔اس کے لئے کیا کوشش ہوسکتی ہے پوری کرنے کی ضرورت ہے ۔عوامی تحریک ہی غرور اور تکبر سے بھرے ہوئے سیاست دانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتی ہے ۔یہ تحریک اس وقت تک نہ رکے جب تک ین آر سی کا سیاہ قانون مکمل ختم نہ ہوجائے ۔