ڈاکٹرس سے گزارش

آج کل ہم کسی بھی ہسپتال  جائیں مریضوں کی بھرمار نظر آتی ہے،ایسے کتنے ہی ہسپتال ہیں جس میں کئی کئی دن پہلے اپائیڈ منٹ  لینا پڑتا ہے ،ہر ہسپتال میں لوگ اپنی باری کا گھنٹوں انتظار کرتے ہیں ،ان ہسپتالوں میں مسلم عورتیں ہی زیادہ نظر آتی ہیں ،ایسے لگتا ہے مسلم خواتین ہی بڑی تعداد میں بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں۔

ایک مریض اگر ہسپتال مین داخل ہوتا ہے تو پھر  پانی کی طرح پیسا بہانا پڑتا ہے،ڈاکٹر جو کہتا ہے بس اس  کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑتا ہے ،یہ بات  بھی خوشی کی ہے  مسلم ڈاکٹرس کی  ایک بڑی تعداد  بر سر خدمت ہوتی ہے۔ان میں ایسے  ڈاکٹرس بھی ہیں جو بڑے ایمان دار ہیں ،مریضوں کے ہمدرد ہیں ،مصیبت زدہ مریضوں  کی مشکلات کا احساس بھی رکھتے ہیں،صحیح رہنمائی بھی کرتے ہیں،مریضوں کی لاعلمی اور بھولے پن کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں ۔لیکن مارکٹ مین ایسے ڈاکٹرس  کی بھی ایک بڑی تعداد ہے  جو اپنے ضمیر اور احساس  کو فروخت کر چکے ہیں،صرف پیسوں کو  کسی بھی طرح ہڑپنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہم ڈاکٹرس  برادری سے گزارش کرتے ہیں ذرا اس پہلو  پر بھی غور کریں ۔فرض کریں  آپ ڈاکٹر نہیں ہوتے  ایک عام آدمی ہوتے  تنگی کی زندگی  ہوتی اپنے بیمار والدہ کو  لیکر ہسپتال جاتے ہیں   وہاں کا ڈاکٹر  آپ کی والدہ کے لئے  صرف ان کمپنیوں کی مہنگی  دوائیں لکھ   کر دے رہا ہے  جو کمپنیاں انہیں  کمیشن، تحفے تحائف، کانفرنسوں میں شرکت کی دعوت اور تفریحی سیر و سیاحت جیسی سہولتیں  فراہم کرتی ہیں۔ جبکہ مارکیٹ میں دوسری کمپنیوں کی وہی دوائیں اس سے کم قیمت پر  موجود ہوتی ہیں۔

آپ کا   ڈاکٹر  آپ کی والدہ  کو مختلف چیک اپ اور X-ray ایکسرے کے لئے مہنگے ترین لبارٹریز laboratories کی طرف ریفر کرتا جہاں سے اس کو کمیشن ملتی ہے،بلکہ ایسے  ٹیسٹ بھی لکھتا ہے  جس کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ،تو آپ پر کیا گزرے گی ؟

فرض کریں آپ ایک عام آدمی ہیں اپنی حاملہ بیوی کو ڈیلوری کے لئے ہسپتال لے جاتے ہین اب وہ  ڈاکٹر محض پیسہ کمانے کے لئے آپریشن کے ذریعے ولادت delivery پر مجبور کرے حالانکہ نارمل ڈلیوری کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔تو  آپ پر کیا گزرے گی؟

صرف اتنا ہی نہیں  ڈاکٹر نومولود بچے کو اضافی نگہداشت میں رکھنے کا مطالبہ کرے حالانکہ اسے اچھی طرح معلوم ہے کہ اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں لیکن یہ سب کچھ محض پیسے کمانے کے لیے کر رہا ہے  تو  آپ پر کیا گزرے گی؟

وہ اپنے ہسپتال کے روم کا کرایا  بڑھا چڑھا کر لیتا ہے،وہ مرے ہوئے   مریض کو بھی ونٹی لیٹر پر رکھ کر لمبی لمبی بل بناتا ہے ،چھوٹی چھوٹی  چیزوں پر بھی   بڑے بڑے بل بناتا ہے،تو آپ پر کیا گزرے گی ؟

ہم ڈاکٹرس سے یہی گزارش کریں گے  کہ ہر لمحہ اپنے  آپ کو مریض کی جگہ لا کر سوچیں ،ان کی لاعلمی ،ان کی کمزوری ،ان کی مجبوری کا فائدہ نہ اٹھائیں،اللہ نے آپ لوگوں کو  ایک  مقدس پیشے سے جوڑ کر رکھا ہے ،عزت والا پیشہ  عطا کر رکھا ہے، ہمیشہ اللہ کا شکر  ادا کریں ،

ہم زندہ ضمیروں کے مالک اور انسانیت نواز ان ڈاکٹروں کو بہت بہت سلام  کرتے ہیں ۔ وہ جس تعریف اور شکریہ کے مستحق ہیں ہم ان کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ یقینا وہ ضرور اس دنیا کے مال و دولت سے کہیں زیادہ اپنے رب کے پاس عظیم اجر و ثواب کے مستحق ہوں گے۔

واضح رہے کہ انسان کا اپنا ضمیر سب سے بڑا نگراں ہیں۔ اس لیے اپنے ضمیر کو ٹٹولیں  کہ یہی اللہ رب العالمین کے نزدیک نیک اعمال کی قبولیت کا ذریعہ ہے۔

یہ میرا پیغام میرے اپنے ملک کے تمام ڈاکٹروں کی انسانی ضمیر کے لیے ہے کیونکہ ڈاکٹروں کی انھیں خیانتوں اور منفی رویوں کی وجہ سے بہت سے بیچارے مساکین  غربت و افلاس کے شکار ہو گئے اور بہت سارے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ایک غریب اپنے  بھوکے بچوں کے لئے  کسی دکان سے ادھار چاول لے سکتا ہے،ادھار تیل لے سکتا ہے لیکن اپنے بخار میں  تپنے والے بچوں کے لئے آپ کے میڈیکل سے ادھار دوا نہیں لے سکتا،چاہے اس کا بچہ  کتنا بھی بیمار ہو  وہ آپ کے پاس ادھار علاج   کے لئے  آنے کی ہمت نہیں کر سکتا ۔وہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ۱۰ ٹابلیٹس  کی جگہ تین ہی تیاب لیتس لیتا ہے،آپ ایسے مسکینوں  کے دلوں مین  جھانکنے کی ضرور کوشش کریں،ان کی بے بس آنکھوں   کو  سمجھنے کی ضرور کوشش کریں۔ان کو قرضہ لینے پر مجبور نہ کریں ،ان کو پراپرٹی بیچنے پر مجبور نہ کریں ۔

ہم ڈاکٹر  برادری سے ایک  درخواست  یہ بھی کرتے ہیں    منہ بند کر کے  مریضوں کے لئے صرف دواوں  کی لمبی لمبی لسٹ  نہ بنائین بلکہ  مریض کو یہ بھی بتائیں اس طرح کی بیماریوں سے بچنے کے لئے کن  چیزون سے بچنے کی ضرورت ہے،احتیاطی تدابیر بھی بتائیں،مرض کی موٹی موٹی  وجوہات بھی بتائیں۔تاکہ مریض پابندی کرتے ہوئے آئیندہ  اس کا شکار نہ ہوسکے۔اصل ڈاکٹر وہ نہیں جو    زبان پر تالا لگا کر صرف دوائین تھما دیتا ہے ،بلکہ اصل ڈاکٹر وہ ہے  جو مریض کو مرض کی وجوہات بھی بتاتا ہے  ،اس سے بچنے کی نصیحت کرتا ہے۔

ہم اپنے قارئین سے گزارش کرتے ہیں کہ  اس پیغام کو عام کریں تاکہ یہ پیغام تمام ڈاکٹروں، دوا کی تمام تجارتی کمپنیوں، پرائیویٹ ہاسپٹل کے مالکان اور دیگر laboratories  کے ذمہ داران تک پہنچ سکے۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 5 / 5. Vote count: 10

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply