کیا اسلامک اسکول کی تعلیم مہنگی ہے؟

کیا اسلامک اسکول کی تعلیم مہنگی ہے؟

دور حاضر میں جہاں ہر طرف بے دینی  پھیل  رہی ہے،ماں باپ اپنے  بچوں کے بارے میں فکر مند ہیں،اسکول میں پڑھنے والے بچوں کو ہفتہ میں ایک بار یا ہر دن ڈانس  گانے کی مشق کرائی جاتی ہے ،انٹرٹینمنٹ کے نام پر  ایک ہال میں فلمی  گانے لگا کر سب بچوں کو ناچنے تھرکنے کی تربیت دی جارہی ہے،نہ اخلاقی تربیت ہے،نہ بڑوں کا احترام  ہے،کسی بھی دینی  چیز پر دھیان نہین دیا جارہا ہے،انگریزی تھذیب کو اپنانے  کے لئے مکمل ماحول فراہم کیا جارہا  ہے۔ایسے پرفتن دور میں اسلامی اسکولس  کا بڑے پیمانے پر منظر عام پر آنا یقنا  فکر مند ماں باپ کے لئے ایک  بڑی نعمت ہے۔لیکن اسلامی اسکولس کے بارے میں  ایک عام شکایت یہ کی جارہی ہے کہ  یہاں فیس بہت زیادہ ہوتی ہے،جو غریب ماں باپ ہیں ایسے اسکولس میں پڑھانے کی خواہش پوری نہیں کر پارہے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کے  تبصرے یکطرفہ ہوتے ہیں،واقعہ کا ایک ہی رخ پیش کرتے ہیں،کیا سارے اسلامک اسکولس کی فیس زیادہ ہے  ؟ایسا نہیں ہے،کچھ اسکولس  کی فیس کم بھی ہے۔لوگوں کو یہ بھی  دیکھنا چاہئے کہ جس اسکول کی فیس زیادہ ہے وہاں کے اساتذہ کا معیار کیا ہے؟ان کی تنخواہ کیا ہے،ان کی ڈگریاں  کیا  ہیں ؟اسکولس کا ایریا  کونسا ہے،اسکولس کرائے کی بلڈنگ مین ہے ذاتی بلڈنگ میں ہے، بچوں کو اسکول میں کتنی سہولتیں ہیں،فیس کے پیچھے یہ ساری چیزیں معنی رکھتی ہیں،ٹیچرس   اچھے کوالیفائڈ  ہیں تو ان کی تنخواہ زیا دہ  ہوتی ہے،اسکولس  اگر مہنگے ایریا میں  ہوتو کرایا زیادہ ہوتا ہے،سہولتیں زیادہ ہیں تو   بھی فیس زیادہ ہوجاتی ہے۔ ان ساری چیزوں کے ساتھ   اکثر ماں باپ کی ایک پریشانی  ی بھی ہ ہوتی ہے    کہ بچوں کے ایڈمیشن کے بعد  پھر دوبارہ پلٹ کر نہیں دیکھتے۔جب تک اسکولس سے نوٹس نہیں آتی فیس ادا کرنے کا خیال تک نہیں آتا،بار بار نوٹس آنے کے بعد   تھوڑی سی فیس ادا کر کے امتحان میں بٹھانے کی درخواست کرتے ہیں ،پھر دوبارہ دوسرے امتحان تک نظر نہیں آتے۔یہ ماں باپ جو اپنے  غریب ہونے کا دکھڑا  سناتے ہیں یہ اپنی  نجی زندگی  میں اچھا گوشت کھاتے ہیں  اچھے پکوان کھاتے ہیں،سارے فنکشنوں میں حاضری دیتے ہیں اگر  چہ کہ آٹو  پر جانے آنے کے لئے 500 بھی خرچ کرنا پڑے،دعوتوں میں کپڑے  مہنگے پہنتے ہیں،تقریبات  ہوں تو  اچھے پکوان ہوتے ہیں لیکن  اسکول کی تعلیم  یا مدرسہ کی تعلیم کا مسئلہ آتا ہے اپنی غیٓریبی کا رونا  روتے ہیں، ان لوگوں کو  تعلیم کی فیس  ہی سب سے بھاری لگتی ہے، اب غور کر کے دیکھیں  یا ٹھنڈے دل سے کہ اگر ماں باپ  وقت پر فیس ادا نہین کریں گے،تو اسکولس کیسے چلیں گے،اگر وقت پر فیس ادا نہ کی جائے تو وقت پر ٹیچرس کو تنخواہۃ  کیسے دیں گے،جب وقت پر اساتذہ کو   تنخواہ نہ دی جائے تو اچھے اساتذہ    دوسرے اسکولس کا رخ کرنے لگ جاتے ہیں۔نتیجہ میں تعلیم پر بہت برا اثر پڑتا ہے،پھر شکایت  یہی ہوتی ہے کہ تعلیم  نہیں ہورہی ہے،لوگوں کو چاہئے کہ تعلیم صحیح نہ  ہونے کے بنیادی اسباب پر  بھی نظر رکھی جائے۔

اور ایک مسئلہ لوگوں  کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اسلامک اسکولس کا مطلب  بس یہ سمجھتے ہیں  ڈونیشن  بالکل نہ لی جائے، جو فیس ہوتی ہے،اس مین بھی کم کیا جائے،فیس دیں یا نہ دیں  پوچھا نہ جائے،فیس کے بارے مین تھوڑی سی بھی سختی نہ کیا جائے،سال بھر اڈمیشن جاری  رکھی جائین،کوئی بھی معقول غیر معقول   آدمی آکر  اپنے نااہل بچوں  کو  اڈمیشن دلانے پر زور دے تو خاموشی کے ساتھ  لیا جائے۔چھٹی  جب چاہے  مل جائے، اسکولس سے کتنے بھی دن  غائب رہیں  کوئی لیٹر نہ مانگا جائے،لیٹ سے آئیں تو بھی کچھ نہ کہا جائے۔ہمارے بھائیوں کا یہ برا حال بنتا جارہاہے،نہیں دوست  اسلامی اسکولس  کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے،نظریہ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔اس طرح کی چیزوں سے تعلیمی معیار کم ہوجاتا ہے،ہم یہ گزارش کرتے ہیں کہ کوئی بھی   اپنے اثر ورسوخ کا  غلط فائدہ نہ اٹھائے،اپنے پہلوانی  کا ،اپنے لیڈروں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کا  اثر نہ دکھائے،اپنے بچوں کی غلطیوں کو  تسلیم کریں  اور مینیج منٹ جو فیصلہ کرتا ہے  اس کا احترام کریں۔یقینا آپ کے اسکول  کے پرنسپل یا ٹرسٹی کے گہرے تعلقات ہوں گے لیکن ان تعلقات  کا فائدہ  اٹھا تے ہوئے اسکول کے نظام ،سسٹم  کو نہ توڑیں،سسٹم    کے خلاف نہ جائیں ،سسٹم   کو اپنے موافق بنانے کی کوشش نہ کریں۔دوستی اپنی جگہ ،سسٹم اپنی جگہ۔اپنی دوستی کو سسٹم پر غالب آنے نہ دیں۔

ہاں یہ بات بھی ہے کہ  بہت سارے ماں باپ  وقت پر فیس بھی ادا کرتے ہیں،اسکولس کے سارے قوانین کو بجالاتے ہیں،لیکن اسکولس والے  اپنے ایک بڑے بجٹ کو اپنی بلڈینگ ،اشتہارات ،اخبارات،آفس ڈیکوریشن ،   اور اینول ڈے  ،میں ڈال دیتے ہیں،ٹیچرس کی تنخواہ ٹائم پر  نہیں دیتے لیکن اخبارات  میں بڑے بڑے  اشتہارات کے لئے  لاکھوں روپئے بہا دیتے ہیں۔غریب ماں باپ  کی فیس اخباروں کے  حوالے  کر دیتے  ہے،ہماری سوسائٹی میں ایسے اسکولس بھی    پائے جاتے ہیں جو کبھی بھی  کوئی  اشتہار نہیں دیتے ،لیکن   پھر بھی اڈمیشن کی لائن لگی ہوتی ہے، وہ ایسے اس لئے ہیں کہ وہ  اپنی ساری توجہ تعلیم پر دیتے ہیں،تنخواہ بھی عمدہ دیتے ہیں اور کام بھی اچھا لیتے  ہیں،اور بہت سارے بچوں کی فیس بھی معاف کرتے ہیں،ان اسکولس کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ  اڈمیشن کی بھرمار تعلیم کی وجہ سے ہوتی ہے  نہ  کہ اخباری اشتہارات سے۔

اسلامی اسکولس والوں سے گزارش ہے کہ  اپنی پوری توجہ تعلیم پر دیں ،کتابوں اور اسٹیشنری  کو   اپنے پاس لینے پر مجبور  نہ کریں اگر سلیبس   آپ کا  منتخب کر دہ ہے جو مارکیٹ میں ایک جگہ نہیں ملتا  ،ماں باپ  کی سہولت کے لئے آپ نے رکھا ہے تو  قیمت  میں ڈسکاونٹ ضرور کریں،کیوں کہ آپ کو  40 فیصد ڈسکاونٹ تو ہر حال مین ملتا ہے۔ہر چیز  میں کمانے کی  منٹالٹی  پر کنٹرول کریں،جب اسلامک اسکول کا لیبل لگا رکھا ہے تو خیرخواہی کا پہلو  غالب رکھیں،اگر آپ بچوں کی ہمدردی دل میں رکھیں گے،غریب ماں باپ  کی مشکلات کو سمجھیں گے تو اللہ ضرور آپ کے مشکلات کو حل کرےگا۔ان شاءاللہ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply