کریڈٹ سب کو ملے

کریڈٹ سب کو ملے
ایک گاوں میں دو آدمی جنگل سے گزر رہے تھے ،راستے میں بھوک لگی ،چلتے چلتے ایک جگہ سیب کا درخت نظر آیا ،دونوں نے سیب کو توڑنے کی کوشش کی لیکن توڑ نہیں پارہے تھے کیوں کہ سیب اونچائی پر تھے۔بہت دیر کوشش کرنے کے بعد دونوں نے فیصلہ کیا کہ ایک آدمی دوسرے کے کندھے پر بیٹھے گا اور سیب توڑے گا ۔اس طرح ایک آدمی نے دوسرے کندھے پر بٹھایا اور بہت سارے سیب توڑ لئے ،دونوں نے پیٹ بھر کر سیب کھائے نکل پڑے ۔
اس واقعہ میں سیب توڑنے والا ایک ہی تھا ،لیکن اس کو اٹھانے والا دوسرا تھا ،اگر سیب توڑنے والا یہ سمجھے کہ میری وجہ سے سیب توڑے گئے ،میں نے سیب توڑے ، میں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے ،سارا کریڈٹ لینا شروع کر دے ،اور اپنے ساتھی کو جس نے اس کو کندھے پر اٹھایا ہے اس کو نظر انداز کرد ے تو اب آئندہ کندھے پر اٹھانے والا دوست ساتھ چھوڑ دےگا ۔اس طرح جو دوستی تھی ،جو تعلقات تھے ،دونوں کے مل کر کام کرنے سے جو فائدے تھے وہ سا رے ختم ہوجائیں گے ۔
اگر سیب توڑنے والا دوست اپنے نیچے والے ساتھی کو بھی اس کامیابی پر برابر کریڈٹ دے تو پھر دونوں کا سفر لمبا ہوگا اور فائدہ بھی لمبا چلتا رہےگا ۔
آج ہمارے سوسائٹی میں بھی مل جل کر نے والے کام کرنے والے ادارے ہیں ،ایک گروپ کی شکل میں کام کرنے والے کاروبار ہیں،لیکن بد قسمتی سے ان میں کوئی ایک جو نمایاں رہتا ہے سارے کریڈٹ کو لینا چاہتا ہے اپنی ہی تعریف سننا چاہتا ہے ،اپنی ہی کامیابی تصور کرتا ہے وہ اپنے آپ کو ہی سب کچھ سمجھنے لگتا ہے نتیجہ میں وہ ادارہ ،وہ کاروبار ،وہ گروپ کی شکل میں کیا جانے والا کام دھیرے دھیرے سرد پڑتے جاتا ہے ۔پھر جو لوگ نیچے رہ محنت کرتے ہیں ان کا حق نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہوجاتے اور شیرازہ بکھرنا شروع ہوجاتا ہے ۔
اب آپ غور کریں
کیا آپ کے گروپ میں اس طرح کا مرض پایا جاتا ہے؟
کیا آپ کے اسوشین میں اس طرح کے مسائل پائے جاتے ہیں؟
کیا آپ کے ادارے میں ایسی بیماری پائی جاتی ہے؟
کیا آپ کے دوستوں میں کوئی ایسا ہے جو سارا کریڈٹ خود لینا چاہتا ہے؟
کیا آپ کے خاندان میں کوئی ایسا ہے جو سارا کریڈٹ خود لینا چاہتا ہے؟
اگر کوئی ہے تو اس کو یہ تحریر سنائیں اور اچھے انداز سے اصلاح کرنے کی کوشش کریں ۔بار بار اصلاح کی کوشش کرنے کے باوجود بھی اصلاح نہ ہوسکے تو پھر آپ کو اختیار ہے قربانی دے کر ساتھ رہیں یا پھر آپ کی قدر کرنے والوں کے ساتھ آپ مل جائیں ۔
Mashallah