گھروں میں تراو یح کے لئے اپنے بچوں کو امام بنانے کا بہترین موقعہ

سامعین   ہماری زندگی میں پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے  کہ   رمضان جیسے مہنہ  میں  ترایح کے لمبے لمبے قیام سے محروم ہونے جارہے ہیں ،رقت والی آواز سے پڑھنے والے قاریوں سے محروم ہورہے ہیں،مسجدوں میں  قیام اللیل میں  روتے ہوئے دعا کرنے سے محروم ہورہے ہیں، درد بھری آواز میں  تلاوت سننے سے محروم ہورہے ہیں،حافظوں کی تلاوت سے محروم ہونے جارہے ہیں،  ہماری مسجدیں عصر کے بعد بزرگوں کی تلاوت سے محروم ہورہی ہیں۔ افطاری کی رونق سے  محروم ہونے جارہی ہیں ۔قیام اللیل کے بعد  ایمان افروز  تفسیروں سے محروم ہونے جارہے ہیں۔اب گھروں میں  نماز تراویح کا اہتمام کرنا ہوگا ۔صرف اپنے ہی گھر والوں کے نماز پڑھنا ہوگا ۔ہجوم سے بچنا ہوگا ۔آس پاس کے لوگوں کو اکھٹا کرنے سے بچنا ہوگا ۔گلی محلے  میں افطار کے موقعہ  ہجوم سے بچنا ہوگا ۔

 ان ساری  برکتوں سے محروم ہونے کے باجود   ایک   فائدہ تو  ضرور ہوگا ۔وہ یہ کہ  تراویح  کے لئے ہم اپنے بچوں کو امام بنا سکتے ہیں۔ہم  میں  سے بہت سارے لوگوں کے بچے   مدرسوں میں حفظ کرتے ہوں گے ،بہت سارے لوگوں کے بچے مدرسوں  عالم کورس کرتے ہوں گے ،بہت سارے لوگوں کے بچے اسلامک اسکولس  حفظ کرتے ہوں گے ،اسکولس میں سورتیں یاد دلا ئی جاتی ہوں گی۔ہمارے بچے عصر کے بعد مسجدوں کےمکتب میں پڑھتے ہوں گے  ان کو بھی سورتیں یاد دلائی جاتی ہیں ۔ الغرض ان سارے بچوں کو اس رمضان میں تراویح کا امام بنائیں گے ان شاءاللہ ۔

ایک بچہ امامت کرے ،پیچھے باپ بھائی  کھڑے ہوں ،پھر ان کے پیچھے ماں بہن کھڑی ہوں ۔چھوٹی چھوٹی سورتیں بھی یاد ہوں تو   بھی کوئی حرج نہیں انہیں  ایک رکعت میں  ایک ہی سورت کو کئی بار دہرایا جاسکتا ہے ۔پہلے دن  ڈر لگے گا ،دوسرے دن ذرا ڈر کم ہوگا ،اس طرح ہر دن   ڈر کم ہوتا جائیگا ۔

 اگر آپ کے دو تین بچے ہیں تو ہر دن الگ الگ بچے سے پڑھایا جاسکتا ہے ۔

اگر آپ کا بیٹا  حافظ ہے تو آپ بڑے خوش نصیب ہیں کہ پورا قرآن   سن سکتے ہیں ۔اگر کوئی پارہ ٹھیک سے یاد نہ ہوتو  قرآن یا فون  میں دیکھ کر  بھی پڑھ سکتے ہیں ۔اگر آپ کی بیٹی حافظ ہے تو   وہ صرف عورتوں کی امامت کر سکتی ہے ،مردوں کی نہیں ۔اگر آپ کی لڑکی امامت کرے تو  عورت امام صف کے درمیان میں ہی کھڑی ہوگی ، مردوں کی طرح الگ سامنے کھڑی نہیں ہوگی ۔

اگر آپ کے بچے بہت چھوٹے چھوٹے ہیں تو پھر آپ ہی کو امام  بننے کا موقعہ ہے ، آپ امام بنیں تو آپ کی بیوی پچھلی صف میں کھڑی ہوگی ، نہ آ پ کے بازو  نہ ایک بالشت پیچھے ،بلکہ مکمل پچھلی صف میں ہی کھڑی ہوگی ۔اسی طرح ایک مرد ہے سب عورتیں ہیں تو مرد سامنے کھڑا ہوگا سب عورتیں پیچھے صٖف بنائیں گی ۔ترایح لمبی ہی ہونا ضروری نہیں ہے مختصر بھی ہوسکتی ہے ۔2،2 رکعت سے آٹھ رکعت پڑھیں ،تین رکعات وتر پڑھیں ۔وتر کی دعا رکوع  سے پہلے بھی پڑھ سکتے ہیں اور رکوع کے بعد بھی ۔اگر وتر کی دعا یاد نہ ہوتو بھی وتر ہوجائیگی ۔لیکن یاد کرلینا چاہئے ۔امامت کے لئے بچوں کا بالغ ہونا یا ڈاڈھی ،مونچھ کا آنا ضروری نہیں ہے ۔صحابہ  کرام میں 6 سال کے صحابی نے بھی امامت کی ہے ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply