گھروں مین بچوں کی تربیت کیسے کریں؟

ThinkstockPhotos.com Image Number: 475710000
- گھر میں داخل ہوتے وقت بچوں کو سلام کریں۔انہیں بھی سلام کی عادت ڈالیں۔ اور ان کو سکھائیں کہ اسکول میں بھی سلام کریں اساتذہ کو سلام کریں ،جب کسی کے پاس مہمان بن کر جائیں تو وہاں سلام کریں ۔
- ۔بچوں کے سامنے کپڑے وغیرہ تبدیل نہ کریں۔اگر ضروری ہوں تو پردے کا خاص خیال رکھیں اوربچوں کے سامنے ستر کھولنے سے بچیں ۔اور بچوں کو بھی کپڑے بدلتے وقت پردے کا خیال رکھنے کی عادت ڈالیں چاہے بچے چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں۔
- ۔پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ رکھیں۔بچوں کو بھی پڑوسیوں کے حقوق سے آگاہ کریں۔جب گھر میں کچھ اچھا پکے تو اپنے بچوں کے ہاتھوں پڑوسیوں کو بھیجیں ،اس سے بچوں میں حسن سلوک کا جذبہ پیدا ہوگا ۔
- ۔بچوں کو گلی کوچوں میں ایسے کھیل کھیلنے نہ دیں جن سے گزرنے والوں کو یا محلے والوں کو تکلیف ہوتی ہو۔ایسا کھیل جس میں چلانا ہو چیخنا ہو روکیں ،ہاں اگر کھلے میدان میں ہوتو کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر گلی محلے میں ہو تو مناسب نہیں ہے۔
- ۔اگر آپ کے والدین باحیات ہوں تو ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں کیوں کہ آپ زندگی بھی بچوں کو یہ تعلیم دیں گے کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو لیکن آپ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کریں گے تو وہ کبھی نہیں سکھیں گے۔ آپ کا عملی طور پر اچھا سلوک کرنا ہی ان کے لئے سب سے بڑی تربیت ہوگی۔اس لیے والدین سے بہت اچھا سلوک کریں۔رشتہ داروں سے تعلق استوار رکھیں ۔ان کا خیال رکھیں۔خوشی اور غمی میں ان کے ساتھ برابر شرکت کریں۔اپنے بچوں کو ان تمام امور میں اپنے ساتھ رکھیں اورانہیں بھی والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیں۔
- ۔بچوں کو بتادیں کہ لوگ اس بچے سے پیار کرتے ہیں جو مہذب ہوں اوردوسروں کو تکلیف دینے سے اجتناب کرتا ہو۔
- ۔بچوں کو بتادینا چاہئے کہ بعض کام شیطانی قسم کے ہوتے ہیں ان سے ہمیشہ پرہیز کرنا لازم ہے جیسے جھوٹ بولنا،دھوکہ دینا،گالی گلوچ کرنا وغیرہ۔
- ۔دن کے آخر میں اپنے بچوں کے ساتھ مل بیٹھیں۔ان سے باتیں کریں اور روز آداب نبویﷺ میں سے ایک ادب ان کو بتائیں۔پھر سابقہ ادب کے بارے میں ان کے عمل کے بارے میں پوچھیں کہ وہ اس پر کیسے عمل کرتے ہیں۔ممکن ہو تو لکھے ہوئے آداب بچوں سے پڑھوائیں اور آپ سن سن کے ان کی اصلاح کرتے رہیں۔
- ۔بچے سے غلطی ہوجائے تو سب کے سامنے اسے ڈانٹنے اور سزا دینے سے گریز کریں۔ہاں اکیلے میں لے جاکر اسے سمجھائیں اور برے کام کے نتائج سے آگاہ کریں۔
- ۔بچوں کو حتی الامکان ملامت اور ٹارگٹ نہ کریں۔بلکہ موقع کو دیکھ کر جو مناسب ہو اعتدال کے ساتھ بچوں کے ساتھ معاملہ کریں۔
- ۔بچوں کے کمرے میں جانے سے پہلے ان سے اجازت لیں ۔اس طرح بچوں کو کسی جگہ داخل ہونے سے پہلے اجازت لینے کی عادت پڑ جائے گی۔یوں اسلام کے حکمِ استیذان پر عمل ممکن ہوجائے گا۔(اچانک ان پر داخل ہونے سے اگر وہ کوئی کام آپ سے چھپا کر کررہے ہوں تو آئندہ ایسے طریقوں سے کریں گے کہ باوجود کوشش کے آپ کو پتہ نہ چل پائے گا۔کیونکہ شیطان برے کام کرنے کے نت نئے راستے سجھاتا ہے۔ہاں کبھی خفیہ طور پر بچوں کی نگرانی اور ان کے دوستوں کی جانچ پڑتال کرنی چاہئے۔)
- ۔یہ توقع مت رکھیں کہ ایک ہی بار بچہ کو سمجھانے سے سمجھ جائے گا او رپھر اسے دوبارہ کچھ بتانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔بلکہ بچوں کو ہر وقت یاددہانی کرانی چاہئے اور ان پر نظر رکھنی چاہئے۔
- ۔جب سب کھانے کے دسترخوان پہ بیٹھ جائیں تو کھانا شروع کرنے سے پہلے ذرا اونچی آواز میں بسم اللہ پڑھ لیں۔تا کہ بچوں کو کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کی عادت پڑ جائے۔اسی طرح کھانے کے بعد الحمدللہ کہیں۔
- ۔انسان خطا کا پتلا ہے۔خاص کر بچے تو شرارتیں کرتے ہی رہتے ہیں۔بچوں کی ہر غلطی اور ہر شرارت پر انہیں پکڑنے ،سرزنش کرنے اور سزا دینے کی عادت مت بنائیں بلکہ بعض دفعہ چشم پوشی بھی کیا کریں۔اپنے سینے میں بچے کی شرارتوں کی رجسٹر مت کھولیں ۔
- ۔کسی کام یں آپ سے غلطی ہوجائے تو بچے کے سامنے معذرت کرنے میں شرمانا نہیں چاہئے۔ہوسکتا ہے وہ آپ کے معذرت خواہانہ رویہ سے اچھا سبق سیکھ لے۔
- ۔بچے کو نفع وضرر کی پہچان کرایئے ،اسے اس بات پر آمادہ کریں کہ تم ایک تمیز دار بچہ ہو اور تم اچھے برے کام میں فرق کر کے اچھا کا م کروگے اور برے کام سے رکوگے۔
- ۔بچوں کو کوئی خصوصی ٹاسک دے دیا کریں کہ وہ انہیں خطوط پر اپنی آگے کی زندگی کا کام کرتے رہیں۔مثلاًکسی بچے کو استاذ بننے کی ترغیب دیں۔کسی کو پائلٹ تو کسی کو ڈاکٹر وغیرہ۔
- ۔بچے کی باتوں یا کسی کام کا مذاق مت اڑائیں۔اس طرح بچے میں خوداعتمادی((Self Confidence ختم ہوجاتی ہے۔
- ۔بچوں کو مبارکباد ،خوش آمدید اور خاطر تواضع کے وقت بولے جانے والے الفاظ سکھائیں۔اور خود بھی بچوں کے کاموں پر شکریہ ادا کرتے رہیں۔
- ۔بچوں کی ہر شرارت ،ہر قسم کا مطالبہ قبول نہ کریں،اس سے وہ ضدی ہوجاتے ہیں۔
- ۔دنیاکے مادّی اشیاء میں بچوں کا ذہن نہیں اٹکانا چاہئے۔مادّیت پر بھروسے کی صورت میں آدمی کے اندر اعتماد کی صفت کم ہوجاتی ہے اور وہ کوئی مضبوط قدم اٹھانے کے قابل نہیں رہتا۔
- ۔بچے کا دوست بن کر اس سے دوست جیسا معاملہ کریں تا کہ وہ آپ سے اپنا ہر قسم کا مسئلہ شئیر کرسکے۔