پنسل کی مثال

پنسل کی مثال
دوستو ہم آفسوں میں کام کرتے ہیں تو بار بار پنسل کی ضرورت پڑھتی ہے ،اگر اسکول میں کام کرتے ہیں تو بھی ضرورت پڑھتی ہے ،یا پھر ہمارے اسکول میں پرھنے والے بچوں کو بار بار ضرورت پرھتی ہے ماں باپ بار بار پنسل دلاتے ہیں یا پھر پنسل کا ڈبہ ہی خرید لاتے ہیں تاکہ تکلیف نہ ہو۔الغرض پنسل سے ہمارا رشتہ کسی نہ کسی طرح سے ہے۔
‘‘ توآج ہم …. پینسل سے کچھ اسباق سیکھیں گے ان شاءاللہ ۔دوستو پنسل میں پانچ باتیں ایسی ہیں جو ہم سب کے لیے جاننی ضروری ہیں!….
‘‘پہلی بات :یہ پینسل عمدہ اور بڑے بڑے کام کرنے کے قابل اس صورت میں ہوسکتی ہے ، جب وہ خود کو کسی کے ہاتھ میں تھامے رکھنے کی اجازت دے۔اگر وہ اپنے آپ کو کسی دوسرے کے ہاتھ مین تھمنے نہ دے تو پھر اس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔
دوسری بات :ایک بہترین پینسل بننے کے لیے وہ بار بار تراشے جانے کے تکلیف دہ عمل سے گزرتی ہے۔اگر وہ اس تکلیف کو برداشت نہیں کر سکتی ہے تو کوئی بھی بڑا کام نہیں کر سکتی ہے۔
تیسری بات: وہ ان غلطیوں کو درست کرنے کی اہل رکھتی ہے ، جو اس سے سرزد ہوسکتی ہیں۔یعنی پنسل سے اگر لکھنے میں غلطی ہوجائے تو اس کو مٹا کر درست کیا جاسکتا ہے۔
چوتھی بات :یہ پینسل کا سب سے اہم حصہ ہمیشہ وہ ہوگا جو اس کے اندر یعنی اس کے باطن میں ہوتا ہے اور پانچویں بات : پینسل کو جس سطح پر بھی استعمال کیا جائے، وہ لازمی اس پر اپنا نشان چھوڑ جاتی ۔ چاہے حالات کیسے ہی ہوں۔’’
‘‘اب اس پینسل کی جگہ آپ اپنے کو لے لیں۔
آپ بھی عمدہ اور عظیم کام کرنے کے لیے قابل اسی صورت میں ہوسکتے ہیں، جب آپ خود کو اپنے استاد یا راہنما کے ہاتھوں میں تھامے رکھنے کی اجازت دیں۔اگر آپ اپنے آپ کو مکمل آزاد سمجھیں گے تو آپ کی علمی سطح کم ہوتی جائیگی ،زندگی کے ہر موڑ پر آپ کسی نہ کسی کے ماتحت یا تربیت میں رکھیں تو ہی آپ کی شخصیت سے فائدہ ہوگا ۔اگر آپ کے پاس مال بہت ہے تو آپ کو علم وتجربہ رکھنے والوں کے ماتحت رکھنا ہوگا ،یعنی ان کی باتوں اور مشوروں کی قدر کرنا،ان کے تجربوں سے اپنے آپ کو بے نیاز نہ سمجھیں ۔اگر آپ علم والے ہیں تو مال والوں کو حقیر نہ سمجھیں ان کو کم تر نہ سمجھیں ۔کیوں کہ آپ کے علم اور تجربوں کو نافذ کرنے کے لئے عمل میں لانے کے لئے مال کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔علم کو عام کرنے کے لئے مال سے بے نیاز نہیں ہوسکتے ۔
دوسری بات : آپ کو بار بار تراشے جانے کے تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑے گا ۔ یہ مراحل دنیا میں زندگی کے مختلف مسائل کی صورت میں آپ کے سامنے آئیں گے، ایک مضبوط فرد بننے کے لیے آپ کو ان مسائل کا اچھے طریقے سے سامنا کرنا ہوگا۔زندگی میں الگ الگ مسائل آئیں گے ،مسائل سے گھبرا کر ہمت نہ ہاریں ۔کبھی مالی مسائل ،کبھی قرض کے مسائل ،کبھی بیماریوں کے مسائل ،کبھی بچوں کے ،کبھی پروسی کے ،کبھی رشتہ داروں کے ،کبھی دوستوں کے ،کبھی تجارت کے الغرض کسی بھی طرف سے مسائل ہوتے ہیں تکلیف دہ ماحول ڈھکیل دیتے ہیں ،ایسے موقعہ جیسے پنسل برداشت کرتی ہے ویسے ہی برداشت کرنا پڑےگا۔
تیسری بات :یہ کہ اپنے آپ کو ان غلطیوں کو درست کرنے کے قابل بنائیں جو آپ سے سرزد ہوسکتی ہیں۔آپ جانتے ہیں کہ انسان غلطیوں کا پتلا ہے ہر دن کچھ نہ کچھ غلطیاں ہوتے رہتے ہیں،اپنی غلطی کا اقرار کریں اور اصلاح کریں ۔کچھ لوگ ہوتے ہیں جو کتنے بھی غلطیاں کریں وہ کبھی اپنی اپنی غلطیوں کو مانتے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے ڈھکیل دیتے ہیں۔ آپ اپنی غلطی کا اقرار کر لیں ،کیوں کہ غلطی کا اقرار کرنے سے آپ چھوٹے نہیں ہوتے بلکہ آپ بااخلاق ،اصول پسند اور حقیقت پسند نظر آتے ہیں۔
چوتھی بات: ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہمارے اندر ہے، ہمارا باطن ہے ، ہمیں اسے مختلف گندگیوں سے بچانا ہے۔ہمارا باطن ظاہر سے اچھا ہونا چاہئے ،لوگ باہر سے کتنے ہی خوبصورت رہیں اگر ان کا اندرونی حصہ خوابصورت اور پاک نہ ہو تو تھوڑہی ہی دیر میں ناپسند بن جاتے ہیں بلکہ چند ہی جملوں میں ناپسند قرار دئے جاتے ہیں۔
پانچویں بات: آپ جس سطح پر سے بھی گزر کر جائیں، آپ اپنے نشان ضرور چھوڑ جائیں۔آپ جس میدان میں بھی ہوں اس کا پورا حق ادا کرنے کی کوشش کریں،اپنے وجود کی اہمیت کو منوائیں،آپ اس میں اتنی محنت کریں کہ آپ کے بغیر وہ کام ،وہ محفل ،وہ جگہ ،وہ سیٹ ،ادھوری محسوس ہو،آپ جہاں بھی رہیں اپنے نشان کو باقی رکھیں چاہے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں۔اس یقین کے ساتھ زندگی بسر کریں کہ اس دنیا کو آپ کی ضرورت ہے، کیونکہ کوئی چیز بھی فضول اور بے مقصد نہیں ہوتی۔