کیا آپ ایک اچھا شوہر بننا چاہتے ہیں؟

جب کبھی میاں بیوی میں لڑائی کا مسئلہ ہوتا ہے تو ہم ہمیشہ لڑکی کی ہی غلطی سمجھتے ہیں نصیحت کرتے ہیں،جب کہ ایسے معاملہ میں لڑکوں کی بڑی غلطی ہوتی ہے،آج ہم ساری خوبیاں صرف لڑکی میں ہی تلاش کرنا چاہتے ہیں،وہ خوبیاں جو ہم ایک لڑکی میں دیکھنا چاہتے ہیں ویسی خوبیاں لڑکے میں پیدا کرنا نہیں چاہتے،ہم لڑکوں کو ڈاکٹر ،انجنئیر،بہت کچھ بنانا چاہتے ہیں لیکن ایک اچھا شوہر کیسے بنے نہیں سکھاتے،نہ مساجد میں سکھایا جاتا ،نہ پروگرمس میں،نہ جمعہ خطبات میں ،کہیں بھی نہیں سکھایا جاتا،آج ضرورت اس بات کی ہے اس کو ایک کامیاب شوہر بننے کا سلیقہ سکھائیں،آج بہت سارے رشتہ مجبورا نبھائے جارہے ہیں،کہیں بچوں کی کاطر،کہیں عزت کی خاطر،کہیں خاندان کی خاطر،بس دن گزارے جارہے ہیں،ان کی زندگی میں مٹھاس نہیں ہے،ان کی زندگی میں پیار نہیں ہے،کوئی قلبی تعلق نہیں ہے۔
آج ایک شوہر کو سکھانے کی ضرورت ہے کہ اپنی بیوی کو سمجھے ،وہ کیا چاہتی ہے۔ایک عورت اپنے شوہر سے صرف محبت چاہتی ہے،اگر وہ اس کو مل جائے تو دنیا جہاں کے غم کو بھول جاتی ہے،ماں باپ کو بھول جاتی ہے،بھائی بہن کو بھول جاتی ہے،اور اپنے شوہر کی غلام بن کر زندگی بسر کرنے تیار ہوجاتی ہے،لیکن آج اس کو وہی نصیب نہیں ہے،کھانا کپڑا گھر دے کر آج آدمی سمجھتا ہے کہ میں نے سب کچھ دے دیا،جب کہ یہ ساری چیزیں اس کو اس کے ماں باپ کے پاس بھی ملتے تھے،کوئی لڑکی شادی اس لئے نہیں کرتی کہ اس کے ماں باپ اس کو یہ چیزیں مہیا نہیں کرتے تھے،بلکہ وہ نکاح اس لئے کرتی کہ اس سے محبت کی جائے۔ایک عورت چاہتی ہے کہ اس کے ماں باپ اور اس کے خاندان کی بھی عزت کریں،وہ چاہتی ہے کہ اس سے بار بار بات کریں،کبھی اس کے کھانے کی تعریف کریں ،کبھی اس کے کپڑون کی تعریف کریں،جب ڈیوٹی سے آئیں سے تھوڑی دیر بیٹھ کر باتیں کریں،کبھی تحفہ دیں،کبھی اس کے دکھ کو سنیں،ایک عورت کی شکایت کو صرف اگر غور سے بھی سنیں تو اس کا آدھا غم ہلکا ہوجاتا ہے،وہ بہت جذباتی ہوتی ہے،دماغ کے دائیں جانب سے سوچتی ہے جس میں جذبات کا غلبہ ہوتا ہے،اس کی آنکھیں بہت جلد نم ہوجاتی ہیں،وہ چاہتی ہے کہ اس کا شوہر عمدہ لباس پہنے، بچوں کی فیس ٹائم پر ادا کرے،بچوں سے بھی باتیں کرے،بچوں کی تربیت میں تھوڑا ٹائم وہ بھی لگائے،کیوں کہ بسا اوقات بچے ماں کی بات نہیں مانتے بلکہ باپ کی بات مانتے ہیں۔
یہ مان کر چلو کہ کوئی بھی عورت 100 فیصد ہماری اپنی سوچ کے مطابق نہیں ہوتی،اس میں کچھ خامیاں ہون گی اور بہت ساری خوبیاں بھی ہوں گی،خوبیوں پر نظر رکھے تو خامیاں چھپ جائیں گی،پھر زندگی خوشیوں سے بھر جائیگی۔
جب تم گھر آتے ہو تو کبھی ماں شکایت کرتی ہے کبھی بہن شکایت کرتی ہے جیسے شکایت سنتے ہو فورا اپنے غصہ کا مظاہرہ نہ کرو ،کیوں کہ ان کی ہر شکایت صحیح نہیں ہوتی،بہت ساری شکایتیں غیر معقول بھی ہوتی ہیں،بہت سارے مقامات پر غلطی ماں کی بھی ہوتی ہے ،حکمت سے حل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے،کچھ ماوں کی نفسیات ایسی ہوتی ہے کہ ان کی شکایت پر اگر بیوی کو غصہ کرے ،ڈانٹے تو ہی سکون ملتا ہے اور سمجھتی ہے کہ میرا بیٹا میرا فرماں بردار ہے،ورنہ وہ سمجھتی ہیں کہ تم بیوی کے غلام بن گئے۔اگر ایسی نفسیات ہیں تو بیوی سے پہلے ہی انڈرسٹانگ ہونی چاہئے کہ کبھی اس کی غلطی نہ ہونے کے باوجود بھی مان کے سامنے ڈانٹنا پڑے تو تم برا نہ ماننا ،یہ صرف مسئلہ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے کرونگا۔اور بہت سارے مقامات پر بیوی کی غلطی بھی ہوتی ہے،اس کو سمجھانے کی ،تربیت کی ضرورت ہوتی ہے،کیوں کہ ہر عورت ماں باپ کے پاس سیکھ کر ہی نہیں آتی، بہت سے آداب حالات سکھاتے دیتے ہیں اس لئے اس کو سیکھنے کا موقعہ دینا چاہئے۔اگر ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا لحاظ رکھا جائے تو ایک کامیاب شوہر بن سکتے ہیں۔
ماشاء اللہ تبارك الرحمن
اللہ فائدہ پہنچائے۔ واقعی آج ہر شوہر کو اس قسم کی باتوں کو سیکھنے کی ضرورت ہے کوئی بھی چیز سیکھنے بغیر حاصل نہیں ہوتی ۔
جزاك الله خيرا
barkalahu feekum Habeebi