کیا آپ نے کبھی سوچا؟

ارشادِ ربانی ہے: s

((وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّـهِ لَا تُحْصُوهَا  إِنَّ اللَّـهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ))

’’  اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے، حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی درگزر کرنے والا اور رحیم ہے ‘‘(النحل:18)

کبھی آپ نے غور کیا کہ آپ کی زندگی کس قدر مختلف ہو سکتی تھی اگر آپ کو بینائی کی نعمت نہ ملی ہوتی؟

کبھی آپ نے تدبر کیا کہ آپ کی زندگی کس قدر دشوار ہو سکتی تھی اگر آپ سننے کی صلاحیت سے محروم ہوتے؟

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ اگر آپ کے دو پاؤں جن پر آپ چلتے پھرتے ہیں، آپ سے لے لئے جائیں تو آپ کی زندگی کتنی مختلف ہو جائے گی؟

کبھی آپ نے ان سب نعمتوں کے بغیر کی زندگی کے بارے بھی غور کیا؟

کبھی آپ صبح سویرے جاگ اٹھے ہوں اور تب یہ احساس ہوا  ہو کہ کتنے ہی دوسرے لوگ بھی اس وقت جاگنا چاہتے تھے، مگر پڑے سو رہے ہیں؟

کبھی اللہ کی بہترین نعمتیں کھاتے ہوئے احساس بھی ہوا کہ آج کتنے ہی لوگ بھوک سے بلکتے رہیں گے؟

کبھی ہسپتال سے اپنی میڈیکل رپورٹس لی ہوں، اس احساسِ مسرت کے ساتھ کہ وہ سب آپ کی مکمل صحت کی عکاس ہیں جبکہ اسی دن دنیا میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہوں گے جو صرف چند دنوں کے مہمان رہ گئے ہوں۔

کبھی آپ نے سانس لینے کی صلاحیت پر بھی اللہ کا شکر ادا کیا؟ اور کبھی کرۂ ارض کی بہترین خوشبوئیں سونگھنے کی نعمت پر بھی اس کا شکر  ادا کیا؟

اپنے آس پاس کی سریلی آوازیں سننے پر بھی کبھی جذبۂ شکر ابھرا؟

ہاتھوں سے اشیاء کے چھونے اور محسوس کرنے کی نعمت کا بھی کبھی احساس ہوا؟

ان شاندار شخصیات کے قرب کی نعمت کا بھی کبھی احساس ہوا جن سے اللہ نے تمہیں وابستہ کر دیا ہے۔ زندگی میں ان کی موجودگی پر بھی دل نے کبھی کلمۂ شکر ادا کیا؟ اور کیا کبھی ان کے بغیر اپنی زندگی کا بھی تصور کیا؟

ذرا سوچیے ، کیا آپ اپنے دیکھنے، چھونے، محسوس کرنے، سننے اور معمول کی زندگی بسر کرنے کی نعمتیں دے کر  اپنی خواہشات کی تکمیل کرنا گوارہ کر لیں گے؟

کیا اب بھی زبان پر انہی چیزوں کا شکوہ جاری رہے گا،  جو آپ کو میسر نہیں ؟ بجائے ان چیزوں کا احساس کرنے کے کہ جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کر رکھی ہیں؟

کیا نہیں معلوم کہ رب کی آپ پر اتنی نعمتیں ہیں کہ آپ صرف انہیں گننے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے؟

کیا اس کے باوجود بھی اظہار تشکر کے لیے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف نہ اٹھاؤ گے؟ جنت اور زمین کے خالق کے حضور سجدے میں  کب جھکو گے؟ ان تمام نعمتوں کے شکریے کے طور پر جو اس نے تمہیں عطا کر رکھی ہیں کب سوچوگے؟!

ان دستیاب   نعمتوں سے لطف اندوزکب ہو گے؟ ان کا شکریہ  کب ادا  کرو گے؟

ارشاد: ربانی ہے:

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ۔

’’پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟۔‘‘(الرحمن:13)

چلئے آج ہی شکر کا جذبہ پیدا کیجئے اور پرسکون زندگی بسر کیجئے،اگر آپ نے شکر کا جذبہ  پیدا نہیں کیا تو زندگی بھر پریشان رہینگے اور کبھی چین کی نیند نہیں سو پائینگے،ہسپتال کے چکر جاری رہینگے ، دوائی کا سلسلہ جاری رہےگا،یہاں تک اچانک ملک الموت دروازے پر دستک دےگا اور اس وقت ہمارا پچھتانا ہمارے کام نہیں آئیگا۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply