کہانی ایک چور کی

کہانی ایک چور کی
پیارے پیارے بچو آو آج ہم آپ لوگوں کو ایک چور کی سچی کہانی سنائیں گے۔جانتے ہو اس کہانی کو کس نے بیان کیا پیارے نبی کے پیارے صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ۔ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ
رسول اللہ ﷺ نے مجھے رمضان کی زکوٰۃ کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ ( رات میں ) ایک شخص اچانک میرے پاس آیا اور اناج میں ہاتھ ڈال کر اٹھانے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ اللہ کی قسم ! میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے چلوں گا۔ اس پر اس نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں بہت غریب ہوں۔ میرے بال بچے ہیں اور میں سخت ضرورت مند ہوں۔ ابوہریرہ tنے کہا ( اس کے تکلیف ظاہر کرنے پر ) میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا، اے ابوہریرہ! گذشتہ رات تمہارے قیدی نے کیا کیا تھا؟ میں نے کہا ائے اللہ کے رسول ! اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا، اس لیے مجھے اس پر رحم آ گیااور میں نے اسے چھوڑ دیا۔
آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے۔ اور وہ پھر آئے گا۔ رسول اللہ ﷺ کے اس فرمانے کی وجہ سے مجھ کو یقین تھا کہ وہ پھر ضرور آئے گا۔ اس لیے میں اس کی تاک میں لگا رہا۔ اور جب وہ دوسری رات آ کے پھر اناج اٹھانے لگا تو میں نے اسے پھر پکڑا اور کہا کہ تجھے رسول اللہ ﷺ کیے پاس حاضر کروں گا، لیکن اب بھی اس کی وہی التجا تھی کہ مجھے چھوڑ دے، میں محتاج ہوں۔ بال بچوں کا بوجھ میرے سر پر ہے۔ اب میں کبھی نہ آؤں گا۔ مجھے رحم آ گیا اور میں نے اسے پھر چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابوہریرہ! تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا۔ جس پر مجھے رحم آ گیا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔
آپ ﷺ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ تیسری مرتبہ میں پھر اس کے انتظار میں تھا کہ اس نے پھر تیسری رات آ کر اناج اٹھانا شروع کیا، تو میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچانا اب ضروری ہو گیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے۔ ہر مرتبہ تم یقین دلاتے رہے کہ پھر نہیں آؤ گے۔ لیکن تم پھر بھی آتے رہے۔ اس نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دے تو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں فائدہ پہنچائے گا۔ میں نے پوچھا وہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا، جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو تو آیت الکرسی پوری پڑھ لیا کرو۔ایک نگراں فرشتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے برابر تمہاری حفاظت کرتا رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے پاس کبھی نہیں آ سکے گا۔ اس مرتبہ بھی پھر میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا، گذشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا معاملہ کیا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ! اس نے مجھے چند کلمات سکھائے اور یقین دلایا کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ نے پوچھا کہ وہ کلمات کیا ہیں؟ میں نے بتایا کہ اس نے یہ کہا تھا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو، اس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ( اس کے پڑھنے سے ) ایک نگراں فرشتہ مقرر رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکے گا۔
نبی کریم ﷺ نے (ان کی یہ بات سن کر ) فرمایا کہ اگرچہ وہ جھوٹا تھا۔ لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ گیا ہے۔ اے ابوہریرہ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہارا معاملہ کس سے تھا؟ انہوں نے کہا نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔ (صحیح بخاری : 2311 )
پیارے بچو ! اس قصہ سے ہم کو چند اہم باتیں معلوم ہوتے ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں ۔
- ضرورت مندوں کا خیال رکھنے سے اللہ تعالی بھی ہمارا خیال رکھیں گے۔
- رسول اللہ کی پشین گوئی کبھی بھی جھوٹ نہیں ہوسکتا ۔
- آیة الکرسی کے ورد کرنے والے کے ساتھ اللہ تعالی کی طرف سے ایک فرشتہ نگران ہوتا ہے ۔
- اچھی بات چاہے برے لوگوں سے ہی ملے قبول کرنی چاہیے ۔
- شیطان مختلف صورتوں میں آسکتا ہے اس لیے اس سےبچنے کی دعائیں پڑھ لیا کریں ۔