33 سال مین  نے کیا سیکھا ؟

ایک استاذ  نے اپنے طالب علم سے کہا   بیٹے یہ بتاو تم میرے ساتھ کتنے سالوں سے رہ رہے ہو؟ طالب علم نے  کہا   استاذ محترم میں اپ کے ساتھ  33 سال سے ہوں۔استاذ نے کہا اچھا یہ بتاو  اتنی لمبی مدت سے  میرے ساتھ ہوتو  تم نے مجھ سے کتنی چیزیں سیکھیں ؟طالب علم نے کہا استاذ محترم اتنی لمبی مدت میں  میں نے آپ سے صرف 8 چیزیں سیکھی ہیں۔

استاذ  پریشان  ہوکر کہنے لگے افسوس   تم اتنی لمبی عمر میرے ساتھ رہ کر بھی صرف 8 چیزیں سیکھیں؟طالب علم نے کہا ہاں استاذ محترم   میں جھوٹ نہیں بولتا ،میں نے اب تک آپ سے صرف 8 چیزین ہی سیکھا ہے۔

استاذ نے کہا ٹھیک ہے سناو وہ کیا چیزیں ہین جن کو تم نے 33 سال  کے دوران سیکھا ہے۔

  1. طالب علم نے کہا استاذ محترم  لوگ کسی نہ کسی سے  محبت کرتے ہیں  اور حد درجہ محبت کرتے ہیں   جس سے محبت کرتے ہیں   اس سے بات کرنا چاہتے ہیں اس سے ملنا چاہتے ہیں اس پر مال خرچ کرتے ہین  اس کا ہر طرح سے خیال کرتے ہیں ۔لیکن میں نے دیکھا  جب یہ  بے چارہ مر کر قبر میں جاتا ہے تو کوئی اس کے ساتھ جانا گوارہ نہیں کرتے ہین بلکہ واپس لوٹ کر آجاتے ہیں۔لیکن  اس مرنے والے کے ساتھ  صرف اعمال جاتے ہیں تو  مجھے سجھ  میں آیا  کہ مجھے اس سے محبت کرنا چاہئے جو میرے ساتھ زندگی مین بھی رہیں اور مرنے کے بعد بھی ۔لھذا  میں نے عمل سے محبت    کی ہے اور عمل میں مصروف ہوں۔
  2. دوسری بات جو میں نے آپ کے پاس سیکھی وہ رب کا خوف ہے   اللہ کا  فرمان ہے وأما من خاف مقام ربه ونهي النفس عن الهوي فإن الجنة هي المأوى
    جو آدمی اللہ کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا ہے  اور نفسانی  خواہشات  سے اپنے آپ کو روکتا ہے تو  پھر جنت اس کا ٹھکانہ ہے ،بس  ہمیشہ میں اپنے نفس کو کنٹرول میں  رکھتا ہوں ،میں اپنے نفس کے پیچھے نہیں چلتا بلکہ نفس کو اپنے پیچھے چلاتا ہوں ۔
  3.  تیسری بات جو میں نے اپ سے سیکھی وہ  یہ ہے کہ میں لوگون کو دیکھا  کہ جب ان کے  پاس کوئی قیمتی آتی  ہے تو اس کی حد درجہ حفاظت کرتے ہیں  تا کہ وہ ضائع نہ ہوجائے ، لیکن اللہ کا فرمان ہے ‘ما عندكم ينفذ وما عند الله باق
    تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہونے والا ہے اور اللہ کے پاس جو ہے وہ باقی رہنے والا ہے ۔لھذا جب بھی میرے پاس کوئی قیمتی چیز آتی ہے  تو اس کو اللہ کے پاس بھیج دیتا ہوں  یعنی  اللہ کی راہ میں خرچ کردیتا ہوں   تاکہ وہ محفوظ رہے۔
  4. چوتھی چیز  جو میں نے اپ سے سیکھی   وہ یہ ہے کہ میں نے لوگوں کو دیکھا   کہ کوئی اپنے مال پر فخر کرتا ہے   کوئی حسب ونسب پر کوئی اپنے علم پر  کوئی  اپنے حسن وجمال پر  کوئی طاقت  پر ،کوئی اپنے تعلقات پر کوئی   اپنے عہدے پر،کوئی اپنی شہرت پر   ،لیکن میں  نے دیکھا کہ اللہ کا فرمان ہے   ‘إن أكرمكم عند الله أتقاكم
    بے شک تم میں  سب سے زیادہ باعزت  اللہ کے پاس وہ ہے جو  زیادہ تقوے والا ہے۔لھذا میں  نے  اللہ کے پاس عزت والا بننے  کے لئے تقوے پر کام کرنا شروع کیا ۔کیوں کہ جو اللہ کے پاس عزت والا ہے وہی حقیقت مین کامیاب ہے۔
  5. پانچوین چیز جو مین نے اپ سے سیکھی  وہ یہ کہ میں نے لوگوں کو دیکھا   وہ ایک دوسرے پر لعن طعن کرتے ہیں برا بھلا کہتے ہیں  ، ایسا صرف حسد کی وجہ سے کرتے ہیں ۔ پھر میں نے اللہ کے کلام کو دیکھا جو کہتا ہے نحن قسمنا بينهم معيشتهم في الحياة الدنيا
    اللہ فرماتا ہے ہم نے  اس دنیا مین   لوگوں کی روزی تقسیم   کر رکھی ہے۔یعنی روزی کی تقسیم کی ذمہ داری اللہ نے لے رکھی ہے،جب اللہ تقسیم کرنے والا ہے تو پھر کبھی    وہ بھولتا بھی  نہیں اور بے انصافی بھی نہیں کرتا ،اس کے بعد سے حسد کرنا بھی چھوڑ دیا  لعن طعن بھی  کرنا چھوڑ دیا ۔
  6.  چھٹی بات جو میں نے آپ سے سیکھی ہے وہ یہ ہے کہ  لوگ ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہین  حقوق مارتے ہیں قتل وغارت گری کرتے ہیں    ایک دوسرے سے دشمنی کرتے ہیں  لیکن میں نے اللہ کے کلام مین دیکھا إن الشيطان لكم عدو فاتخذوه عدوا
    بے شک شیطان ہی  تمہارا اصل دشمن ہے اسی  کو اپنا دشمن بناو ۔اس کے بعد سے میں نے بندوں  کی دشمنی کو  بھول کر  شیطان کو اپنا دشمن بنا ر کھا ہے۔شیطان کی کوئی بات نہیں مانتا ہوں  اس کو کسی قسم کا موقعہ نہیں دیتا ہوں۔
  7.  ساتویں بات  جو میں نے آپ سے سیکھی ہے وہ یہ ہے کہ  میں نے دیکھا لوگ روزی روٹی کے لئے مال کے لئے دن  رات محنت کرتے ہیں اسی کی فکر میں  نماز کو بھول جاتے ہیں  روزے کو بھول جاتے ہیں      وہ دن میں بھی  کام کرتے ہیں رات میں بھی کام کرتے ہیں اسی روٹی کے لئے کتنوں کو دھوکا دیتے ہیں کتنوں کو جھوٹ بولتے ہیں   کتنوں  کو قتل کرتے ہیں   لیکن اللہ کا  فرمان ہے کہ وما من دابة في الأرض إلا علي الله رزقها
    زمین میں جتنے بھی جانور پائے  جاتے ہیں ان سب  کی روزی کی ذمہ داری اللہ نے لے رکھی ہے۔تو  میں نے   اللہ  کی ذمہ داری ادا کرنا شروع کیا  کیوں کہ مجھے یقین ہے کہ  وہ اپنی  روزی کی ذمہ داری ضرور نبھائیگا ۔
  8.  آٹھویں چیز جو میں نے آپ سے سیکھی وہ یہ ہے کہ  میں نے دیکھا ہے کہ ہر آدمی اپنے ہی جیسے کمزوروں پر بھروسہ کرتا ہے جیسے کوئی دوست پر بھروسہ کرتا ہے کوئی اپنے مال پر بھروسہ کرتا ہے کوئی اپنے  عہدے پر بھروسہ کرتا ہے کوئی اپنے علم وتجربہ پر بھروسہ کرتا ہے،کوئی اپنے تعلقات پر بھروسہ کرتا ہے  لیکن  میں نے اللہ کے کلام میں دیکھا وہ کہتا ہے ومن يتوكل علي الله فهو حسبه

جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اللہ اس کے لئے کافی ہے اس کے بعد مجھے یقین ہوگیا کہ   جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے وہ کبھی مایوس نہیں ہوتا  اس کے بجائے  جو مخلوق پر بھروسہ کرتا ہے   وہ ہمیشہ مایوس ہوتا ہے کیوں کہ مخلوق میں ہمیشہ  کوئی آپ کا ساتھ نہیں دے سکتا ۔اور مخلو ق کے بس کی بات بھی نہیں ہے۔

استاز محترم مین نے  آپ کے ساتھ 33 سال میں یہی 8 چیزیں سیکھی ہیں اور مجھے پورا یقین ہے یہی 8 چیزیں میری کامیابی کے لئے کافی ہیں۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply