خطبہ عید الفطر2021

میں اپنی بات کا آغاز  ان تمام کے حق میں  مغفرت  کی دعا  کرتے ہوئے  کروں گا جن کو ہم نے  پچھلے ایک سال میں اور پچھلے چند دنوں میں کھویا ہے ۔اللہ ان  سب  کی مغفرت فرمائے ،جنت الفردوس میں جگہ دے ۔آمین ۔

واٹس ایپ  گروپس موت کی خبروں سے بھرے ہو ئے ہیں،فیس بک میں  لاشوں  کو دفناتے ہوئے ،ہاسپٹل میں مریضوں کے تڑپتے  ہوئے  مناظر ہیں ۔پرنٹ میڈیا ،الیکٹرانک میڈیا میں سوائے مایوسی کے  امید کی کوئی خبر نظر  نہیں آتی ہے ۔

ان حالات میں ایک مومن بندہ   حوصلوں کے ساتھ جیتا ہے ۔کیوں کہ اس کا دین اس کو حوصلہ دیتا ہے ۔اس  کا دین اس سے کہتا ہے اے بندے  جن حالات سے تو گزر رہا ہے   اس میں  ایک پہلو خیر کا بھی ہے  کسی  نے ماں کو کھویا ، کسی نے باپ کو کھویا ، کسی نے شوہر کو کھویا ، کسی  نے بیوی کو کھویا ، کسی نے بھائی  کو کھویا ، کسی  نے بہن کو کھویا ۔ کسی  نے کسی عزیز کو کھویا ، کسی  نے علماء کو کھویا  کسی   نے  کسی دوست کو کھویا ۔اس پر وہ  صبر کرتا ہے تو  اس کے   دفتر سے  گناہ ختم ہوں گے ۔

ہم کو جس وبا ء کا سامنا ہے  اس سے  تین چیزیں ہوسکتی ہیں ۔

1جان جا سکتی ہے ۔اگر جان جاتی ہے تو میری نبی  کا فرمان ہے

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ  رضي الله عنه عَنِ النَّبِيّ -صلى الله عليه وسلم- قَال: «الطَّاعون شَهَادَة لِكلِّ مسْلِم

پیارے نبی کا فرمان ہے طاعون  کی وبا ء ہر مسلم کے  شہادت  ہے ۔

اورایک  مقام پر نبی نے فرمایا ۔جو آدمی طاعون سے انتقال کر جائے تو وہ شھید ہے ۔

ومن مات في الطاعون فهو شهيد، ومن مات في البطن فهو شهيد

علماء نے اس کورونا کو بھی  طاعون کی طرح شمار کرتے ہوئے اس سے انتقال کرنے والوں کو شھادت کا درجہ دیا ہے ۔

2 وبا کا شکار ہونے کے بعد اگر صحت مند ہوجاتا ہے تو  سارے گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے ۔دواخانے سے اس حال میں لوٹ کر آتا ہے جس طرح حاجی اپنے گھر کو  لوٹ آتا ہے ۔جس طرح حج کرنے سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں  اسی طرح  پاک ہوجاتا ہے ۔پہلے سے بہتر خون لیکر ،پہلے سے بہتر گوشت لیکر گھر لوٹتا ہے ۔

پیارے نبی کا فرمان ہے ۔

 وَعَنْ أَبي هُرَيْرةَ t قَالَ: قَالَ رسولُ اللَّهِ ﷺ: مَا يَزَال الْبَلاءُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمؤمِنَةِ في نَفْسِهِ وَولَدِهِ ومَالِهِ حَتَّى يَلْقَى اللَّه تَعَالَى وَمَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ رواه التِّرْمِذيُّ

 ایک مومن بندہ  کے جان ،مال ،اولاد میں آزمائش لگی ہوئی ہے  یہاں تک کہ اللہ سے ملاقات کرتا ہے تو گناہوں سے پاک ہوتا ہے ۔

3اگر  وبا  کا شکار  ہی نہیں ہوا  تو  اللہ کا شکر گزار بن جاتا ہے ۔

ان تینوں حالتوں میں  بھی  فائدے سے خالی نہیں ہے ۔

اگر کوئی  یہ کہے کہ یہ وبا نہین ایک سازش ہے  اس میں لوگوں کو مارا جارہا ہے  تب  بھی مومن  فائدے سے خالی نہیں ہے کیوں کہ جس کو ناحق قتل کیا جائے  وہ  بھی شھید ہے ۔ تب بھی شھادت کے  مرتبہ سے محروم نہیں ہوگا ۔ان شاءاللہ ۔

ایک مومن کا عقیدہ ہے کہ

وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ

ہر ایک کا ایک وقت مقرر ہے ،جب ان کا وقت آجائے تو نہ ایک لمحہ  تاخیر ہوتی ہے نہ ہی ایک لمحہ جلدی کی جاتی ہے ۔

جب تک اللہ کا حکم نہیں   ہوتا کوئی بندہ نہیں مرتا ۔ جب تک بندے کا آخری لقمہ  ختم نہیں ہوتا ،جب تک پانی کا آخری قطرہ ختم  نہیں ہوتا ،جب تک  بندے کی لائی ہوئی آخری سانس ختم نہیں ہوتی موت آنے والی نہیں ہے ۔

جب ہم ماوں کے پیٹوں میں تھے ،120  دن کے بعد فرشتہ آیا اس نے  4 چیزیں لکھیں ۔

ويكتب رزقه وأجله وعمله وشقي أو سعيد       بخاری مسلم

ماوں کے پیٹ میں فرشتہ 120 دن کے بعد 4 چیزیں لکھتا ہے ،بندے کی روزی ،اس کی موت،اس کا عمل ،وہ نیک ہوگا یا بد۔

اگر کوئی 30 سال کی بھری جوانی میں مرتا ہے تو وہ وقت سے پہلے نہیں مر رہا ہے بلکہ اس  کو اتنی  ہی حیات ملی تھی ۔اس کا  اناج ختم ہوا،اس کا پانی ختم ہوا ،اس کے  حق میں لکھی گئی سانسیں ختم ہوگئی اب وہ جارہا ہے ۔بیماری  ،وبا ء  بس ایک بہانہ ہے ۔اللہ جس  بہانے سے موت لکھی ہے  وہی ہوتا ہے ۔

ہم سب کو  رب سے اچھی امید بھی لگانا ہوگا ۔وہ اس قدر مہربان رب ہے جو   زندگی بھر  گناہ کرنے والی عورت کو صرف ایک کتے کو پانی پلانے سے معاف کر دیا ۔

100 لوگوں کو قتل کرنے  کے بعد   بھی توبہ کرنے والے کو  معاف کردیا ۔

99 گناہوں کے دفتر لانے والے کو بھی ایک کلمہ کی وجہ  سے معاف کر دیا ۔

راستے میں ایک کانٹے کی ڈالی  توڑ کر پھینکنے والے کو معاف کر دیا ۔وہ رب  کیا  ہمارے ان عزیزوں  کو جن کو ہم نے کھویا ہے وہ  بہت نیک بھی تھے ،ایک اچھے انسان کی جو خوبیاں  ہوسکتی ہیں وہ ساری خوبیاں تھیں کیا اللہ ان کی خوبیوں کو ضائع کرےگا ۔نہیں ۔

حماد بن ابی سلمہ کی طرح اللہ پر بھروسہ کریں ۔وہ کہتے ہیں اگر قیامت کے    دن میرا فیصلہ میرے  ماں باپ کے حوالے کیا جائے تم اپنے بیٹے کا فیصلہ جو چاہو کرو ۔یقینا ماں باپ کبھی اپنے بچے کا فیصلہ جہنم نہیں  کر سکتے ۔لیکن میں پھر بھی اللہ سے کہوں گا ائے  اللہ میرا فیصلہ   میرے باپ نہین بلکہ تو ہی کرےگا کیوں کہ تو میرے ماں باپ سے بڑھ کر مجھ سے محبت کرنے والا ہے ۔

یہ سب کچھ اپنی جگہ پر  ہے اسلام اس کے ساتھ  احتیاط کی بھی تعلیم بھی  دیتا ہے ۔نبی کا فرمان ہے فر من المجذوم کفرار الاسد ۔جذامی سے ایسے ہی بھاگو جیسے  شیر سے بھاگتے ہو۔یعنی احتیاط کرو۔ایک جذامی نبی کے پاس بیعت کے لئے آیا نبی  نے ہاتھ پکڑ کر بیعت نہیں لی بلکہ کہا کہ جاو تمہاری بیعت ہوگئی ۔یہ احتیاط کی تعلیم ہے ۔

عمر بن العاص  رضی اللہ عنہ نے طاعون کے بارے میں کہا  یہ وبا ایک دہکتی ہوئی آگ کی طرح ہے ۔جتنی لکڑیا ں اکھٹی رہیگی  آگ اتنی ہی  بھڑکتی رہیگی ۔لکڑیوں کو الگ  الگ کر دو آگ خود بخود  ٹھنڈی ہوجائیگی ۔اس وبا کے لئے لوگ لکڑیوں کی طرح ہیں جتنے اکھٹے ہوں گے اتنی ہی  شدت بڑھتے جائیگی ۔ لوگ جتنا  دور دور ہوں گے وبا کمزور پڑتے جائیگی ۔لہذا دور دور رہیں ۔

اس وبا پر قابو پانے  کے لئے

محکمہ صحت کے اصولوں  کی سختی سے پابندی کریں ۔

حکومتی پابندیوں  کا بھرپور ساتھ دیں ۔

سماجی دوری کو بر قرار رکھیں

اطراف  واکناف میں صفائی کا خیال رکھیں ۔

گھر سے باہر غیر ضروری نہ نکلیں

گھر سے نکلیں تو ماسک کے بغیر نہ نکلیں

جہاں لوگ  متاثر ہیں وہاں نہ جائیں

سوشیل فاصلہ کو برقرار رکھیں

ہاتھ دھونے سے پہلے  ہاتھ  منہ اور ناک کو نہ لگائیں ۔

بار بار ہاتھ دھوتے رہیں ۔

اللہ نہ  کرے اگر بیمار ہوجائیں وباء کا شکار ہوجائیں تو

1 نماز کا اہتمام کریں

قرآن کی تلاوت کریں

گناہوں سے توبہ کے بیانات سنتے رہیں

اپنے گناہوں کو  یاد کریں

پاک صاف رہیں

اللہ سے اچھی امید رکھیں

24 گھنٹے صرف کورونا کی باتیں  نہ کریں ۔نہ ہی بار بار نیوز  کو دیکھ کر  پریشان ہوں ،بلکہ احتیاط کریں اور اپنی زندگی کے کاموں میں مصروف ہوجائیں ۔

آخر میں ہم رب ذوالجلال سے دعا گو ہیں کہ ہم سب کو وبا ء سے محفوظ فرمائے ۔ہمارے روزوں کو ، صدقات کو،قیام اللیل کو ،تلاوت قرآن کو قبول فرمائیں ۔جو بیمار ہیں ان کو شفائے کاملہ عطا فرمائے ۔جو پریشان حال ہیں ان کی پریشانی دور فرمائے ۔جو قرضہ میں ہیں ان کے قرضہ کو ادا فرمائے ۔جو بہنیں نکاح کے منتظر ہیں بہتر جوڑا عطا فرمائے ۔سود کی بلاء سے محفوظ رکھے۔عالم اسلام کو دشمنوں سے محفوظ رکھے ۔فلسطینی بھائی بہنوں کو   یھودیوں کے ظلم وستم سے محفوظ فرمائے ۔آمین یا رب ۔

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 3.9 / 5. Vote count: 16

No votes so far! Be the first to rate this post.

2 thoughts on “پیغام نور (خطبہ عید الفطر2021)

  1. السلام علیکم و رحمہ اللہ و برکاتہ
    جزاک اللہ خیرا کثیرا شیخ
    آپ کے اس خطبے کو پڑھ کر دل کو بڑی تسلی ملی یقین ایک مسلمان کو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے اور اچھے بدلے کی امید رکھنی چاہیے

Leave a Reply