کیا بچوں کو سزا دی جاسکتی ہے یا نہیں؟

کیا بچوں کو سزا دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
ہمارے معاشرے میں لوگ اس بات پر پریشان رہتے ہیں کہ کیا بچوں کو سزا دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
ہم کہیں گے کہ بچوں کو سزا دینے کے سلسلہ میں کچھ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
بچوں کی اصلاح کے لئے ان کو سزا دینے کے لئے 6 مراحل ہیں ان مراحل کو پار کرنا ہوگا۔
1 سزا دینے سے پہلے ہمارے کاموں اور ہمارے باتوں میں کوئی تضاد نہیں ہونا چاہئے ۔ کیو نکہ بچے پہلے صرف ہماری نقل کرتے ہیں وہ بھیڑ چال چلتے ہیں۔ہم جو کرتے ہیں وہ بھی وہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
2دوسرا مر حلہ جس کام کے کرنے یا نہ کرنے کی تاکید کرتے ہیں اس کی اہمیت بتائیں ۔
3تیسرے مرحلے پر ہم پر ضروری ہے کہ ہم بچوں کو وقت دیں ان کے مسائل سنیں ان سے باتیں کریں۔
4چھوتھے مرحلے پر بچوں کو کچھ آفر کریں۔ ان کو ترغیب دیں ،اگر یہ کام کروگے تو یہ انعام ملےگا۔
5پانچویں مرحلے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کریں ۔
6 چھٹے مرحلے پر یہ ساری چیزیوں میں ناکام ہوتے ہیں تو سزا دیں ۔سزا بھی اعتدال سے دیں۔ایسی سزا دیں کہ اس سے نشان نہ پڑھیں ،ایسے نہ ماریں کہ ان کے اندر ڈر ہمیشہ کے لئے نہ بیٹھ جائے ،یا حوصلے پست ہوجائیں،یا نفرت پیدا ہوجائے۔
جب ماریں تو اس کا غصہ دیر تک نہ رہنے دیں، فورا اپنے چہرے کے غصہ کو ختم کردیں،مسکرانا شروع کر دیں، جب بھی سزا دیں تو وجہ ضرور بتائیں،اور یہ واضح کریں کہ سزا کیوں دی جارہی ہیں۔اور یہ بتائیں کہ سزا پانے والے بچے اچھے نہیں سمجھے جاتے،بار بار بھی سزا بھی دیں،کیوں کہ سزا بار بار دینے سے بھی بچوں میں کم ہمتی پیدا ہوتی ہے،اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس لائق نہیں کہ ہم اچھے کام کر سکیں، جب بچے بار بار سزا پاتے ہیں تو ان کی ذہنی کارکردگی کمزور ہوجاتی ہے، وہ ذہنی کرب میں مبتلہ ہوجاتے ہیں، کچھ نیا کام کرنے میں ہچکچاتے ہیں ، بڑے ہونے کے بعد بدلے کی بھاونا پیدا ہوتی ہے،حتی الامکان محبت سے ہی سارے کام انجام دیں۔لاڈ وپیار اایسا نہ ہو کہ ان کو بگاڑ دے،لاڈ وپیار ایسا نہ ہو کہ بچے یہ سمجھ بیٹھیں کہ ہم کچھ بھی کریں ہماری امی یا ابو ہم کو کچھ نہیں بولیں گے،یا کوئی سزا نہیں دیں گے بچون میں بات ذہن نشین کریں کہ اگر وہ اچھے کام کرتے ہیں ضرور انہیں انعام ملےگا یا ان کی تعریف کی جائیگی،اور اگر غلط کرتے ہیں تو پھر سزا کا بھی سامنا کرنا پڑےگا۔